سال 2021۔ 2020 میں دنیش نے اقلیتی برادری ژوب کے لئے ڈیڑھ کروڑ روپے کا ایک فنڈ جاری کی
ژوب (نامہ نگار )مسیحی خاندان چیئرمین جاوید جگا ، مسیحی رہنما ڈاکٹر سف برکت ، سابق کونسلر پرویز گیان صفدر بھٹی ، عامر نیامت ، عارف سرویا ، اقبال مسیح ، سردار مسیح ، جان مسیح ، ہارون مسیح ، جہانگیر مسیح ، بایو عاشق ، ناصر مسیح اور پطرس عاشق نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سال 2021۔ 2020 میں جناب دنیش کمار سابقہ صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور نے اقلیتی برادری ژوب کے لئے ڈیڑھ کروڑ روپے کا ایک فنڈ جاری کیا ۔
اقلیتی برادری کے بارے میں بتاتا چلوں کہ یہاں کرسچن کیمونیٹی اور ہندو کیمونٹی آباد ہیں ۔ ان ڈیڑھ کروڑ روپوں میں تین سکیمات تھے ۔ دو سکمیں ہندو برادری کے لئے ایک مندر غریب آباد کی تعمیر اور دوسری جتو نگر کے رہائشیوں کے لئے مندر کی تعمیر شامل تھی ۔ جبکہ کرسچن کیمونیٹی کے لیے غریب آباد چرچ کی تعمیر بھی شامل تھی ۔ اب ہندو کمیونیٹی کی یہ دو سکیمیں میں تو تقریبا مکمل ہو چکی ہے ۔ اب بات کرتے ہیں کیتھولک چرچ غریب آباد کی جس میں سب سے پہلے بڑی جھوٹ
اور فراڈ یہ ہے کہ ہمیں پی سی ون نہیں دکھایا جا رہا ہے ۔ جو کہ لوکل گورنمنٹ کے اے ڈی فضل قادر اور ٹیهکیدارشیزان ولیم بھٹی کی بے ایمانی اور بدنیتی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ اور یہ ایک سوالیہ نشان ہے کہ یہ لوگ ہمیں پی سی ون کیوں نہیں دکھاتے ۔ اور دوسرا یہ کہ پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شئیر کی گئی ہے جس میں لکھا گیا تھا کہ جتو نگر مندر اور غریب آباد محلہ کرسچن کمیونٹی کا چرچ مکمل اور پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے ۔ تو میڈیا کے تمام دوستوں کو میں یہ بتاتا چلوں کہ جس جگہ پر ہم بیٹھے ہیں یہ ہمارا چرچ ہے یہاں پر ابھی تک ایک اینٹ بھی نہیں لگی ۔ آپ لوگ خود اس جگہ کا معائنہ کریں ۔ لہذا یہ ایک بہت فراڈ اور دھوکہ کیا گیا ہے اس سلسلے میں کسی مسیحی رہنما نے ان کو کلیئرنس سرٹیفیکٹ جاری نہیں کیا ۔ لہذا اس سلسلے میں ہماری مسیحی برادری ژوب کی جناب دنیش کمار ، کمشنر ژوب ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر ژوب سے مودبانہ گزارش ہے کہ اس معاملے کی مکمل انکوائری کروائی جائے اور پی سی ون کے مطابق ہمارے چرچ کا کام کروایا جائے ہم تمام مسیحی برادری ژوب شیزان ولیم بھٹی کی پرزور مذمت کرتے ہیں جب کہ شیزان ولیم بھٹی جو کا رہائشی تھا اسکے باوجود خدا کے گھر کا کام کرتے ہوئے فراڈ کر رہا ہے ۔ ژوب مسیحی برادری کے ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ ایک سوالیہ نشان ہے ۔ اگر آٹھ دن میں ہمارا مطالبہ پورا نہ ہوا تو ہم روڈ بند کرکے شدید احتجاج کریں گے