انڈیا میں مسلم دشمنی اور تعصب کی ہوا
انڈیا کی مسلم دشمنی اور پاکستان کے خلاف زہر اگلنا ان کی پالیسی کا حصہ ہے۔اسلام اور پاکستان کے خلاف سازشوں میں وہ ماہانہ خطیر رقم ڈالر کی صورت میں خرچ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ انڈیا میں موجود مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق غصب کرنے کے حوالے سے بھی بدنام شہرت رکھتا ہے۔ اب کل ہی کی خبر سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ انڈیا کی ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں ایک سرکاری سکول کے پرنسپل اور ایک استاد کے خلاف صبح کی اسمبلی کے دوران علامہ اقبال کی نظم ’لب پہ آتی ہے دعا‘ پڑھانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔محکمہ تعلیم نے سکول کی پرنسپل ناہید صدیقی کو معطل کر دیا ہے اور ایک ’شکشا متر‘ یعنی نیم استاد وزیر الدین کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے،یہ مقدمہ اسمبلی میں نظم پڑھتے ہوئے ایک ویڈیووائرل ہونےکے بعدمذہبی جذبات کوٹھیس پہنچانےکےالزام میں کیاگیاہے۔ ناہید صدیقی اور وزیر الدین کے خلاف ایف آئی آر ہندو قدامت پسند تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ایک مقامی کارکن سومپال سنگھ راٹھور کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ انھوں نے الزام لگایا ہے کہ طلبہ کا مذہب تبدیل کرانے کے لیے سرکاری سکول میں مذہبی دعاپڑھی گئی۔ایف آئی آر شکایت میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’یہ دونوں اساتذہ ایسا طلبہ کو اسلام کی طرف راغب کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔ دونوں اساتذہ ہندوو¿ں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں اور اس دعا سے طلبا کے مذہب کی تبدیلی کی تیاری کر رہے ہیں۔ انڈیا سے تعلق رکھنے والے مسلم رہنماو¿ں کا موقف ہوتا تھا کہ علامہ اقبال برصغیر کے شاعر ہیں ان کو پاکستان سے زیادہ ہندوستان میں پسند کیا جاتا ہے مگر حقیقت اس کا برعکس ہے۔ خطبہ الہ آباد میں علامہ اقبال رحم اللہ علیہ نے جو الگ مسلم ریاست کا تصور پیش کیا تھا آج وہ صحیح ثابت ہوا۔ اس کے علاوہ ہندو متعصب حکومتوں نے بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی، بدترین قتل و غارتگری، کشمیر یوں کیلئے زمین تنگ کرنے، آسام، بہار، اترپردیش سمیت کئی ریاستوں میں مساجد، مدارس اور گھروں پر بلڈوزر چلانے، مسلم طالبات کو پردہ اور اسکارف پہننے پر پابندی کے واقعات کے بعد فاشسٹ پارٹی کے ترجمان نے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کی خبریں ریکارڈ پر موجود ہیں۔ انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی ہزاروں سال پرانی مساجد کو مندروں میں تبدیل،مدارس کو غیر قانونی قرار دیکر ثابت کر دیا ہے کہ وہ دنیا میں مسلم دشمنی میں سب سے آگے ہے، بارہا بی جے پی کے رہنماو ں اورعہدے داروں کے توہین آمیز اور متنازعہ بیانات سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور یہ بیانات ہندوستان میں اسلامو فوبیا کے
بڑھتے ہوئے رجحان کے عکاس ہیں جس سے نہ صرف بھارت میں بسنے والے اکیس کروڑ مسلمانوں کے جذبات کو بھی مجروح کیا گیا بلکہ دنیا بھر میں بسنے والے اربوں مسلمانوں کو پی جے پی کا رویہ کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے اور آئی سی نے بھی اس پر سخت رد عمل دیا ہے کہ کسی کے جذبات مجروح کرنا کسی طور پر قابل قبول نہیں ہے لیکن بھارتی حکومتی پارٹی کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں اور مسلم کش پالیسیوں پر تمام ممالک کی خاموشی دوہرا معیار نہیں تو اور کیا ہے۔