بلوچستان میں قابلیت کی کمی نہیں،بلوچستان کا مستقبل کافی روشن ہے،جسٹس نعیم اختر افغان

2 243

تربت (ویب ڈیسک)ہائی کورٹ بلوچستان کے چیف جسٹس جناب نعیم اختر افغان نے بلوچستان ہائیکورٹ تربت بینچ کا افتتاح کردیا اس موقع پر جسٹس عبدالحمید بلوچ، سابق جسٹس شکیل بلوچ، کمشنرمکران شاہ عرفان غرشین، سینیٹراکرم دشتی، ناظم الدین ایڈووکیٹ، وائس چانسلرتربت، ایکسین بی اینڈ آر شعبہ بلڈینگ عبدالقیوم رند، ایکسین پی ایچ آئی حاجی محمد خالد، کیچ بار ایسوسی ایشن اور مکران ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے وکلا اور مختلف محکموں کے افسران، سیاسی وسماجی شخصیات موجود تھے۔افتتاحی تقریب سے چیف جسٹس بلوچستان نعیم اخترافغان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے حالات کی وجہ سے بلوچستان بھر میں ترقیاتی کام رک گئے تھے اب حالات بہتر ہیں اور ترقیاتی کام ہورہے ہیں۔ بلوچستان میں قابلیت کی کمی نہیں،بلوچستان کا مستقبل کافی روشن ہے۔ انصاف بلڈنگ بنانے سے نہیں بروقت انصاف کی فراہمی سے ملتی ہے۔ انصاف کی فراہمی کو عبادت سمجھتے ہیںخدا کے سوا ہم کسی سے نہیں ڈرتے۔ آئین اور قانون کے پابند ہیں کوئی بھی فرد یا ادارہ آئین سے بالاتر نہیں،نوکری نہیں عبادت کرتے ہیں۔اس وقت تین ہزار چھ سو کیسز بلوچستان ہائی کورٹ میں زیرالتوا ہیں۔ بلوچستان کے ججز جان پیشانی سے کام کررہے ہیں۔ بہت سے لوگ شکوہ کرتے ہیں کہ فیصلے لوہر کورٹس سے نہیں ہوپاتے اسلئے کیسز ہائی کورٹ میں لائے جاتے ہیں۔ اس بات کو مانتا ہوں ماتحت عدالت میں مقدمات التوا کا شکار ہیں اس پر ہم سب کو کام کرنا ہے۔عدالتی بائیکاٹ اور ہڑتال کی وجہ سے بہت سے مقدمات تاخیر کا شکار ہوتے ہیں عدالتی نظام کی بہتری کیلئے کام کررہے ہیں چند مہینوں میں آپ کو بہتر نتیجہ ملے گاایک وکیل کو حساسیت کا مظاہرہ کرنا چاہیے،اسٹرائیک اور عدالتی بائیکاٹ کہ وجہ سے مقدمات التوا کا شکار ہوجاتے ہیں جس سے عدالت کا کام رک جاتاہے۔ اگر کسی جج کو عبادت کے جزبے سے کام نہیں کرنا تو وہ گھر جاسکتا ہے۔ کرپشن کے الزام میں سینئر اور جونیئر ججز کو بھی ہم نے فارغ کیا ہے،بلوچستان جوڈیشری سے التماس ہے کہ وہ اپنی استبداد کار بڑھائے،ہڑتال کم کریں یا اسکا دورانیہ ایک سے دو گھنٹہ کردیں تاکہ عام عوام ازیت سے دوچار نہ ہوں۔ ہائیکورٹ کے اختیار میں نہیں کہ وہ از خود نوٹس لے یہ اختیار صرف سپریم کورٹ کے پاس ہے بعض لوگ یہ بات نہیں سمجھتے۔ضلعی انتظامیہ چاہتی تو رامز کا کیس تربت میں حل ہوتا مگر ضلعی انتظامیہ نے سستی دکھائی ل۔ رامز کیس کے حوالے سے ہم نے تربت سے ایف آئی آر کی کاپیاں منگوائے اور لواحقین اور سی ٹی ڈی کے موقف سنے۔ ہوشاب واقعہ میں بچوں کی شہادت میں اگر ایف سی ملوث ہے تو عدالت قانون کے مطابق اپنا فیصلہ کریگی۔ ہمیں کسی سے نہیں ڈرنا چاہئیے کوئی بھی ادارہ قانون و آئین سے بالاتر نہیں۔ عدالت عوام کی داد رسی کیلئے بہتر طریقے سے اپنے خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ مقتول حیات بلوچ کے ساتھ انصاف ہوا،مجرم کو عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی مگر راضی نامہ خاندان کی طرف سے ہوا۔ اگر ایک ایس ایچ او اور ڈی سی معاملات کو نہیں سلجھائے گا تو معاملات بگڑیں گے اور لوگ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے ہمارے پاس ایسے کیسز آرہے ہیں کہ سرکاری سرپرستی میں جرائم پیشہ افراد کاروائیاں کررہے ہیں۔ لاقانونیت سے نمٹنا آسان ہے بشرطیکہ ہم اپنے فرائض ایمانداری سے آئین اور قانون کی پاسداری کرکے سرانجام دیں۔ ہمیں کسی کی ڈکٹیشن قبول نہیں کرنی چاہیے، ڈسٹرکٹ بار کیچ کیلئے دو لاکھ روپے کا اعلان کرتا ہوں۔تمپ میں اگر حالات بہتر ہوئے تو عدالتی نظام کو وہاں فعال بنائیں گے اور وہاں ایک جج بٹھا دیں گے۔

You might also like
2 Comments
  1. […] (ویب ڈیسک)بلوچستان عوامی پارٹی ک ے قائم مقام صدر میر ظہور احمدبلیدی نے […]

  2. […] کسی بھی ڈاکٹر نے ڈیوٹی سے بائیکاٹ کیا تو اسے نوکری سے برخاست کیا جائیگا،جسٹس نعیم اختر افغان […]

Leave A Reply

Your email address will not be published.