پاکستان کا مطلب کیا

0 297

چودہ اگست 1947 عیسوی بمطابق 1366 ہجری27 رمضان المبارک میں جمعہ المبارک کی بابرکت رات میں اللہ تعالی نے ہمیں اسلامیہ جمہوریہ پاکستان جیسی نعمت سے سرفراز فرمایا تہہ دل سے خالق کائنات کے مشکور ہیں باری تعالی نے مسکن کے لئے پاک سر زمین اور اپنی بارگاہ میں سر بسجود ہونے کے لئے آزادی عطا فرمائی لکن ذرا غور کریں پاکستان کو معرض وجود میں آئے پچھتر سال ہو گئے کسی صاحب اقتدار حاکم یا میڈیا نے ہمیں پاکستان کا مطلب کیوں نہیں بتایاپاکستان اس لئے بنایا گیا کہ اس میں جاگیردارانہ اور سرمادارانہ نظام کی حفاظت کی جائے ؟ پاکستان اس لئے بنایا گیا کہ اس میں ظلم و جبر کو پھر سے اختیار کیا جائے ؟ آج ظلم و جبر کی انتہائ کو روکنے والے کیوں نہیں ملتے وہ وطن جس کے بارے بابائے قوم نے فرمایا پاکستان کو دنیا کے سامنے عدل و مساوات کا نمونہ بنا کر پیش کریں گے یہ ہے عدل جہاں ہر شخص عدل و انصاف کے نام پہ روتا نظر آتا ہے ؟ کیا پاکستان صرف مساجد بنانے کے لئے بنایا گیا ؟ ان مساجد کو آباد کرنے والے کہاں مر گئے؟ ہندوستان اور یورپ میں بھی عالی شان مساجد بن رہی ہیں وہاں کے مسلمانوں نے اپنی مساجد کو ہم سے زیادہ آباد کر رکھا ہے ہندوستان میں باپردہ خواتین پاکستان سے زیادہ ہیں پاکستان ایک اسلامیہ جمہوریہ کے نام پر بد نما گہرا داغ ہے جمہوریت تو عمر فاروق نے اسلام کو بخشی کہ اگر ایک کتا بھی بھوکا مر جاتا ہے تو اس کا حساب بھی عمر فاروق سے لیا جائے گا حق مھر طے کرتے وقت ایک بڑھیا کھڑی ہو گئی حاکم وقت کے سامنے اے عمر رب نے حق مھر کو قنطار قرار دیا آپ کون ہوتے ہیں مہر کی تعیین کرنے والے اللہ اکبر کبیرا عمر فاروق کا جواب سنئے کہ ایک بڑھیا نے عمر کو دین سکھا دیا سعد بن ابی وقاص فاتح ایران رہے اور پھر حاکم بنا دیئے گئے ایک عوامی شکایت پر عمر فاروق نے حضرت بلال کو سعد بن ابی وقاص کے پاس یہ پیغام دے کر بھیجا اے بلال پیغام بعد میں دینا پہلے سعد کے دروازے کے باہر جو ریوڑی ہے اسے آگ لگا دینا اور کہنا تم نے دروازے پے دربان لگا دئے لوگ آزاد پیدا ہوئے تم انہیں قید کرنا چاہتے ہو یہ تھی اصل جمہوریت آج ہم بھی اسلامی جمہوریت کا دعوی کرتے ہیں کیا خوب جمہوریت ہے جس میں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے جس میں قاتل سرے عام حاکم وقت کے آستین ہوں جس میں ظلم اور بربریت کو زندگی کا جز لا ینفک جانا جائے جس جمہوریت میں اپنے حق کو پانے کے لئے رشوت سے کام لینا پڑے ہر جائز کام کی تکمیل (جو اداروں کا فرض ہے)سفارش، رشوت اور ذلالت کے بعد ہو ایسی جمہوریت ہزار بار لعنت کی مستحق ہے ہمیں شرم سے ڈوب مرنا چاہئے اور پھر ایسے ملک کی آزادی کی خوشی بھی اس کے مطابق منائی جاتی ہے یوم آزادی پے گانے ، نغمے ڈانس اور کنجر خانے آباد کر رہے ہیں اس دن اوباش لڑکے موٹر سائیکل کے سلنگسر کاٹ کر ، ون ویلنگ کر کے، پامپ پامپ کی آوازوں اور ایک دوسرے پہ پانی سپرے ڈال کر کمینگی پن کی انتہا کر رہے ہیں یوم آزادی کا مطلب آج تک کسی ٹی وی چینل یا صاحب اقتدار نے نہیں بتایا کہ پاکستان 1857 سے لیکر 1947 تک کن مشکل ترین مراحل سے گزرا ہے ان لچے ،لفنگے اور کمینوں کو کوئی بتائے پاکستان بنانے کے لئے قائد اعظم نے آٹھارہ لاکھ مسلمانوں کی قربانی دی اور ستر ہزار دو شیزہ ، بیوہ ماوں بہنوں کی عصمت دری کی گئی۔ ان کو بتائیں ہمارے بزرگ علمائ اور مشائخ کو توپوں کے منہ پے رکھ کر توپ چلائے گئے ان معززیں کے چیتھڑے اڑائے گئے بس جی پریڈ کر لی گانے ، نغمے سن لیے ڈانس پارٹی میں شرکت کر لی لچے لفنگوں کا بھرپور ساتھ دے دیا بس یوم آزادی منا لیا میرے پیارے یوم آزادی منانے کا طریقہ جو ہزار گناہ ان فضولیات سے بہتر ہے اس دن رب کی بارگاہ میں شکر ادا کریں دو رکعت شکرانہ ادا کریں اور کچھ ایصال ثواب ان شہیدوں کے لئے ہو جن کے خون کا نتیجہ پیارا وطن عزیز ہے بس اتنا ہی کیجئے اور کچھ نہیں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.