حکومت یہ نہ بتائے ہم نے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں! سپریم کورٹ

0 303

اسلام آباد(ویب ڈیسک)عدالتی کارروائی کی براہ راست کوریج سے متعلق جسٹس قاضی فائز کی درخواست پر وفاقی حکومت نے دو ٹوک الفاظ میں مخالفت کر دی،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت ہمیں نہ بتائے ہم نے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں ۔

کیس کی سماعت جسٹس عمر عطاءبندیال کی سربراہی میں دس رکنی لارجر بینچ نے کی۔سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے براہ راست کارروائی کی کوریج کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جو نقطہ مرکزی کیس میں نہ اٹھایا گیا ہے

و وہ نظرثانی کیس میں نہیں اٹھایا جا سکتا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے،کسی صحافی یا صحافتی تنظیم کی طرف سے براہ راست کوریج کی کوئی درخواست نہیں دی گئی،براہ راست کوریج کی اجازت دینا پالیسی کا معاملہ ہے۔

اس دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ آج سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے،ہم ویڈیو لنک کی ٹیکنالوجی استعمال کرکے بلوچستان اور کے پی کے وکلاءکو اسلام آباد میں بیٹھ کر سنتے ہیں،براہ راست کوریج دینے یا نہ دینے کا خالصتاً اختیار سپریم کورٹ کو حاصل ہے، وفاقی حکومت سپریم کورٹ یہ نہیں کہہ سکتی ہم نے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا،آپ کا کام صرف معاونت کرنا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیاوفاقی حکومت کا بھی یہی موقف ہے

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.