حکومت بلوچستان صوبہ میں تعلیم کے فروغ میں دستیاب محدود وسائل میں رہتے ہوئے اقدامات اٹھا رہی ہے، عبدالرؤف بلوچ
کوئٹہ (خ ن)سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن عبدالرؤف بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان صوبہ میں تعلیم کے فروغ میں دستیاب محدود وسائل میں رہتے ہوئے اقدامات اٹھا رہی ہے، صوبے میں سب سے زیادہ بچے سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں عصری علوم سمیت کوالٹی اور بہتر آموزش کا حصول آئندہ آنے والے دنوں میں بھر پور توجہ مرکوز ہو گا تاکہ تعلیم کا معیار بلند ہو سکے اور بلوچستان اپنی تعلیمی اہداف کا حصول ممکن بنا سکے۔ یہ بات انہوں نے 22ویں لوکل ایجوکیشن گروپ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس نے بتایا کہ صوبے میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کے حوالے سے ایجوکیشن گروپ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے ۔اجلاس میں اس عزم کا اعادہ ظاہر کیا گیا کہ بلوچستان ایجوکیشن سیکڑ پلان 2020-2025کی مکمل عمل داری کو ہر صورت ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پالیسی سازی اور فروغ تعلیم کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کو ہر صورت مقدم رکھا جائے گا۔ اجلاس میں جائزہ برائے ایجوکیشن سیکڑ پلان اور اسکی عملدرآمد و پیشرفت ، صوبے میں غیر رسمی تعلیم کی پیشرفت اور مستقبل کے لائحہ عمل سمیت محکمہ سماجی بہبود اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مربوط کوارڈینیشن، ASPIRE پروجیکٹ کی پیشرفت اور جائزہ ، یونیسف کی جانب سے بلوچستان ایجوکیشن سپورٹ پروگرام فیز 2 کی پیشرفت اور جائزہ، بی آر ایس پی اور ترقی فاؤنڈیشن کی جانب سے ECW پروجیکٹ کی پیشرفت اور جائزہ، گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن کی جانب سے کوآرڈینیٹنگ ایجنسی کی سلیکشن سمیت صوبے میں جاری ایجوکیشن پروگرام سے منسلک دیگر اہم اقدامات اور اصلاحات کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن عبدالرؤف بلوچ نے کہا کہ مربوط پالیسی سازی سمیت شعبہ تعلیم کے فروغ میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے اقدامات کو حکومت بلوچستان قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ، انہوں نے کہا کہ صوبہ میں تقریباً دس لاکھ بچے سرکاری اسکولوں میں حصول علم کے لیے جاتے ہیں مگر ان کے مشاہدے اور زاتی تجربے کی بناء پر بچوں کی صلاحیتوں کو جس طرح ہونا چاہیے وہ اس معیار کے نہیں کوالٹی اور بہتر آموزش پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں یکساں قومی نصاب کے سلسلے میں ٹیکسٹ بکس کو صوبے بھر میں تقسیم کر دیا گیا ہے، صوبے میں اساتذہ کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے کے لیے یونیسف کے اشتراک سے معقول فنڈز رکھے گئے ہیں۔ سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن نے مزید کہا کہ صوبہ بھر میں ٹیچنگ اسٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ممکنہ نئے اساتذہ کی بھرتی کے لیے محکمے سیکنڈری ایجوکیشن نے صوبائی کابینہ سے اساتذہ کی ممکنہ قابلیت کے طریقہ کار میں نرمی دی ہے جبکہ بھرتی کے بعد انکو ممکنہ قابلیت کی ٹریننگ دی جائے گی اس اقدام سے صوبہ بھر میں غیر فعال اسکولوں کو فعال کرنے میں کامیابی حاصل ہو سکے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں مڈل اسکول اور پرائمری سکول میں واضح فرق موجود ہے 8 پرائمری اسکولوں میں ایک مڈل اسکول ، انہوں نے مزید بتایا کہ جاری مالی سال میں 33 پرائمری اسکولوں کو مڈل جبکہ 66 مڈل کو ہائی سکول بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ 200 پرائمری سکولوں کو مڈل اسکول لیول پر لے جانے کے لیے مالی سال 2021-22 کا ایک منصوبہ بھی پی ایس ڈی پی میں منظور کیا گیا ہے۔ تقریب کے اختتام پر سیکریٹری نے گلوبل پارٹنرشپ آف ایجوکیشن، یورپین یونین، ورلڈ بینک ، JICA، ای سی ڈبیلو اور یونیسف سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