حاضر اللہ سائیں پر تاثرات

0 611

۔
سفر کیا ہے؟
میرے خیال میں سفر زندگی کے اس حصے کو کہتے ہیں جس میں انسان کو بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔اس حساب سے اگر میں کہوں کہ “حاضر اللہ سائیں” معروف شاعر اور نثر نگار ارشد ملک کا سفر نامہ ہے تو پھر اس کتاب کے ساتھ میرا بھی سفر بنتا ہے اور وہ سفر ہے آگہی کا، شناسائی کا۔
میں نے ارشد ملک کو بحیثیت شاعر پہچانا ہے مگر جب یہ سفر نامہ پڑھا تو یہ عقدہ کھلا کہ آپ تو بہت بڑے نثر نگار ہیں۔بات یہاں تک محدود نہیں کہ ان کی نثر اچھی ہے بلکہ اس کتاب کی سطر سطر محبت و عشق سے منور ہے۔
کتاب کا بغور مطالعہ کیا جائے تو آغاز ہی سے سفر نامہ نگار نے چند دلچسپ حقائق اس انداز میں بیان کیے ہیں کہ قاری ان کے ساتھ سفر کرنے لگتا ہے اور کئی رستوں کی روشنی سے قلب و ذہن کو منور کرتا ہے۔ایک اقتباس دیکھیے:
“ہماری گلی میں غبارے بیچنے والا آیا کرتا ہے۔ایک دن میں نے اس سے پوچھا:-
” بھائی آپ اس گلی میں روز آتے ہیں ، بچے نظر نہ بھی آئیں تو انتظار کرتے ہیں ۔اس کی کیا وجہ ہے؟
اُس نے جواب دیا:-
حضور جس گلی میں منافع کے سو فیصد امکان ہوں وہاں کون پاگل نہیں جائے گا۔
کیا بات کہہ دی اُس نے۔
یہ تو عام آدمی، عام لوگوں کی گلی میں عام سی خواہش لے کر آتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ذرا اُس مقام کے بارے میں سوچیں ۔۔۔۔۔۔ جہاں فرشتے بھی حاضری دینے کے لیے اپنے پروں کو سنوارتے رہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔”

اس اقتباس کو پڑھ کر علامہ اقبالؒ کا ایک شعر ذہن میں آتا ہے”
ڈھُونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا
اپنے افکار کی دُنیا میں سفر کر نہ سکا
ارشد ملک نے مکہ اور مدینے کا سفر کیا ہے اور ساتھ ہی اپنے افکار بھی پاکیزہ کر کے آئے ہیں۔کتاب اتنے دلکش انداز میں تحریر کی گئی ہے کہ سفر نامے کے ساتھ ساتھ کئی مناظر ذہن میں اگنے لگتے ہیں اور روح سر سبزو شاداب ہو جاتی ہے۔سفر نامے سے طبیعت بوجھل نہیں ہوتی، کئی مقامات ایسے آتے ہیں کہ ہونٹوں پر تبسم کھلنے لگتا ہے۔ابلاغ کے مسائل نہیں۔چودہ سو سال پہلے کی تاریخ ایسی تصویر کی شکل میں نظر آتی ہے جیسے کل کی بات ہو۔
جہاں جہاں شاعری کی ضرورت محسوس ہوئی، سفر نامہ نگار نے اپنی نظمیں اور اشعار درج کیے ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ انھوں نے سفر نامے کی جو روایت ڈالی ہے یہ روایت مستقبل میں کئی سفر نامہ نگاروں کی ضرورت ہو گی۔انھوں نے اپنے تجربات، جذبات ، احساسات اور خیالات کی مالائیں خوبصورتی سے پروئی ہیں۔ہر قاری اپنی طبیعت کے مطابق اس خزینے سے بہت کچھ حاصل کر سکتا ہے۔میری تجویز ہے کہ سفر نامہ نگار کی حیثیت سے ارشد ملک اپنا قلمی کام جاری رکھیں اور دنیائے ادب کو اپنی کاوشوں سے مالا مال کرتے رہیں۔
۔
شہزاد افق التمیمی

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.