دہشت گردی، شہریوں کے قتل میں ملوث کسی گروہ سے بات نہیں کرینگے، پاکستان
پاکستان نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور شہریوں کے قتل میں ملوث کسی گروہ سے بات نہیں کی جائیگی،ترجمان دفترخارجہ ممتاززہرا بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اپنے لوگوں اور املاک کی حفاظت پر عمل پیرا ہے۔ کسی ایسے گروہ سے بات چیت نہیں کی جائیگی جو ملک میں دہشتگردی اور شہریوں کے قتل میں ملوث ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان افغان شہریوں کی دہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا۔ پاکستان افغان مہاجرین کی منتقلی کیلئے جرمنی، کینیڈا، آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔افغان عبوری حکومت کے بعد پاکستان آنے والے نو ہزار افغانی جرمنی، 6 ہزار آسٹریلیا اور 11 سو 27 امریکا جا چکے ہیں۔دفترخارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں مقیم افغانی بطور مہاجر رہ رہے ہیں
جسکے لیے پی او آر کارڈز جاری کیے گئے ہیں۔ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے قریب ہے۔ افغانیوں سمیت غیرقانونی طور پر مقیم دیگر غیرملکیوں کو ملک بدر کرنے کا دوسرا مرحلہ حکومت پاکستان کی ہدایات پر شروع ہوگا۔ نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ دونوں ممالک کی مشاورت سے افغانستان کا دورہ کرینگے
پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک مختلف شعبوں میں کام کررہے ہیں۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان دفاع اور مشترکا مشقوں کی تاریخ ہے جس سے دونوں ممالک استفادہ کرتے ہیں۔دفترخارجہ کے مطابق پاکستان کا حق ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ ممالک سے تعلقات قائم کرے۔ پاکستان اور روس کے تعلقات مثبت سمت میں ہیں۔ ایس سی او کی سائیڈ لائن پر دونوں وزرائے مملکت کی ملاقات اس کی مثال ہے۔ بھارت مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے مسلسل الزام تراشیاں کر رہا ہے۔