“سپہ سالار قوم کو آپ پر فخر ہے”
تحریر: اعجازعلی ساغر اسلام آباد
Twitter: @SAGHAR1214
اس وقت اسٹاک ایکسچینج تیزی سے اوپر جارہی ہے اور محض 6 ماہ میں ٹریڈ 41000 سے 66155 پر پہنچ چکی ہے ڈالر دن بدن سستا ھوتا جارہا ہے,پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی آچکی ہے اور ملک معاشی طور پر دن بدن مضبوط ھوتا جارہا ہے۔ جی ہاں وہ ملک جو ڈیفالٹ کے دہانے پہ پہنچ چکا تھا اور بقول خواجہ آصف کے غیر اعلانیہ طور پر ڈیفالٹ کرچکا تھا مایوسی کے اندھیرے ہر طرف پھیل چکے تھے نوجوانوں نے ملک سے نکلنے کی ٹھان لی اور پاسپورٹ آفسیز میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ملتی تھی آخری ڈیڑھ سال میں ریکارڈ پاکستانیوں نے پاسپورٹ بنائے سب مایوس ھوچکے تھے اور وہ روشن مستقبل کیلئے باہر نکلنا چاہتے تھے یہ سب سری لنکا میں ڈیفالٹ اور افغانستان میں عدم استحکام دیکھ چکے تھے اور یہی حالت ان کے ملک کی بھی ھوچکی تھی پی ڈی ایم حکومت 16 ماہ کی بدترین کارکردگی کے بعد مستعفی ھوچکی تھی اسمبلیاں تحلیل ھوچکی تھی نگراں سیٹ اپ کیلئے غوروفکر شروع ھوچکا تھا بڑے بڑے نام نگراں وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ھوچکے تھے آخرکار سب کی مشاورت کے بعد وزیراعظم کیلئے جس شخص کا نام سامنے آیا اس شخص کو قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن اور سینیٹ اجلاسوں کے دوران میں متعدد بار مل چکا تھا وہ ایک متحرک سیاستدان کے طور پر سامنے آیا اور چند سالوں میں ہی اس شخصیت نے اپنی ایک الگ پہچان بنالی ان کا نام پہلی بار جب بذریعہ واٹس ایپ ایک سینیٹر دوست نے بتایا تب وہ بلوچستان سے جہاز میں بیٹھ چکے تھے اور کچھ دیر بعد ان کا نام ٹی وی پر اناؤنس ھونے والا تھا وہ شخص انوار الحق کاکڑ تھے جو ایک دبنگ سینیٹر کے طور پر مشہور تھے میں نے واٹس ایپ پہ انہیں مبارک باد دی اور ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا کیونکہ پچھلے چار پانچ سال سے میں مسلسل پارلیمنٹ بیٹ کررہا تھا اور عوامی ایشو پر بولنے والے چند ہی لوگ تھے باقی سب اپنے اپنے رولے رپوں میں پھنسے ھوئے تھے کسی کے گھر سگنل نہیں آتے تھے تو وہ پارلیمنٹ میں کھڑا ھوکر استدعا کرتا کہ میرے گھر کے قریب ٹاور لگایا جائے تاکہ سگنل پورے آئیں اور کسی کو اپنے ضلع میں جہاز سروس چاہیئے تھے الغرض ان چار پانچ سالوں میں یہی کچھ دیکھتا آیا لیکن چند ایسے ممبران بھی تھے جو عوامی ایشوز کیلئے اکیلے ڈٹ جایا کرتے تھے ان میں سے ایک انوار الحق کاکڑ بھی تھے جو عوامی مسائل کے پلندے لیکر آتے اور تب تک ان کو سکون ہی نہ ملتا جب تک وہ ان کو حل نہ کروا لیتے۔
میرے کالم کا عنوان سپہ سالار تھے لیکن انوار الحق کاکڑ کا ذکر اگر نہ کرتا تو کالم ادھورا رہ جاتا اور عام لوگوں کو اس پس منظر کی سمجھ ہی نہ آتی اور لوگ یہی سمجھتے رہتے کہ یہ صرف مہرہ تھے اور ان کی بیک پر نادیدہ قوتیں ہیں ان کو انکی شخصیت کے حوالے سے بتانا ضروری تھا۔
نگراں وزیراعظم نے اپنے سپہ سالار کیساتھ ملکر ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے دوست ممالک کے ہنگامی دورے شروع کردیے آرمی چیف سید عاصم منیر نے جب کمان سنبھالی تو ہر طرف چیلنج ہی چیلنج تھے پاکستان کو ایک طرف سنگین معاشی اور سکیورٹی کے مسائل کا سامنا تھا,دہشت گردی میں دن بدن اضافہ ھوتا جارہا تھا دوسری طرف سیاسی عدم استحکام کا چیلنج درپیش تھا معیشت آخری سانسیں لے رہی تھی عالمی قوتیں مالیاتی اداروں کے ذریعے پاکستان کو زیر کرنے کے درپے تھیں ملک میں سیاسی اختلافات خانہ جنگی کی شکل اختیار کرتے جارہے تھے سوشل میڈیا پر نوجوان اپنے ہی اداروں کیخلاف استعمال ھورہے تھے ہر سو جھوٹ ہی جھوٹ نظر آتا تھا کمان سنبھالنے کے بعد انہوں نے واضح کیا کہ سیاسی مداخلت وہ خود کریں گے نہ ہی ادارے کو اسکی اجازت دیں گے ہر روز سیاست میں فوج کو گھسیٹنے کی باتیں ھوتی تھیں ایسے موقع پر خاموش رہنا بہت مشکل کام تھا مگر انہوں نے جو کہا وہ کر دکھایا انہوں نے نگران حکومت کے شانہ بشانہ مل کر ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے کام شروع کیا اور معاشی پروگرام کیلئے انہوں نے ایس