خاکہ سیرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر علیہ الرحمہ (قسط 2)

0 156

روحانی تربیت کا سفر

جس طرح پروانہ شمع کی سمت اتا ہے اپ نے بھی روحانی منازل طے کرنے کے لیے دہلی کا رخ کیا اور خواجہ بختیار کاکی علیہ الرحمہ کی خدمت میں حاضر ہوئے خواجہ صاحب علیہ الرحمہ اپ کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اپ کو مرید کیا ایک حجرہ دیا اور ساتھ اپ کی روحانی تربیت شروع کر دی اپ وہاں روحانیت کے اعلی درجے پر فائز ہو گئے
پھر دہلی میں خواجہ معین الدین چشتی اجمیری علیہ الرحمہ ائے اور اپ کو فیوض و برکات سے نوازا جب دہلی میں اپ کی عبادت و ریاست کا چرچا ہونے لگا تو اپ خواجہ صاحب علیہ الرحمہ سے اجازت لے کر ہانسی (ریاست ہریانہ ہند) ائے تو وہاں بھی اپ کی شہرت کے ڈنکے بجنے لگے اور بہت سے لوگ اپ سے فیوض و برکات حاصل کرنے لگے۔
(اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 5 صفحہ 340)

پیر و مرشد کی وفات کی خبر

پھر اپ کو اپنے پیر و مرشد کی وفات کی خبر پہنچی تو اپ دہلی اگئے اور مزار مبارک پر جی بھر کے روئے دہلی میں اپ کی قدم بوسی کے لیے لوگوں کا ہجوم تھا اور ہانسی سے ایک مجذوب اپ کو ہانسی جانے کی خواہش کی اپ لوگوں اور مجذوب کی التجاء سے متاثر ہو کر پھر ہانسی تشریف لائے یہاں اپ کی کرامت و عبادت کا چرچہ ہو گیا اپ نے ارادہ کیا کہ تنہائی و سکون کے لیے ایسی جگہ تلاش کی جائے جہاں صرف عبادت و ریاضت میں مشغول رہا جا سکے۔
(سیر الاقطاب مترجم صفحہ 190)

ہانسی سے پاک پتن کا سفر

پھر اپ ہانسی سے نکلے ملتان کے راستہ پر ہو لیے چلتے چلتے اپ پاکپتن پہنچے جس کا نام اس وقت اجودھن تھا یہاں پر بت پرستی تھی لوگ خدا تعالی سے غافل تھے اپ نے یہاں تبلیغ کی لوگوں کو خدا کی طرف بلایا اور توحید کا ڈنکا بجایا۔
لوگ ایک جوگی کے معتقد تھے بابا صاحب علیہ الرحمہ نے ایمان کی روشنی پھیلائی تو مخلوق جوک در جوک اپ کے حلقہ ارشادات میں شامل ہونے لگے تو جوگی کو اپ سے حسد ہو گیا وہ غصے سے اپ کے پاس ایا تو ایسا معتقد ہوا کہ پھر کبھی سر نہ اٹھایا جب پاکپتن میں اپ کی بزرگی و کرامات کی دھوم مچی چاروں طرف دریائے عقیدت ٹھاٹھے مارنے لگا تو خشیت خداوندی اسی جگہ سکونت اختیار کر لی۔
(حیات گنج شکر صفحہ 342)

اولاد پاک

پاک پتن شریف میں اپ نے چار شادیاں کی جن سے اپ کی اولاد کی تعداد اٹھ ہے ان میں سے پانچ صاحبزادے اور تین صاحبزادیاں تھیں اپ نے جامع مسجد کے قریب رہائش کا انتظام کیا جہاں اہل و عیال رہنے لگے اور خود اکثر مسجد میں عبادت و ریاضت کیا کرتے تھے۔
اپ کی اولاد پاک جو صاحبزادوں سے اگے ہوئی ان کی تعداد بہت زیادہ ہے اور شاید ہی کسی بزرگ کی برصغیر میں اتنی اولاد ہو۔پاکستان میں اپ کی اولاد کو چشتی کہتے ہیں صوبہ بہار پٹنہ دہلی لدھیانہ شیخوپورہ پاک پتن کے علاوہ دنیا بھر میں اپ کی اولاد موجود ہے۔
(چشتی خانقاہیں اور سربراہان برصغیر صفحہ 54)

وفات

664 ہجری میں اپ کی طبیعت علیل رہنے لگی ایک روز اپ نے خواجہ نظام الدین اولیاء دہلوی کو خلافت سے نوازا اور اپ کو وعظ و نصیحت فرمائی پھر پانی منگوایا وضو فرمایا سر سجدے میں رکھا اور عین سجدے کی حالت میں دنیا سے رحلت فرما گئے۔
(افضل الفوائد صفحہ 53)

اپ 93 برس کی عمر میں 5 محرم 670 ہجری میں وفات پائی پاک پتن میں ان کی خانقاہ کئی سالوں سے ہر فرقہ اور ہر قوم کے لوگوں کی زیارت گاہ ہے ہزاروں اشخاص یہاں اتے ہیں اور ان کے فیض محبت سے روحانی تسکین حاصل کرتے ہیں یہاں پر ایک پرسکون اور روحانی فضا قائم ہے اور وہ لوگ جو دنیاوی ارزوؤں کے شعلوں سے خفیہ طور پر عذاب میں مبتلا ہوتے ہیں انہیں اس خانقاہ میں ایسے باد صبا کے جھونکے اتے ہیں جیسے کسی نئے عالم سے ا رہے ہوں۔
وہ ایک زندہ نور ہیں جن کی تربیت سے سیرت کی تعمیر ہوتی ہے اور سوز و گداز پیدا ہوتا ہے اور جو بھی ان کی خدمت میں حاضر ہوتا ہے متاثر ہو کر واپس جاتا ہے اج بھی اپ کا مزار مبارک ہر طبقہ کے لوگوں کے لیے مرجع خلائق ہے۔ ختم شد

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.