قنوت نازلہ
حمیراعلیم
فلسطین کے حالات دیکھ کر ہر مسلمان دکھی ہے۔مخیر حضرات اور بیرون ملک مقیم مسلمان ان کی مالی مدد بھی کر رہے ہیں اور انہیں اشیائے ضرورت بھی پہنچا رہے ہیں لیکن جو صاحب حیثیت نہیں یا جو پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں وہ بے چین ہیں کہ کیسے اپنے بھائیوں کی مدد کریں۔اس کے دو طریقے ہیں۔ان مسلم این جی اوز کو عطیہ دے کر اور دوسرا ان کے لیے سجود، تہجد، تشہد ، وتر اور فرض نماز کے بعد دعا کر کے۔ اس کی دلیل حدیث سے ثابت ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک نمازِ فجر میں قنوت پڑھی، جس میں آپ نے عرب کے بعض قبیلوں؛ رِعْل، ذکوان، عُصَیَّہ اور بنی لِحیان کے خلاف بددعا فرمائی۔بخاری1579
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک ماہ تک قنوتِ نازلہ پڑھی اور اس کے بعد چھوڑ دی۔ابوداود1445
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیاکہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صبح کی نماز میں قنوتِ نازلہ پڑھی ہے ؟ انھوں نے فرمایا: ہاں۔ پھر پوچھا گیا کہ رکوع سے پہلے پڑھی ہے یا رکوع کے بعد ؟ فرمایا: رکوع کے بعد۔ ابوداوٴد 1444
لفظ قنوت کے معنی ہیں دعا، اور قنوت تین ہیں؛(۱)ایک وہ جو وتر میں پڑھی جاتی ہے (۲)دوسری قنوتِ نازلہ ہے، یعنی وہ قنوت جو دشمن کی طرف سے آنے والی اُفتاد کے وقت میں پڑھی جاتی ہے، یہ قنوت اجتماعی ہے جب مسلمانوں کو دشمن کی طرف سے کسی آفت کا سامنا ہو تو انھیں قنوتِ نازلہ پڑھنی چاہیے ۔ قنوت صرف نمازِ فجر کی دوسری رکعت کے قومے میں پڑھی جائے اور دوسرا قول یہ ہے کہ تمام جہری نمازوں میں پڑھ سکتے ہیں۔اور امام شافعی کے نزدیک پانچوں نمازوں میں قنوتِ نازلہ پڑھ سکتے ہیں۔
(۳) تیسری قنوت قنوتِ راتبہ یعنی ہمیشہ پڑھا جانے والی قنوت اس کے صرف امام مالک اور امام شافعی قائل ہیں۔
قنوتِ نازلہ جنگ کے ساتھ مخصوص نہیں؛ بلکہ جب بھی مسلمانوں پر کوئی مصیبت آجائے یا فتنے میں مبتلا ہوں تو اسے پڑھا جائے۔خیر الفتاویٰ 2/ 288
جب طاعون یا ہیضے وغیرہ کی وبا پھیل جائے جس سے لوگ مضطرب اور پریشان ہوں تو قنوتِ نازلہ پڑھی جا سکتی ہے؛ تاآں کہ اللہ تعالیٰ اس مصیبت کو دور کر دے ۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۱ صالح
قنوتِ نازلہ سب کے لیے
قنوتِ نازلہ کا حکم عام ہے، مرد، عورت، امام، منفرد ہر ایک شامل ہے ۔ جماعت کی قید اور مَردوں کی تخصیص اور منفرد یا عورتوں کے لیے ممانعت کی صریح اور صحیح دلیل منقول نہیں ہے ۔ ”قَنَتَ الامامُ“ اس کے لیے کامل دلیل نہیں ہے ۔لہٰذا منفرد اور عورتیں اپنی نماز میں دعاے قنوت پڑھ سکتی ہیں؛ مگر عورتیں زور سے نہ پڑھیں۔ فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۳
قنوتِ نازلہ پڑھنے کا طریقہ
