بڑی خبر،عمران خان کو سپریم کورٹ پہنچا دیا گیا ،بڑا فیصلہ ہونے والا

0 374

کچھ دیر میں عوام کو بڑی خبر ملے گی 

سپریم کورٹ کا عمران خان کو ایک گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم

بڑی خبر،عمران خان کو سپریم کورٹ پہنچا
دیا گیا ،بڑا فیصلہ ہونے والا
اسلام آباد : چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر ریمارکس دیئے عدالت سےگرفتاری کو کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پرہائیکورٹ فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

ڈالر 300 روپے کا ہوگیا

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے درخواست پرسماعت کی، سپریم کورٹ کے بینچ میں جسٹس محمدعلی مظہر اورجسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی قانونی ٹیم سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں، وکیل حامدخان نے بتایا کہ عمران خان قبل از گرفتاری ضمانت کیلئے عدالت آئے تھے ، گرفتاری کےوقت عمران خان سے بدسلوکی کی گئی، عمران خان بائیومیٹرک کرارہے تھے تو دروازہ توڑ کر گرفتار کیاگیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا عمران خان ہائیکورٹ میں کس کیس میں پیش ہوئے تھے،،وکیل عمران خان نے کہا دروازہ اور کھڑکیاں توڑ کر عمران خان کو گرفتار کیا گیا، بائیو میٹرک کرانا عدالتی عمل کاحصہ ہے، عمران خان کیساتھ بدسلوکی اور پرتشدد گرفتاری ہوئی۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ریکارڈ کے مطابق مقدمہ شاید کوئی اور مقرر تھا، خوف کی فضا بنائی گئی، کسی بھی فرد کو احاطہ عدالت سے کیسے گرفتارکیاجاسکتاہے۔

جسٹس عطا عمر بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ماضی میں عدالت میں توڑپھوڑ پر وکلا پر توہین عدالت کی کارروائی کی گئی، کسی فرد نے عدالت میں سرنڈر کیا تو اس کو گرفتار کرنے کا کیا مطلب، عدالتی حکم کے مطابق درخواست ضمانت دائر ہوئی تھی لیکن مقررنہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کیا بائیومیٹرک سے پہلے درخواست دائر ہوجاتی ہے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب نے عدالت کی توہین کی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا عمران خان کو نیب کےکتنے افراد نے گرفتار کیا؟ وکیل عمران خان نے بتایا کہ عمران خان کو 80 سے 90 افراد نے گرفتار کیا،جس پر چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا 90افراد احاطہ عدالت میں داخل ہوئے تو عدالت کی کیاتوقیر رہی؟ کسی بھی فرد کو احاطہ عدالت سے کیسے گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

جسٹس عطا عمر بندیال نے ریمارکس دیئے کوئی شخص بھی آئندہ انصاف کیلئے خود کو عدالت میں محفوظ تصور نہیں کرے گا، گرفتاری سے قبل رجسٹرار سے اجازت لینا چاہیے تھا۔

جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ نیب اس قسم کی حرکتیں پہلے بھی کرچکا ہے، ایسے ہتھکنڈوں اور کارروائیوں کا اختتام ہوناچاہیے، اگر لوگوں کا عدالتوں پر اعتماد ختم ہوگیا تو کیا ہوگا۔

وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ بائیو میٹرک کے بغیر درخواست دائر نہیں ہو سکتی، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے
پہلی بات یہ ہے عمران خان احاطہ عدالت میں داخل ہوچکے تھے، ایک مقدمےمیں عدالت نےبلایا تھا، دوسرا دائر ہورہا تھا،کیا انصاف تک رسائی کے حق کو ختم کیا جا سکتا ہے۔k

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.