وزیر اطلاعات مقرر کیا جائے ۔ زمینی حقائق کے برعکس فیصلے کروانے کی سازش کی جارہی ہے،ایکشن کمیٹی
کوئٹہ (پ ر ) ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کا علامتی احتجاجی کیمپ چھٹے روز بھی جاری رہا ۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات اور جرائد کے مدیران نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔سینئر صحافی کوئٹہ پریس کلب کے سابق صدر رضا الرحمن ،چیئرمین ہیومن رائٹس انٹرنیشنل کے چیئرمین عبدالقیوم کاکڑ، عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر حلیم صادق اور مرکزی چیئرمین براہوی قومی مومنٹ پاکستان میر شکر خان رئیسانی نے اظہار یکجہتی کیلئے شرکت کی ۔
اس موقع پر سینئر صحافی کوئٹہ پریس کلب کے سابق صدر رضا الرحمن نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے مطالبات سے اتفاق اور انکی مکمل حمایت کرتا ہوں تاہم پہلے بھی بارہا کہہ چکا ہوں کہ بلوچستان کے تمام اخبارات آئی سی یو میں پڑے ہوئے ہیں،اخباری صنعت انتہائی مشکلات حالات سے دوچار ہے ایسے میں صوبائی حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات کو BPPRA پر منتقل کرنے سے حالات مزید گھمبیر اور صوبے کی واحد صنعت بند ہونے کی طرف جائے گی جس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے ،بیروزگاری بڑھے گی،لہٰذا حکومت اس حوالے سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور پرنٹ میڈیا کے حوالے سے جو فیصلہ کرنے جارہی ہے پرنٹ میڈیا سے منسلک تمام تنظیموں کو آن بورڈ لیکر،انکے مسائل سن کر کوئی فیصلہ کرے ۔
دریں اثناءچیئرمین یونیورسل ہیومن رائٹس انٹرنیشنل عبدالقیوم کاکڑ نے بھی علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاءسے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا پرنٹ میڈیا ہزاروں افراد کو روزگار فراہم کررہا ہے اور حکومت جو بھی فیصلہ کرنے جارہی ہے اس حوالے سے مشاورت اور زمینی حقائق کو سمجھا جائے ۔ ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے احتجاجی کیمپ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے عوام پاکستان بلوچستان کے جنرل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر حلیم صادق کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سابقہ رولز پر تو عملدرآمد کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پرنٹ میڈیا تاریخ ہے اسے کسی صورت ختم نہ کیا جائے بلکہ اسکی مزید سرپرستی کی جائے کیونکہ ہزاروں افراد کا روزگار اس صنعت سے وابستہ ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں پہلے ہی بہت پسماندگی اور بیروزگاری ہے ایسے حالات میں اس طرح کے فیصلوں سے صوبے کے احساس محرومی میں اضافہ ہوگا۔ براہوی قومی موومنٹ پاکستان کے مرکزی چیئرمین میرشکر خان رئیسانی نے بھی علامتی احتجاجی کیمپ میں شریک مدیران سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے اشتہارات کو BPPRA پر منتقل کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے ہر فورم پر بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی حمایت کرنے کو تیار ہیں ۔
علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاءکا کہنا تھا کہ حکومت کو بلوچستان کے حوالے سے جاری اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسی کسی پالیسی کو نہیں مانیں گے جس سے پوری صنعت متاثر ہو۔ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے شرکاءکا کہنا تھا کہ تمام مسائل وزیر اطلاعات مقرر نہ ہونے کے سبب پیش آرہے ہیں ہم وزیراعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں وزیر اطلاعات مقرر کیا جائے ۔