ژوب میں ٹریفک کے گمبھیر مسائل،شہریوں کی زندگی اجیرن
ژوب شہر آج کل ٹریفک کےگمبھیر مسائل سے دوچار ہے، جہاں ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، ٹریفک مسائل کی وجہ سے شہریوں کو شدید ذہنی کوفت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ژوب شہر میں پانی، صحت اور تعلیم اور دیگر شہری مسائل تو اپنی جگہ، مگر اس وقت ژوب کو بڑا مسئلہ ٹریفک کا درپیش ہے، وقت گزرنے کے ساتھ شہر کی آبادی میں تو اضافہ ہواہی ہے مگر شہر کی سڑکیں وہیں کی وہیں ہیں
مگر دوسری جانب وقت گزرنے کے ساتھ اور خاص طور پر گزشتہ ایک دہائی کے دوران گاڑیوں، رکشوں اور بسوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا جس سے صورتحال گمبھیرہوگئی۔
ٹریفک کے مسائل کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ شہر میں ترقی اور توسیع کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا، شہر کے کسی حصے میں گزشتہ چند سالوں کے دوران ایک کے علاوہ نہ تو کوئی نیا فلائی اوور تعمیر ہوا اور نہ ہی کوئی انڈرپاس بنا۔
اور اس پر اگر سرکاری ملازمین، ڈاکٹرز، وکلاء یا سول سوسائٹی کا کوئی طبقہ کسی مسئلے پر یا مطالبات کے لیے احتجاج کرے، دھرنا دے یا ریلی نکال لے تو شہر میں ٹریفک جام کی وجہ سے شہریوں کا جینا دوبھر ہو جاتا ہے
آپ شہر میں کسی سڑک یا گلی میں نکل جائیں کچھ دیر میں وہاں رش ہو جائے گا،اس میں ایک وجہ پارکنگ کانظام نہ ہونا اور ڈرائیونگ کےحوالےسےمناسب تربیت اور آگہی نہ ہونا بھی ہے۔
دوسری جانب بڑھتے ٹریفک مسائل سے نمٹنے کے لیے ٹریفک پولیس اپنے طور پر وسائل میں رہتے ہوئے فرائض تو سرانجام دے رہی ہے
اس حوالے سے عوامی شکایات ہیں کہ گزشتہ دو ،تین دہائیوں کے دوران شہر کی آبادی تو بڑھی مگر ٹریفک پولیس کی نفری میں اس اعتبار سے اضافہ نہیں ہوا، اس وقت بھی پورے شہر کا ٹریفک کنٹرول کرنے کے لیے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی تعداد نہ ھونے کے برابر ہے اس کے علاوہ شہر کی سڑکیں بھی وہی ہیں۔
گزشتہ چند دہائیوں میں گاڑیوں کی تعداد میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے، تاہم ٹریفک کے مسائل کی اصل وجہ ٹریفک انجینئرنگ بیورو کا نہ ہونا ہے، اگر انجینئرنگ بیورو قائم ہوگا تو پھر شہر میں ٹریفک کو سسٹم کے تحت منظم طریقے سے کنٹرول کیا جا سکے گا، اس سے تعین ہوگا کہ یہ کس سڑک کو ون وے کرنا ہے، پارکنگ کا نظام کیسے ہوگا اور اس طرح ٹریفک کے دیگر معاملات کو بھی طے کیا جاسکے گا۔
عوام کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہر کے کچھ مختلف مقامات پر ٹریفک سگنل نصب کیے جائیں مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ ژوب جیسے بڑے شہر میں اس وقت کوئی بھی سگنل نہیں ہے
دوسری بات یہ ہے کہ شہری ٹریفک کے قوانین کو فالو نہیں کرتا، ان کی طرف سے تعاون بھی نہیں ہوتا، ہر کوئی خواہ وہ کار میں سوار ہے، یا کسی اور گاڑی میں یا موٹرسائیکل پر سب جلدی میں پہلے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے ٹریفک جام ہوجاتا ہے۔
یہ طے شدہ بات ہے کہ بڑھتی آبادی اورشہری مسائل کےپیش نظر ٹریفک نظام کے حوالے سے مؤثر منصوبہ بندی اور ہنگامی طور پر عملی اقدامات کی ضرورت ہے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو وقت گزرنے کے ساتھ ٹریفک مسائل میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے گا اور شہریوں کی زندگی اجیرن بنتی رہے گی۔