پنجاب کے بعد کے پی کے حکومت خطرے میں پڑگئی۔۔
پنجاب کے بعد کے پی کے حکومت خطرے میں پڑگئی۔۔
پارٹی سے ناراض ارکان نے دوسری سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کردیے ہیں کسی کو آئندہ الیکشن میں ٹکٹ کی یقین دہانی مل گئی تو کسی کو سرخ جھنڈی دکھا دی گئی ہے۔
انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انھیں تحریک انصاف کی پالیسیوں سے اختلاف ہیں صرف چند ارکان کو نوازا جارہا ہے ترقیاتی اسکیموں اور پارٹی سرگرمیوں کے حوالے سے باقی ارکان کو نظرانداز کیا جارہا ہے الیکشن آنے والے ہیں اور عوام نے پوچھنا ہے کہ انہوں نے حلقے کے لیے کیا کام کیے۔
اے این پی کی حمایت کرنے والے پی ٹی آئی کے رکن سلطان خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی کچھ پالیسیوں سے اختلاف ہے جو وقت آنے پر بتاوں گا لیکن اس وقت میں ضمنی الیکشن پر ایمل ولی خان حمایت اس لیے کررہا ہوں کہ ان کا تعلق چارسدہ سے ہے، عمران خان صرف الیکشن میں لڑنے کے لیے آئے ہیں وہ پہلے سے ایم این اے ہیں اور اسمبلی بھی انہوں نے نہیں جانا تو پھر ووٹ ووٹ ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے جن ارکان اسمبلی کے رابطے دوسری سیاسی جماعتوں سے ہیں ان کے بارے میں علم ہے اور وہ ارکان جنہیں اگلے انتخابات میں ٹکٹ ملنے کی امید نہیں وہ دوسری سیاسی جماعتوں سے رابطے کررہے ہیں۔پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا کہ ان ارکان اسمبلی کو بھی ٹکٹ نہیں دیے جارہے جو حکومت جانے کے بعد عمران خان کے ساتھ تحریک میں سرگرم نہیں رہے، تحریک انصاف کے ایک رکن جو دوسری سیاسی جماعت سے رابطے میں ہیں۔