حالات نزع میں عمران خان نیازی کی حواس باختگی !

0 210

مقصود سے پہلے آپکے توجہ ایک لطیفے کی جانب مبذول کرانا ہوں تاکہ تحریر اچھے طرح آپ کے ذہن میں بیٹھ سکے….
ایک غریب شخص سے ڈاکوؤں نے بائک چھین کر دونوں ڈاکو اسی بائک پر سوار ہوئے
وہ روانہ ہوتے ہی اس غریب نے پیچھے سے آواز لگائی اوہ بھائیوں اوہ بھائیوں ڈاکوؤں رک گئے ہاں کیا بول رہےہو؟
بایک کے مالک بولا یار اس کا انجن میں نے ابھی ابھی بنایاہے آپ دونوں کواس پر سوار نہیں ہونا ورنہ انجن پھر خراب ہونا پڑےگا ڈاکوؤں کہنے لگے یار یہ باتیں چھوڑ دینا یہ ہمارا کام ہے اس پہ سوار ہونا ہے یا بائک کو کندھوں پر رکھ کر لیجاناہے آپ بےفکررہے
اسی طرح عمران خان نیازی نے گزشتہ روز حواس باختگی اور گھبراہٹ کی عالم میں اپنے مخالفین پر لفظوں کی صورت میں خوب آگ برسائی مختلف ناموں سے انہیں پکار کر ان پر طرح طرح کے الزامات لگانے سے بھی دل کو ٹھنڈک نہ ملنے پایا تو آخر میں آصف علی زرداری کو خدا کا واسطہ دے کر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ زرداری صاحب آپ اپنے بیٹے کو اردو تو سیکھا دو آپ کے بیٹے کو اب تک یہ سمجھ نہیں آتا کہ لڑکیاں آتا ہے یا آتی ہے..
کتنی دکھ اور عار کی بات ہے کہ ایک مقدس منصب پر فائز شخصیت نے اپنے مخالفین کی بارے میں بازاری زبان بول کر خود کو سیاست کا غیر ضروری غیر سنجیدہ اور فضول عنصر تو ثابت کردیا مگر عالمی سطح پر بھی پاکستان اور پاکستانی سیاستدانوں کی امیج کو خراب کرکے انکے وقار کو کم کرکے انکے پگڑیاں اچھال دیں نیازی صاحب اقتدار کی نشے میں دھت کر جس متکبرانہ انداز سے جس گھٹیا زبان بول رہا ہے اس سے نیازی صاحب نئی نسل کو کونسا پیغام دینا چاہتے ہیں ہمیں بخوبی اندازہ ہے کہ آپ کو کرسی کی لذت نے در در کی ٹھوکریں کھانے اور اپنا تھوکا چاٹنے پر مجبور کرا دیا ہے آپ نے کل تک ایم کیو ایم ق لیگ اور دیگر کو چور بدمعاش ڈاکو جیسے القابات سے نوازتاتھا لیکن آج ان سب کی منتیں ترلے پر مجبور ہے وقت آگیا ہے کہ تم آج ہی باعزت طریقے سے اس مقدس منصب سے علیحدہ ہو کر ریاست مدینہ کے تحقیر وتوہین پر خدا اور مخلوق خدا سے سرعام معافی مانگیں اقتدار آنے جانے چیز ہے آپ کےلئے یہ بھی ایک بڑے اعزاز سے کم نہیں کہ آج ﴿یعنی استعفیٰ کےدن﴾ سے آپ سابق وزیر اعظم پاکستان کے نام سے پکارا جائے گا جن جن کاموں کےلیے آپ سلیکٹ کیےگیے تھے لگتا یہی ہے کہ وہ کام آپ کے توسط سے اب اپنی انجام تک پہنچ چکی ہے ابے نے کئ دنوں سے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے مزید آپ کے خیر نہیں آج کرسی بچانے کی خاطر آپ جس ذلت ورسوائی کا سامنا ہے میرے خیال سے 126 دن روڈ پر بیٹھے بھی اس طرح کے نہیں تھے ایک کروڑ نوکریاں پچاس لاکھ گھر اور دیگر کیےگیے وعدوں کی ایفا دیکھ کر یوتھیاں بھی اپنی آئندہ کا لائحہ عمل سوچنے پر مجبور ہوگئے سادہ لوح عوام کو سبز باغ دکھاکر آپ نے اقتدار تک رسائی تو ممکن بنائی مگر رسائی سے اب جان چھڑانا مشکل سمجھتا ہوں پی ڈی ایم کے سربراہ وقائد جمعیت مولانا فضل الرحمان صاحب پر تو لفظی گولہ باری بہت کئے مگر اختتام گالم کلوچ پرہوا لگتا ہے ایڑی چوٹی کا زور لگانے کی باوجود بھی مایوسی آپ کے مقدر بنی آج بھی مولانا صاحب اگرچہ اسمبلی سے باہر ہے مگر درحقیقت عوام کی نظروں میں آج بھی وہ اس مملکت کے صدر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے بھی بڑھ کر پھر رہےہیں اس وقت عدم اعتماد تحریک کےلیے تیاریاں زوروں پر ہے ان شاءاللہ عنقریب یہ قوم اور ملک اس نااہل حکمرانوں سے چھٹکارا حاصل کرکے دم لیں گے!

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.