
پنجگور میں بدامنی امن وامان کی مخدوش صورتحال نوجوانوں کی کشت خون شہدائے پنجگور کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف ریلی اور مظاہرہ
پنجگور(روزنامہ صحافت) پنجگور سول سوسائٹی پروم سول سوسائٹی دیگر سماجی سیاسی تنظیموں کی جانب سے پنجگور میں بدامنی امن وامان کی مخدوش صورتحال نوجوانوں کی کشت خون شہدائے پنجگور کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف ریلی اور مظاہرہ کیا گیا. ریلی جاوید چوک سے نکل کر پنجگور کے مین شاہراہوں پر گشت کرتے ہوئے پنجگور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا. مظاہرہ میں پنجگور کے عوام اور خصوصاً خواتین اور بچوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی. ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھائے رکھے تھے. جن میں شہدائے پنجگور کے تصاویر پنجگور کے امن بحال کرو شہدائے پنجگور کے قاتلوں کو گرفتار کرو کشت خون بند کرو کے نعرے درج تھے. ریلی میں شرکاء نے پنجگور انتظامیہ اور پولیس کی نا اہلی کے خلاف شدید نعرہ بازی کرکے اپنی غم و غصے کا اظہار کیا. ریلی پنجگور پریس کلب کے سامنے آکر جلسے کی شکل اختیار کر گئی. جلسے کی نظامت کے فرائض صمد صادق رھچار اور حنیف شمبےزئی نے سرانجام انجام دیئے۔ جلسے سے شہداء کے لواحقین اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں چیئرمین عبدالمالک صالح بلوچ سول سوسائٹی پروم کے رہنماء عبیداللہ بلوچ پنجگور سول سوسائٹی کے افتخار حسین بلوچ ظہور زیبی آصف بلوچ سیف اللہ سیفی میڈیم طاہرہ بلوچ عدنان بلوچ عالیہ بلوچ علیم موسی عامر بادینی زکریا سنجرانی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجگور بدترین بدامنی کی لپیٹ میں ہے پنجگور کے نوجوانوں بزرگوں کی مسلسل بے دردی سے قتل عام نے پنجگور کو کابل فلسطین اور پنچشیر سی بھی بدترین حالات سے دوچار کردیا ہے. پنجگور میں ایک مہینے کے دوران 30 سے زائد بے گناہ افراد قتل ہوچکے ہیں لیکن تاحال ایک بھی قاتل گرفتار نہیں ہوچکے ہیں پنجگور پولیس اور انتظامیہ نےقاتلوں جرائم پیشہ افراد اور چور ڈاکوؤں کے آگے ہتھیار ڈال دیا ہے پنجگور میں سرکاری ریٹ مکمل طور پر ختم قاتل آزاد گھوم رہے ہیں. پنجگور میں ہر روز خون کی ہولی کھیلا جارہا ہے ہر گھر ماتم اور خوف زدہ ہے کسی کی جان ومال عزت ننگ و ناموس محفوظ نہیں ہے ایسا لگتا ہے کہ پنجگور کے عوام کو قاتلوں چوروں ڈاکوؤں رہزنوں کے حوالے کیا گیا ہے جان بوجھ کر پنجگور پر قیامت صغریٰ برپا کردیا گیا ہے پنجگور اس وقت مقتل گاہ بن چکی ہے. پہلے تو گلی کوچوں اور چوراہوں میں قاتل واردات کرکے نکل جاتے تھے لیکن اب پنجگور کے گھروں میں داخل ہوکر خواتین بچوں کے سامنے پیر و جوان کو بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے اب تک پنجگور میں شہید مولوی عبدالحئی بلوچ، شہید صغیر بادینی، شہید جلیل سنجرانی،علاولدین،قدیر موسی، سفیر موسی، اور انکے بزرگ والد شہید حاجی موسی، شہید آفتاب مجید، شہید قدیر خلیل، شہید عابد، خان محمد بلوچ، شہید نصیر احمد، شہید تابش بلوچ، شہید جعفر سلیم سمیت کئی افراد قتل اور ایک مہینے کے دوران 30 افراد سے زائد قتل کئے گئے ہیں. لیکن افسوس تمام قاتل نامعلوم ہیں پنجگور پولیس اور انتظامیہ نے نہ قاتلوں کو گرفتار کیا اور نہ ہی قتل عام کے وجوہات اور محرکات کومنظر عام پر لاسکی ہے پنجگور کی ترقی سب کو عزیز ہے لیکن ایسی ترقی کی کیا ضرورت جہاں روزانہ لاشیں گر رہی ہیں اور جنازے اٹھائے جاررہے ہیں. ترقی امن سے مشروط ہے جب تک امن نہیں ہوگا ترقی کوئی فائدہ یا سود مند ثابت نہیں ہوگا مقررین نے پنجگور کی امن بحال کرنے شہدائے پنجگور کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا.
[…] ڈیسک ) پنجگور بازار میں بم ہونیوالے دھماکے کے نتیجے میں دو افراد جاں […]