اس لیے عام مصیبت کے وقت بالاتفاق نماز ِ فجرکی جماعت میں قنوتِ نازلہ پڑھنا مسنون و مستحب ہے، جس میں نہ قنوتِ وتر کی طرح ہاتھ اٹھائیں نہ تکبیر کہیں۔(جواہر الفقہ:۶/۱۲۶) یعنی قنوتِ نازلہ پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ نمازِ فجر کی دوسری رکعت میں رکوع کے بعد سَمِعَ اللہ لِمَنْ حَمِدَہ کہہ کر امام قومہ کرے،اور اسی حالت میں دعاے قنوت پڑھے اور جہاں جہاں وہ ٹھہرے، وہاں سارے مقتدی آہستہ آہستہ آمین کہتے رہیں،پھر دعا سے فارغ ہو کر اللّٰہ اکبرکہتے ہوئے سجدے میں چلے جائیں اور بقیہ نماز امام کی اقتدا میں معمول کے مطابق ادا کریں۔’عمدة الفقہ‘ میں ہے کہ بہ اعتبارِ دلیل کے قوی یہ ہے کہ(قنوتِ نازلہ)رکوع کے بعد پڑھی جائے، یہی اولیٰ اور مختار ہے۔ دعا سے فارغ ہو کر اللّٰہ اکبر کہہ کر سجدے میں جائیں۔ اگر یہ دعامقتدیوں کو یاد ہو، تو بہتر ہے کہ امام بھی آہستہ پڑھے اور سب مقتدی بھی آہستہ پڑھیں اور اگر مقتدیوں کو یاد نہ ہو، جیسا کہ اکثر تجربہ اس کا شاہد ہے تو بہتر یہ ہے کہ امام زور سے پڑھے اور سب مقتدی آہستہ آہستہ آمین کہتے رہیں۔(عمدة الفقہ:۲/۲۹۶بترمیم)
قنوتِ نازلہ
قنوتِ نازلہ مختلف روایات میں قدرے مختلف الفاظ کے ساتھ وارد ہوئی ہے، ایک جامع دعا یہ ہے:
اللّٰھمَّ اھْدِنَا فِیْ مَنْ ھَدَیْتَ، وَعَافِنَا فِیْ مَنْ عَافَیْتَ، وَتَوَلَّنَا فِیْ مَنْ تَوَلَّیَتَ، وَبَارِکْ لَنَا فِیْ مَا أَعْطَیْتَ، وَقِنَا شَرَّ مَا قَضَیْتَ، فَاِنَّکَ تَقْضِیْ وَلَا یُقْضیٰ عَلَیْکَ، اِنَّہ لَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ، وَ لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ، تَبَارَکْتَ رَبَّنا وَتَعالَیْتَ۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلِلْمُوٴْمِنِیْنَ وَلِلْمُوٴمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَ أَصْلِحْھُمْوَ أَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِھِمْ، وَ أَلِّفْ بَیْنَ قُلُوبِھِمْ وَاجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِھِمُ الْاِیْمَانَ وَالْحِکْمَۃَ، وَثَبِّتْھُمْ عَلیٰ مِلَّةِ رَسُوْلِکَ، وَاَوْزِعْھُمْ أَنْ یَشْکُرُوا نِعْمَتَکَ الَّتِیْ أَنْعَمتَ عَلَیْھِمْ، وَأَنْ یُوْفُوْا بِعَھْدِکَ الَّذِیْ عَاھَدتَّھُمْ عَلَیْہِ، وَانْصُرْھُمْ عَلَی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّھِمْ، اِلٰہَ الْحَقِّ، سُبْحَانَکَ، لَا اِلٰہَ غَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ انْصُرْ عَسَاکِرَ الْمُسْلِمِینَ، وَالْعَنِ الْکَفَرَةَ وَالْمُشْرِکِیْنَ، الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ، وَیُقَاتِلُوْنَ أَوْلِیَائَکَ۔ اَللّٰھُمَّ خَالِفْ بَیَنَ کَلِمَتِھِمْ، وَفَرِّقْ جَمْعَھُمْ، وَشَتِّتْ شَمْلَھُمْ، وَزَلْزِلْ أَقْدَامَھِمْ، وَاَلْقِ فِیْ قُلُوْبِھِمُ الرُّعْبَ، وَخُذْھُمْ أَخْذَ عَزِیْزٍ مُّقْتَدِرٍ، وَأَنْزِلْ بِھِمْ بَأْسَکَ الَّذیْ لَا تَرُدُّہ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ۔
امید ہے سب قارئین فلسطینیوں کے لیےنہ صرف خود قنوت نازلہ پڑھیں گے بلکہ دیگر مسلمانوں کو بھی ایسا کرنے پر آمادہ کریں گے۔جزاکم اللہ خیرا