فضائی آلودگی برقرار: 4 اضلاع میں مزید پابندیاں ، مارکیٹس ، شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس رات 8 بجے بند ہونگے

0 72

سموگ کم نہ ہوئی، فضائی آلودگی میں لاہور بدستور دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ، حکومت نے 41 ایمرجنسی اینٹی سموگ سکواڈز تشکیل دے دیئے ۔ صوبائی دار الحکومت میں سموگ کی اوسط شرح 453 تک جا پہنچی، ڈی ایچ اے کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 636 ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ امریکن قونصلیٹ کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 471، سید مراتب علی روڈ کے علاقے میں 611 ، عسکری ٹین کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 452 تک جا پہنچا۔ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر دھواں چھوڑنے والی ہیوی ٹریفک اور موٹرسائیکلوں کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کی تیاری شروع کر دی گئی ہے ، سی ٹی او لاہور نے 41 ایمرجنسی اینٹی سموگ سکواڈز تشکیل دے دیئے ۔ کریک ڈاؤن کے لیے 12 ناکے بھی قائم کر دیئے گئے ، اینٹی سموگ سکواڈز صرف اور صرف دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کریں گے ۔ علاوہ ازیں پنجاب کے چار اضلاع میں 11 سے 17 نومبر تک مارکیٹس رات 8 بجے بند ہوں گی ۔ محکمہ ماحولیات نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا جس کے مطابق لاہور ،فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان ڈویژن کے اضلاع میں مارکیٹس رات 8 بجے بند ہوں گی، تمام شاپنگ مالز، دکانیں، ریسٹورینٹس رات 8 بجے بند کرنے کی پابند ہوں گے ۔ آوٹ ڈور ڈائننگ پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے ،چاروں ڈویژنز میں آوٹ ڈور فیسٹیولز، کنسرٹس پر پابندی ہوگی، فارمیسز، میڈیکل اسٹورز، لیبارٹریز، بیکریوں کو استثنیٰ ہوگا، بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹورز گروسری ایریا کھول سکیں گے ۔ میڈیکل سٹور، تندور، بیکریاں، پٹرول پمپ، کریانہ سٹور، سبزی پھل گوشت کی دکانیں کھلی رہیں گی، یوٹیلیٹی سروسز، بجلی گیس، انٹرنیٹ، فون کے اداروں پر پابندیوں کا اطلاق نہیں ہو گا۔ نماز، مذہبی اجتماعات، نمازجنازہ اور تدفین سے متعلق سرگرمیوں پر اس حکم کا اطلاق نہیں ہوگا۔ دوسری طرف سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا سموگ کنٹرول میں ناکامی کے عدالتی ریمارکس پر کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی عدم موجودگی کا مطلب سموگ کنٹرول میں ناکامی نہیں جج صاحب کا احترام ہے لیکن 8 ماہ سے حکومت پنجاب کے تمام ادارے سموگ کے خاتمے کے لئے دن رات کام کررہے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سیکرٹری ٹرانسپورٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوکر حکومتی اقدامات سے عدالت کو آگاہ کریں گے ۔حکومت نے 10 ارب سموگ اور 100 ارب ماحولیاتی بہتری کے لئے مختص کئے ۔ عدالتی ریمارکس سے چوبیس گھنٹے فیلڈ میں کام کرنے والے افسران اور عملے کا حوصلہ بڑھانا چاہئے پنجاب حکومت دن رات آٹھ ماہ سے پنجاب کے ماحول کو بہتر بنانے کے مشن پہ کاربند ہے انشائاللہ کورٹ جہاں جہاں نشاندہی کرے گی مزید بہتری لائیں گے ، کبھی نہیں کہا سب کچھ کر لیا ہے ، سموگ کا مسئلہ سب نے مل کر حل کرنا ہے ۔ وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان نے تمام متعلقہ افسران کو دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف 24 گھنٹے کاروائی جاری رکھنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں ۔