ہم سب کو ایک بلوچستانی بن کر ترقی کیلئے کام کرنا ہوگا‘گورنر بلوچستان
)گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ نے کہاہے کہ بلوچستان تمام اقوام کاایک خوبصورت گلدستہ ہے ،برادراقوام کے درمیان نفرتوں کاخاتمہ ترجیح ،ڈیجیٹل مردم شماری میں بلوچوں اور پشتونوں سمیت ہر بلوچستانی کو بھرپورحصہ لیناچاہےے ،گورنر ہاﺅس کے فنڈز بند وزیراعلیٰ بلوچستان سے گورنر ہاﺅس کو چلانے کیلئے فنڈز لیناپڑتے ہیں،بے روزگاری عام ،صوبے کے سرکاری جامعات مالی بحران کے شکار ہیں،15مارچ کو وزیراعظم اور وفاقی وزیر خزانہ سے ملاقاتیں کرکے صوبے کے مسائل ان کے سامنے رکھوںگا۔ ہم سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ بحیثیت انسان اپنے معاشرے کی بہتری کیلئے کام کرے ،میڈیا کے بغیرہم اور حکومتی مشینری نامکمل ہے امید ہے کہ موجودہ سخت حالات میں میڈیا ہمارے ساتھ کھڑی ہوگی ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گورنرہاﺅس میں سینئر صحافیوں ،بیوروچیفس اور ایڈیٹرز سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملک عبدالولی کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان تمام اقوام کاایک خوبصورت گلدستہ ہے اورہم سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ بحیثیت انسان اپنے معاشرے کی بہتری کیلئے کام کرے ،امید ہے کہ درپیش مشکلات اور سخت حالات میں میڈیا ہمارے ساتھ کھڑی ہوگی کیونکہ میڈیا کے بغیر نہ صرف میں بلکہ حکومتی مشینری نامکمل ہے ،معاشرے کی بہتری میں میڈیا آنکھیں کاکام کررہی ہے ،میڈیا کے ساتھ روابطہ کا سلسلہ جاری رہے گا ،بیوٹمز یونیورسٹی بند ہوگئی ملازمین کی تنخواہیں بند ہیں جبکہ بلوچستان بھر کے سرکاری سکولز میں اب تک کتابیں نہیں پہنچ سکی ہے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی خدمت کیلئے عہدے کی ذمہ داری قبول کی ہے 15مارچ کو اسلام آباد جاﺅںگا وزیراعظم پاکستان میاں محمدشہبازشریف،وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بلوچستان کی جامعات کے مالی بحرانوں سے متعلق بات چیت کروں گا،بلوچستان میں دن دیہاڑے لوٹ مار اور ڈکیتیاں ہورہی ہے جب تک یہاں امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں ہوتی اس وقت تک جملہ مسائل کا حل ممکن نہیںہے ،میںایک سیاسی ورکر ہوں گورنر ہاﺅس بلوچستان کا فنڈز عدالت نے بند کردیاہے گورنر ہاﺅس کوچلانے کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو سے چائے ،پیٹرول کا فنڈ لینا پڑتاہے ،بلوچستان میں تمام برادرا قوام آباد ہیں بلوچ یا پشتون نہیںبلکہ ایک بلوچستانی ہوں اور سب کو مل کر اس تفریق کے خاتمے کیلئے جدوجہد کرنی چاہےے ہمارے ہسپتالوں میں سہولیات کافقدان اور شہر کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہیں ،نئی ڈیجیٹل مردم شماری میں دونوں برادری اقوام کو مل کر بھرپور حصہ لینے کی ضرورت ہے ،بلوچ وپشتون کی آباد ی بڑھانے کی بجائے صوبے کودرپیش مسائل ومشکلات کودیکھتے ہوئے مردم شماری کا حصہ بنناچاہےے ۔انہوں نے کہاکہ افسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ اقلیتی برادری کو اپنے صف میں شامل نہیںکیاہے میں صرف بلوچستان نیشنل پارٹی کا گورنر نہیں بلکہ یہاں آباد تمام اقوام کا گورنر اور نمائندہ ہوں کوشش ہے کہ وفاق اور بلوچستان کے درمیان پل کا کرداراداکروں عوامی نمائندہ ہونے کے ناطے عوام کے درمیان رہنا پسند ہے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بے روزگاری سے اندازہ لگائیں کہ ایک دن اسپیکر صوبائی اسمبلی جان محمدجمالی نے کہاتھاکہ اسمبلی میں200آسامیوں کیلئے 52ہزار درخواستیں جمع ہوئی تھیں۔میری کوشش ہے کہ بلوچستان میںبے روزگاری کے خاتمے کیلئے پی ڈی ایم اے ،ریڈ کریسٹنٹ ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سمیت یوٹیلیٹی سٹورز ہیں ان کے ذریعے بے روزگاروں کو روزگار فراہم کرنے کی کوشش کرینگے ،غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کیلئے مل بیٹھ کر حل نکالنے کی کوشش کرینگے ،انہوںنے کہاکہ وزیراعظم اور وفاقی حکومت کے ساتھ بلوچستان کے جملہ مسائل اٹھائیںگے ۔