معدنی ذخائر پوری قوم سمیت یتمیوں اور بیواؤں کی مشترکہ ملکیت ہے،ملک انور
مہمند ایجنسی(نمائندہ خصوصی)گلوبل ٹائمز میڈیا یورپ کے مطابق تحصیل ہائیزی عیسی خیل جڑوبی درہ کے معدنی ذخائر پوری قوم سمیت یتمیوں اور بیواؤں کی مشترکہ ملکیت ہے قومی مشاورت اور اتفاق رائے کے بغیر بند کمروں میں پہاڑ کا سودا یا کوئی فیصلہ کسی صورت قبول نہیں، لیز ہولڈر اور اسکے آلہ کار قوم کے خیرخواہ نہیں۔ ایک دوسرے کیخلاف مورچہ زن فریقین کے درمیان کسی بھی وقت شدید خونی تصادم کا خدشہ ہے حکومت پوری نوٹس لے کر پہاڑ کا سروے بند کرے۔عیسی خیل مشران کی گلوبل ٹائمز میڈیا یورپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع مہند کے اپر ہائیزی کے علاقے عیسی خیل شندرہ کے رہائشی ملک زرجان خان، ملک انور، خانزادہ خان، ملک صنوبر خان، حاجی شامون، حاجی لائق جان، حاجی علی اکبر، حاجی میجر، زمان خان، حضرت گل، شاجہان و دیگر نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہ ہم موجودہ اے سی اور ڈی سی اور 176 ونگ کے انتہائی مشکور ہے جو تمام حالات کو بخوبی جلا رہے ہیں جبکہ سابق اے سی حبیب اللہ وزیر اور ڈی سی غلام حبیب جعلی لیز میں ملوث نکلے۔ ہم 176 ونگ کمانڈر اور اے سی ڈی سی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حمید ٹھیکدار آففانی جنہوں نے مسلح افراد کو بٹھایا ہوا ہے انکو باہر کر دیں کیونکہ وہ لوگوں میں خوف وحیراس پیدا کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ان علاقے میں جڑوبی درہ عیسی خیل کے معدنی ذخائر تمام قوم کی مشترکہ ملکیت ہے جس میں علاقے کے یتمیوں بیواؤں اور غریب عوام کا حصہ شامل ہے اور پہاڑ کے لیز اور ٹھیکیداری معاملات پورے قوم نے پندرہ رکنی کمیٹی بنائی گئی اور فیصلہ ہوا کہ پہاڑ کا ٹھیکہ قوم کے سامنے کھلی بولی میں سب سے زیادہ بولی لگانے والے کمپنی کو دیا جائے لیکن اس کمیٹی نے قومی مشاورت اور اتفاق رائے اور اجلاس عام کے بغیر بند کمروں میں انتہائی کم قیمت پر پہاڑ کا سودا کر لیا جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ مذکورہ ٹھکیدار اور اسکے آلہ کار کمیٹی ممبران اپنے پیسے اور اثر و رسوخ کے بل بوتے پر پہاڑ پر قابض ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے فریقین ایک دوسرے کیخلاف مورچہ زن ہو گئے ہیں اور انکے درمیان کسی بھی وقت شدید خونی تصادم کا خدشہ ہے انہوں نے کہا کہ ٹھیکیدار اور کمیٹی ممبران کی پشت پناہی کرنے والے اس غریب اور بے بس قوم کے حقوق پر قبضہ کرنا چھوڑ دیں کیونکہ یہ لوگ دو دہائیوں سے بدامنی اور ہجرت کا شکار رہے انکے گھر بار تباہ ہو گئے اس لئے ان لوگوں کو انکا حق دیکر ان پر رحم کیا جائے۔