بلال اکبر خان نے کہا ہے کہ دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن طے شدہ نتائج کے حصول تک جاری رہے گا۔ دریں اثنا حکومت کی جانب سے مارکیٹوں کو رات آٹھ بجے بند کروانے کے احکامات پر بیشتر جگہوں پر عملدرامد نہیں ہوسکا، پولیس اور تاجروں کے درمیان تلخ کلامی،متعدد مارکیٹوں کے عہدیداران نے خود مارکیٹوں کو بند کروانے میں کردار ادا کیا۔ ہال روڈمال روڈ،اچھرہ بازار،باغبانپورہ میں تاجر تنظیموں کی عدم دلچسپی کے باعث مارکٹیں وقت پر بند نہیں کی گئی جس پر پولیس کی مداخلت کے بعد تاجروں نے مارکیٹوں کو بند کرنا شروع کیا۔ شاہ عالم مارکیٹ،پاکستان کلاتھ مارکیٹ،اردوبازار،انارکلی،بیڈن روڈ،گلرگ میں موجود اوریگا سینٹر،حفیظ سینٹر،گلبرگ سینٹر،صدیق ٹریڈ سینٹر،لبرٹی مارکیٹ سمیت متعدد مارکیٹوں کو عہدیداران نے خودآٹھ بجے مارکیٹوں کو مکمل بند کروا دیا ۔ مزید برآں پاکستان میں عالمی ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کے نمائندے عبداﷲ فادل نے پنجاب کے شدید متاثرہ اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر ایک کروڑ سے زائد بچوں کے سموگ کے خطرے سے دو چار ہونے کے باعث فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لئے فوری اور وسیع تر اقدامات پر زور دیا۔جاری بیان کے مطابق لاہور اور ملتان میں ریکارڈ فضائی آلودگی کے باعث درجنوں بچوں سمیت متعدد افراد ہسپتالوں میں داخل ہوئے ۔ فضائی آلودگی اتنی زیادہ ہے کہ اب یہ خلا سے بھی نظر آرہی ہے ۔بیان میں عبداﷲ فادل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ میں اس آلودہ اور زہریلی ہوا میں سانس لینے والے بچوں کی صحت کے حوالے سے انتہائی تشویش میں مبتلا ہوں۔پنجاب کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر ایک کروڑ سے زائد بچے سموگ کے خطرے سے دو چار ہیں۔عبداﷲ فادل نے کہا کہ’ ضائی آلودگی کے ریکارڈ سطح سے قبل پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر 12 فیصد بچوں کی اموات ہوا کے خراب معیار کی وجہ سے ہوتی تھی۔انہوں نے کہا کہ غیر معمولی اسموگ کے اثرات کا اندازہ کچھ وقت بعد ہوگا، تاہم ہم جانتے ہیں آلودگی کی مقدار میں دوگنا اور تین گنا اضافہ ہونے سے حاملہ خواتین اور خاص طور پر بچوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے ۔عبداﷲ فادل نے کہا کہ فضائی آلودگی سے بچے اس لیے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ ان کے پھیپڑے کمزور ہیں اور ان کی قوت مدافعت کم ہے ۔انہوں نے بتایا کہ آلودہ ذرات بچوں کے پھیپڑوں اور دماغ کی نشونما پر بہت زیادہ اثر انداز ہوسکتے ہیں، آلودہ فضا میں سانس لینے سے دماغی ٹشوز متاثر ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب حاملہ خواتین آلودہ فضا میں سانس لیتی ہیں تو ان کے بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا امکان زیادہ ہوتا ہے ،ان بچوں کا پیدائشی وزن بھی کم ہوسکتا ہے ۔انہوں نے حکام سے فوری طور پر قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرانے اور طویل مدتی حفاظت کے لئے آلودہ مادوں کے اخراج سے متعلق ضوابط کو مزید مضبوط بنانے کی درخواست کی۔ آؤٹ ڈور سرگرمیوں پر عائد پابندی عمل درآمد کے لیے ہر تحصیل کی سطح پر ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ۔ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس تحصیل سطح پر سموگ سے جڑی ہوئی پابندیاں نافذالعمل کروانے کی ذمہ دار ہو گی۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.