سوشل میڈیا اور ہمارے مسائل

0 127


جنوبی آسٹریلیا میں 14 سال سے کم عمربچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنے کا قانون بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ قانون کے تحت 14 سال کے بچوں کو سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنانے کیلئے والدین کی رضامندی درکار ہوگی۔ سوشل میڈیا کمپنیاں اپنے پلیٹ فارمز پر 14 سال سے کم عمر بچوں کو استعمال نا کرنے دینے کی پابند ہوں گی اور خلاف ورزی کی صورت میں ان پر جرمانہ ہوگا۔ حکومتی سربراہ پیٹر مالیناوسکاس کا کہنا ہے کہ بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنے کا فیصلہ بچوں پر سوشل میڈیا کے بڑھتے منفی اثرات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
یہ بہت اچھا اقدام ہے جو حکومت کرنے جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا نے ہم سب کی زندگیوں پہ ہر طرح کے اچھے بُرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ جو حالات اب اس حوالے سے جا رہے ہیں تو میں تو یہی کہنا چاہوں گا کہ بچے کیا اور کیا بڑے یہاں تو ہر کسی کےلئے ایک ضابطہ اخلاق کی ضرورت ہے۔ کچھ ٹرمز اور کنڈیشنز کی ضرورت ہے، وگرنہ حالات مذید بگڑیں گے۔
مثلا سوشل میڈیا سے قبل بہت کچھ محدود تھا۔اپنے خیالات دوسروں تک پہنچانے کےلئے ہر کوئی ریڈیو، ٹی وی کا مرہونِ منت تھا۔ اور وہاں ہر کسی کی رسائی بھی اتنی آسان نہیں ہوا کرتی تھی۔ مگر اب آپ دیکھیں کہ کوئی بھی اپنے سیل فون کا کیمرہ آن کرتا ہے اور منٹوں میں بعض صورتوں میں بلا سوچے سمجھے کچھ بھی بول کے سوشل میڈیا پہ اپ لوڈ کر دیتا ہے۔ جس سے معاشرے میں ایک طرح کی ہیجان اور بے چینی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔اور اس چیز پہ کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ اور بعض اوقات تو میں کئی ویڈیوز دیکھ کے حیران رہ جاتا ہوں کہ جنکا کوئی سر پیر ہی نہیں ہوتا۔ غیر اخلاقی گفتگو، بدتمیزی، بد تہذیبی، یعنی دوسرے لفظوں میں کوئی بھی اُٹھتا ہے اور جو منہ میں آتا ہے ، بول کے اپنی راہ لیتا ہے۔
سوشل میڈیا کمپنیوں کے لئے بھی کچھ قواعد و ضوابط ہونے چاہئیں کہ وہ کسی کی بھی بنائی گئی ویڈیو کو بغیر کسی چیک کے اپ لوڈ ہونے سے روک سکیں۔وگرنہ یہ سلسلہ جاری رہا تو آنے والے وقت میں مذید مسائل پیدا ہوں گے۔ کوئی نہ کوئی طریقہ کار ایسا ضرور وضع کرنا پڑے گا، اگر آپ پبلک کو مذید مسائل سے بچانا چاہتے ہیں تو۔
اب یہ سب کیسے ہو سکتا ہے اس کےلئے تو سوشل میڈیا کمپنیاں اور ریاست مل بیٹھ کے ہی کوئی طریقہ کار وضع کر سکتی ہیں۔ تبھی کوئی بہتری کی صُورت پیدا ہو سکتی ہے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.