چین کے ہمارے علاقے میں کاروباری اثرات
تحریر: عبدالرزاق برق
پاکستان کے سرحدی شہر چمن صوبے کا واحد علاقہ ہے کہ جہاں چین کے بنے ہوئے سامان کا کاروبار پہلی دفعہ عروج پر ہورہا ہے اس سلسلے میں علاقے کے لوگوں کو زبردست فائدہ پہنچا ہے اور لوگوں کو روزگار کا مو قع ملا اور یہ تمام کریڈٹ براہ راست چین کو جاتا ہے چین سے ہمارے علاقے کو کپڑا۔ ٹائر۔الیکٹرونکس۔کراکری کاسمیٹکس سولرسسٹم اورزراعت کا سامان آرہا ہے یہ سامان چین سے براستہ کراچی پورٹ قاسم ہمارے علاقے کو پہنچ رہا ہے چین سے پہنچے والے سامان کی فروخت کے لیے باقاعدہ پہلی دفعہ ایک بازار بنام زنانہ بازار بنایا گیا ہے جس میں سینکڑوں لوگوں کاروزگار وابستہ ہیں اورہرروز خواتین چمن کے دوردرازعلاقوں سے یہاں خریداری کرتی ہیں کیونکہ چین کے بنی ہوئے کپڑے خواتین بہت پسند بھی کرتی ہیں چمن کے تاجروں کا سب سے زیادہ کاروبار چین سے کپڑے کی درآمد کا ہے جبکہ چمن کے تاجروں کا جاپان سے سپیرپارٹس کا کاروبار دوسرے نمبر پر ہے چمن کے علاقے کے نوجوان طالب علم چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں میڈیکل اوردیگر شعبوں تعلیم حاصل کررہے ہیں اس سلسلے میں کئی نوجوانوںنے تعلیم مکمل کرلی ہے چمن کے چمبر آف کامرس کا کہنا ہیں کہ 2008سے ہمارے علاقے کے تاجروں کا چین سے تجارت کے تناسب میں اب تک بہت اضافہ ہواہے اس وقت چین میں چمن کی چمبرآف کامرس کی 210کمپنیاں کام کررہی ہیں یہ کمپنیاں چین سے مختلف سامان خریدکر چمن اورصوبے کی دیگرحصوں میں روانہ کرتی ہیں کیونکہ اسی چین کے سامان سے کوئٹہ اوردیگر شہروں کی مارکیٹیں بھری ہوئی ہیں اور اس سے یہ ثابت ہوتا کہ چین کا ہماری مارکیٹوں پر ایک قسم کا قبضہ ہے اور ہرطرف چین ہی چین نظر آرہا ہیں اس کے علاوہ چین سے آنے والے چیزوں میں چائناکا نمک بھی شامل ہے اورچینی نمک کی یہاں بڑی مانگ ہے یہ نمک لوگ مصالہ جات میں استعمال کرتے ہیں نمک کے کاروبار میں ہمارے علاقے کے لوگوں نے بہت پیسے کمائے ہیں چین کا لہسن بھی ہمارا تاجر لے کر آتے ہیں جس سے علاقے لوگوں اور تاجروں کوبہت فائدہ پہنچتا ہے چین سے ہمارے علاقے میں آنے والے سامان میں سولر سسٹم اورزراعت کی چیزیں سب سے زیادہ شامل ہیں کیونکہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں بجلی صرف چارگھنٹے دن اوررات کو آتی ہے باقی لوڈشیڈنگ رہتی ہے صوبے میں موجود ہزاروں ٹیوب ویل چلانے کے لیے بجلی کی ضروت ہے مگر بجلی نہیں ہوتی بلوچستان کے سینکڑوں زمیندار ٹنوں کے حساب سے میوے اور سبزیات کاشت کرتے ہیں علاقے کے زمینداروں نے اپنے ہزاروں ٹیوب ویلوں کو بجلی سے ہٹاکر سولر سسٹم پرتبدیل کرلیا یہ اوربات ہے کہ ہمارے علاقے کے زمینداروں کے میوہ جات اورسبزیوں کی صحیح فروخت نہیں ہوتی جب بلوچستان کا سیب یادیگر میوے پک جاتے ہیں تو اسی وقت ایران سے سیب اور دیگرمیوے پاکستان کی مارکیٹوں میں پہنچ جاتے ہیں ہمارے علاقے کے زمیندار چین کے سولرسسٹم سے فائدہ اٹھاتے ہیں اورلوگ اس سخت گرمی میں شمسی سے کولر چلاکرٹھنڈی ہوالے کر چین کے لیے ہمیشہ دعا کرتے ہیں اور وہ چین کے لیے احسان مند رہے ہیں یہاں کے اقتصادی ماہرین کاکہنا ہے کہ آنے والے وقتوں میں چین کاکوئی متبادل ملک یہاں کی تجارت کے لیے نہیں ہے کہ یہاں کے لوگ ان سے تجارت کرسکیں چین سے کاروبار کرنے میں ہزاروں لوگ شامل ہیں اب اگرچین ہمارے علاقے کے لوگوں کو سستے داموں سامان دیتا ہے تو اس سے ہمارے ہزاروں لوگوں کا روزگارکا مسئلہ حل ہوسکتا ہے کیونکہ ہمارے علاقے کے لوگوںنے جب بہت ہی کم پیسوں پر چین سے سامان لانے کاکام شروع کیا اس سے آج سینکڑوں لوگوں کی اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی ہے ہمارے علاقے کے بہت سے لوگ آپ کو ملیں گے جوچین سے کاروبارشروع کرنے سے پہلے وہ بہت غریب تھے اب ان کی اقتصادی حالات بہتر ہوئی ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہیں کہ کس کی برکت ہے اس کاسادہ جواب یہ ہے کہ یہ چین کی برکت ہے کہ ہمارے علاقے کی لوگوں کی اقتصادی حالت کو بہتر کروایا ہمارے لوگوں کا کہنا ہے کہ چین کو ہمارے علاقے میں اور موقع دیاجائے کہ وہ ہمارے علاقے میں مختلف شعبوں میں سرمایہ گزاری کریں اوراسی سرمایہ گزاری سے ہمارے عام لوگوں کو فائدہ پہنچے اور چین کو چاہے کہ وہ ہمارے علاقے میں اپنے سامان کی مارکیٹنگ کے لیے پہلی فرصت میں چمن اورکوئٹہ میں اپنے قونصل خانے جلدازجلد کھو لے تاکہ یہاں کے لوگوں کو بروقت فائدہ پہنچ سکے۔