بیرون ملک مقیم محب وطن پاکستانی
،،،
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے ان کا پاکستان ان کے موبائل میں ہوتا ہے جس میں وہ یو ٹیوب فیس بک، ٹوئٹر واٹس ایپ اور انسٹاگرام کے ذریعے اپنے پاکستان سے رابطے میں رہتے ہیں۔ ہجرت کا گھاؤ انسان کی زندگی کا سب سے بڑا المیہ ہوتا ہے دنیا میں کوئی بھی انسان اپنی خوشی یا مرضی سے ہجرت نہیں کرتا ہجرت سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے آپ کے لئے اس سے تکلیف دہ وقت کوئی نہیں ہوتا جب آپ اپنے وطن اپنی مٹی اپنے پیاروں کو چھوڑ کر دیار غیر کی طرف کوچ کر جاتے ہیں پھر ساری زندگی وہ راستے وہ گذرگاہیں آپکے دل میں نقش ہو جاتی ہیں جہاں سے آپ گزرے ہوتے اپنے پیاروں کی قبروں کو دیکھنے کے لیے ترس جاتے ہیں ہجرت کرنا انسانی زندگی کی سب سے بڑی مجبوری ہوتی کوئی اپنے بدترین معاشی حالات کی بہتری کے لیے ہجرت کرتا ہے اور کوئی اپنے کسی ایسے ارفع مقصد کی تکمیل کے لیے ہجرت کرتا ہے جس کا حصول وطن عزیز میں ممکن نہ ہو ،بیرون ملک بسنے والے پاکستانی پل پل پاکستان کے ساتھ بستے ہیں حال ہی میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے لندن میں المصطفیٰ ٹرسٹ کے زیر اہتمام بڑے پیمانے پر ایک فنڈ ریزنگ ڈنر کا اہتمام کیا گیا جس میں عبدالرزاق ساجد نواز کھرل نے تمام صاجب ثروت پاکستانی افراد کو ایک چھت تلے جمع کرکے چندہ اکٹھا کیا ۔ میری موجودہ حکومت سے درخواست ہے کہ صرف اس وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ناراض نہ ہوں کہ وہ عمران خان کی حمایت کرتے ہیں وہ ان کو ووٹ کا حق دینا چاہتا تھا آج بھی پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لئے بیرون ملک سے آئی ترسیلات اہم کردار ادا کرتی ہیں پاکستان میں جب بھی کوئی آفت آتی ہے تو سب سے پہلے بیرون ملک پاکستانی ہی مدد کو آگے آتے ہیں آپ دیکھیں گے اس سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کے لئے جو چندہ جمع ہوا ہے وہ کہاں لگ رہا ہے سب کچھ نظر آجائے گا ۔ بات صرف اعتبار کی ہے انسان اس کو ہی رقم دیتا ہے جس پر اعتبار کرتا ہو جب آپ عوامی رائے کے برعکس مسند اقتدار پر قبضہ کر لیں، لوٹ مار کریں اور منی لانڈرنگ کریں گے تو آپ پر کوئی اعتبار نہیں کرے گا اس لئے موجودہ مکس اچار حکمران اتحاد کو اپنی ساکھ کی فکر کرنی چاہیے اس سیلاب میں بیرون ملک سے اگر آپ کو کوئی مدر نہیں مل رہی اسکی وجہ آپکی بد ترین ساکھ ہے اور جو اس وقت وزیراعظم نہیں ہے اسکی ٹیلی تھون نشریات پر اربوں روپے جمع ہو رہا ہے اسکی وجہ اسکی ساکھ ہے ،حرف اخر لندن شہر میں جس طرح ملکہ الزبتھ دوئم کو انکی تدفین کے موقع پر جس ڈسپلن اور نظم خراج تحسین پیش کیا گیا وہ بہت شاندار تھا اگرچہ برطانیہ میں شاہی خاندان ملکہ یا بادشاہ کے پاس کوئی اختیار نہیں رہے سارے اختیارات وزیراعظم اور پارلیمنٹ کے پاس ہیں ایک کہاوت ہے دنیا بھر میں پانچ بادشاہ کبھی ختم نہیں ہوں گے چار تاش کے اور ایک برطانیہ کا اب چارلس باشاہ بن چکے ہیں وہ علامتی ہوتے ہیں جن کا مقصد صرف فلاحی کاموں حصہ لینا ہوتا ہے برطانیہ کے عوام کی اکثریت اپنے علامتی بادشاہ اور ملکہ سے پیار کرتی ہے.