سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے پاکستان آرمی اور ایف سی بلوچستان کی امدادی کاروائیاں جاری
سیلاب سے متاثرہ علاقوں کوئٹہ، چمن، پشین نوشکی ، بولان ، موسٰی خیل ، جھل مگسی،نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی، آواران، دالبندین ، لسبیلہ ، صحبت پور و دیگر علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن کا سلسلہ تیزی سے جاری ہیں۔
پاکستان آرمی، ایف سی بلوچستان اور سول انتظامیہ کی مشترکہ کوششوں سے سیلاب زدگان کو پناہ گاہیں ، خوراک ، طبی دیکھ بھال ، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں بشمول کوئٹہ، ڈیرہ بگٹی ،کوہلو، نصیرآباد، اوستہ محمد ،صحبت پور، اور گنداخہ ،میں12ریلیف کیمپس کام کر رہے ہیں۔ سیلاب متاثرین کو اُن کے ریلیف کیمپوں اور پناہ گاہوں میں پکا ہواکھانا اور راشن بھی تقسیم کیا جارہا ہے ۔ڈیرہ بگٹی،اوستہ محمداورنصیر آباد میں 865متاثرین کو پکا ہواکھانا جبکہ کوئٹہ،پشین، نوشکی،ڈیرہ بگٹی،جعفرآباد، نصیرآباد، بیلہ ،موسٰی خیل اورصحبت پور کے علاقوں میں 2,995 راشن کے پیکٹس اور250آٹے کے تھیلے اسکے علاوہ پانی اور جوس کے کارٹن ، واٹرکولر ، کمبل ، گرم کپڑے ، مچھر دانیاں وغیرہ بھی متاثرین اور مستحق لوگوں کو فراہم کیے گئے ہیں۔آرمی اور ایف سی بلوچستان کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے کوئٹہ ، چمن ، قلعہ عبداللہ ، نوشکی اور دالبندین میں 7 امدادی کلکشین پوائنٹس بھی کام کر رہے ہیں۔
سیلاب زدگان کے لیے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان آرمی، ایف سی بلوچستان اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے129فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا گیا جہاں 1,7492مریضوں کو مفت طبی امداد اور ادویات فراہم کی گئی ہیں۔
لسبیلہ میں پاک فوج، سول انتظامیہ، بی آرایس پی اور دیگر متعلقہ محکموں کے نمائندوں پر مشتمل 10 ٹیمیں لوگوں کے نقصانات اور اُن کی بحالی کے لیے سروے کر رہی ہیں۔
ذرائع آمدورفت کی بحالی کے لیے پاکستان آرمی اور ایف سی بلوچستان کا سول انتظامیہ کے ہمراہ کوششیں جاری ہیں۔بلوچستان کی بہشتر شاہراہیں ٹریفک کی آمدورفت کیلے مکمل کھول دی گئیں ہےM-8 اور N-50 شاہراہ کو بھی جزوی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا ہے جبکہ N-25 پر نڈا پل کے مقام پر متبادل راستہ استعمال کیا جا رہا ہے ایف سی بلوچستان ، کوسٹ گارڈ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی شاہراوں پر ٹریفک کی روانی کے لیے مشترکہ کوششیں کر رہی ہے اور اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی مدد کر رہی ہیں۔