قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی پہلی برسی
قومی ہیرو ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وفات کی خبر گزشتہ سال 10 اکتوبر 2022ئ کو غم کا پہاڑ بن کر پوری پاکستانی قوم کو سوگوار کر گئی تھی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان 27 اپریل 1936ئ کو بھارت کے شہر بھوپال میں اردو بولنے والے ایک پشتون گھرانے میں پیدا ہو آپ کے والد کا نام عبدالغفور اور والدہ کا نام ذوالحہ تھا۔ 1947ئ کو جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو انہوں نے ہندوستان سے پاکستان کی طرف ہجرت کی اور کراچی میں رہائش اختیار کی۔ انہوں نے 1960ئ میں کراچی یونیورسٹی سے میٹالرجی میں ڈگری حاصل کی، بعد ازاں وہ مزید تعلیم کے لیے یورپ چلے گئے، انہوں نے جرمنی اور ہالینڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی ڈگریاں حاصل کیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان 15برس یورپ میں رہنے کے بعد سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی درخواست پر 1976ئ میں پاکستان واپس آئے، انہوں نے 31 مئی 1976ئ میں انہوں نے انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی بعد ازاں اسی ادارے کا نام یکم مئی 1981ئ کو جنرل ضیائ الحق نے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں حیثیت کا حامل ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی لیبارٹری نے پاکستان کے لئے 1000 کلومیٹر دور تک مار کرنے والے غوری میزائیل سمیت چھوٹی اور درمیانی رینج تک مار کرنے والے متعدد میزائیل تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے 31 مئی 1976ئ میں انہوں نے انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی بعد ازاں اسی ادارے کا نام یکم مئی 1981ئ کو جنرل ضیائ الحق نے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں حیثیت کا حامل ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اسی ادارے نے 25 کلو میٹر تک مار کرنے والے ملٹی بیرل راکٹ لانچرز، لیزر رینج فائنڈر، لیزر تھریٹ سینسر، ڈیجیٹل گونیومیٹر، ریموٹ کنٹرول مائن ایکسپلوڈر، ٹینک شکن گن سمیت پاک فوج کے لئے جدید دفاعی آلات کے علاوہ ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں کے لئے متعدد آلات بھی بنائے۔ چودہ اگست 1996ئ میں صدر فاروق لغاری نے انہیں پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا، اس سے قبل انہیں 1989ئ میں ہلال امتیاز کے تمغے سے بھی نوازا گیا تھا۔ 28 مئی 1998ئ میں اس وقت کے وزیر اعظم میاں محمّد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان نے بے پناہ عالمی دباو¿ کو پس پشت ڈال کے بھارت کے ایٹمی تجربات کے جواب میں بلوچستان کے شہر چاغی کے پہاڑوں میں ہونے والے چھ ایٹمی تجربات کی نگرانی ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے کی تھی انہوں نے 150 سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں۔ قومی ہیرو ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان 85 برس کی عمر میں گزشتہ سال انتقال کر گئے، وہ کافی عرصے سے علیل تھے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان میں 26 اگست 2022ئ کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی بعد ازاں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو تشویشناک حالت کے باعث کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری ہسپتال کے کوویڈ وارڈ میں داخل کر دیا گیا تھا۔ پاکستان کو ایٹمی
قوت بنانے اور اس کا دفاع ناقابل تسخیر بنانے میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا لیدی کردار تھا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان وہ سائنسدان تھے جنہوں نے پاکستان کو پہلی اسلامی ایٹمی قوت اور ساتویں عالمی ایٹمی قوت بنا کے دنیا میں پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کیا اور باطل کے ایوانوں میں لرزاں طاری کر دیا اور ہمیشہ کے لئے پاکستان کے دفاع کو نا قابل تسخیر بنا دیا۔ اللّ کریم پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے والے عظیم قومی ہیرو محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی مغفرت فرما کے جنّت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔ آمین