دلہے کی 7سال بعد بھی سہاگ رات منانے کی خواہش پوری نہ ہوسکی،وجہ کیا؟
: انسان کی خواہشات ادھوری رہ جاتی ہیں مگر ایک شادی شدہ جوڑے کی 7برس بعد بھی سہاگ رات منانے کی خواہش پوری نہ ہوسکی ۔جس پر عدالت نے مداخلت کی اور دونوں کوشادی کے بندھن سے آزاد کردیا۔رپورٹ کے مطابق بھارت کے شہر کرناٹک میں ایک دلہن نے محض اس بات پر کہ اس کا ولیمہ اچھا نہیں ہوا دلہا کو سہاگ رات منانے کی اجازت نہیں دی۔دلہن کی ناراضگی اس قدر بڑھی کہ وہ 7 سال بعد بھی سہاگ رات منانے کے لئے راضی نہیں ہوئی بلکہ اس نے دلہا کو متعدد بار تشدد کا نشانہ بھی بنایا جس پر دلہا عدالت پہنچ گیا۔کرناٹک کے روی اور سومیا ( فرضی نام ) نے 2017 میں ارینج میرج کی تھی تاہم شادی کا ریسیپشن دلہن کی مرضی کے مطابق نہیں تھا جس پر سومیا ناراض ہوگئی اور دلہے کو سہاگ رات منانے کی اجازت نہیں دی،مسلسل 2 سال منت سماجت کے بعد روی نے سیشن کورٹ میں طلاق کا مقدمہ دائر کردیا ۔حیران کن امر یہ ہے کہ یہ تمام عرصہ سومیا روی کے گھر ہی میں رہائش پذیر رہی۔روی نے بنگلورو عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سومیا کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر سہاگ رات ملتوی کرتی رہی ۔کئی بار طعنے بھی دئیے اور بیڈروم میں مار پٹائی بھی کی۔ اب اس کے ساتھ رہنا مشکل ہے طلاق دلوائی جائے، جس پر جنوری 2022 میں فیملی کورٹ نے طلاق کا فیصلہ سنا دیا۔تاہم سومیا نے ہا ئیکورٹ میں اپیل کردی اور موقف اختیار کیا کہ وہ اسے پیار کرتی ہے اور اپنی شادی شدہ زندگی کو جاری رکھنا چاہتی ہے۔متعدد سماعتوں کے بعد ہائیکورٹ نے فیصلہ سنایا کہ شوہر نے عدالت کے سامنے بیوی کی جانب سے جولائی 2018 سے نومبر 2019 تک بھیجے گئے واٹس ایپ پیغامات کو پیش کیا ہے۔ یہ پیغامات 127 صفحات پر مشتمل تھے۔ ان پیغامات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بیوی کو ازدواجی زندگی میں کوئی دلچسپی نہیں ہےبلکہ اس نے اپنے شوہر سے کہا کہ اسے کوئی دوسرا دلہا تلاش کرکے دے۔ سومیا کا رویہ شوہر کیلئے پریشان کن ہے اس لئے بنگلورو فیملی کورٹ کا فیصلہ بحال رکھتے ہوئے طلاق کی منظوری دی جاتی ہے۔