آئی ایف سی کی بنیاد رکھی,ذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی کو کنٹرول کیا ڈالر 308 سے 283 روپے پہ لے آئے,چینی 230 روپے سے کم ھوکر 140 پر آگئی پٹرولیم مصنوعات میں 30 سے 35 روپے کی واضح کمی ھوئی انہوں نے نگراں حکومت کیساتھ ملکر زرعی شعبے میں جدت کو فروغ دیا کھادیں سستی ھوئیں تو گندم کا مصنوعی بحران ختم ھوا, دہشت گردوں کیخلاف کاروائیاں تیز کیں اور دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی انہوں نے حکومت کیساتھ مل کر بین الااقوامی سرحد پر اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کیے ڈالر اور اشیائے خورونوش سمیت مختلف چیزوں کی افغانستان سمیت مختلف ممالک اسمگلنگ کی روک تھام کی ڈالر کی اسمگلنگ رکی تو پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری آئی,ایرانی پٹرول کی اسمگلنگ اور بجلی و گیس کی چوری کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کیے,ٹیکس چوری ختم ھوئی,دوست ممالک سے سفارتی تعلقات کی بحالی کیلئے حکومت سے مل کر حکمت عملی اپنائی اور دوست ممالک سے رابطے کیے اسٹاک ایکسچینج جو مسلسل گراوٹ کا شکار تھی اسکو حکومت سے ملکر بوسٹ دیا اور آج ملکی اسٹاک ایکسچینج دن بدن بلند سے بلند ھوتی جارہی ہے اور وہ وقت دور نہیں جب یہ ایک لاکھ کو بھی کراس کرجائے۔
اس کے علاوہ ھمارے سپہ سالار نے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء کو شروع کیا افغانی شہری جو یہاں غیر قانونی طور پر کاروبار کررہے تھے اور غیر قانونی سرگرمیوں خاص کر ڈکیتی,راہزنی,ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی میں ملوث تھے ان کو پاکستان سے بے دخل کیا اب تک پانچ لاکھ سے زائد افغانی اپنے ملک جاچکے ہیں آرمی چیف نے دوست ممالک سے تعلقات کو فروغ دیا سعودی عرب,چین,قطر اور یو اے ای سمیت کئی دوست ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں اور دنیا میں پاکستان کی ساکھ کو بحال کیا ایک بار پھر پاکستان کے دوستوں کو اکٹھا کیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور مزید بھی یقین دہانی کروائی انہوں نے متحدہ عرب امارات سے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر کرنے کیلئے 10 ارب ڈالر فراہم کرنے کی درخواست کی جس پر وہ رضامند ھوئے متحدہ عرب امارات نے جنرل سید عاصم منیر سے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا بھی واعدہ کیا,قطر اور کویت سے بھی 30ً سے 35 ارب ڈالر لانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
سانحہ 9 مئی میں ملوث افراد کی لاقانونیت کا جواب بھی قانون سے دیا سرعام گولیاں چلانے والوں پر گولی نہیں چلائی,گالیاں دینے والوں کو گالیاں نہیں دی گئیں,آگ لگانے والوں کو آگ نہیں لگائی گئی کسی کی عزتیں نہیں اچھالی گئیں قانون کے مطابق کیس بنے اور گرفتاریاں ھوئیں اور مقدمات بنے کسی بھی آرمی چیف کو اتنے مشکل حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا جتنا سید عاصم منیر کو کرنا پڑا ان کی تقرری تک کو متنازعہ بنایا گیا لیکن انہوں نے تمام چیلنجز کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا اور ماتھے پر شکن نہیں آنے دی۔
اس مرد بحران نے اس ملک کو تمام بحرانوں سے نکال لیا ہے وہ نوجوان جو ملک چھوڑ کر باہر جارہے تھے وہ اپنے ہی ملک کو مستحکم ھوتے دیکھ کر رک گئے اور باہر جانے کا ارادہ ترک کردیا ہے ملک سنبھل چکا ہے آرمی چیف سید عاصم منیر صاحب آپ نے ذمہ داری سنبھالنے سے اب تک سکھ کا سانس نہیں لیا ہر طرف چیلنجز ہی چیلنجز تھے یہ قوم آپ کی انتھک محنت اور وطن سے محبت پر آپ کی مشکور ہے اور آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے آپ جیسے عظیم سپہ سالاروں پہ پوری قوم کو فخر ہے۔
ھمارے اندرونی و بیرونی دشمن سن لیں اس ملک کی حفاظت ایک پیشہ ور فوج کے ہاتھ میں ہے اور اس فوج نے اس ملک کی حفاظت کی قسم کھائی ہے کوئی مائی کا لال اسکی طرف آنکھ اٹھاکر بھی نہیں دیکھ سکتا۔
رب کریم سے دعا ہے کہ وہ میرے ملک کی اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے حفاظت فرمائے اور اسے دن دوگنی رات چوگنی ترقی دے۔آمین