شنگائی تعاون تنظیم کا اجلاس
پاکستان کی موجودہ سیاسی ، ثقافتی ، معاشی ، اقتصادی اور جغرافیائی صورت حال کے علاوہ ملکی حالات کے تناظر میں ہمسایہ ممالک کا آپس میں مل بیٹھنا اس بات کا خوش آئیند متقاضی ہے کہ دنیا کو آمن و آشتی کی ضرورت ہے بلکہ پاکستان جیسے ملک کی بقا و سلامتی ، ترقی و خوشحالی اور ملکی سالمیت کو استحکام بخشنے کا باعث ہو گا ۔ پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکت
کے لیے غیر ملکی وفود کی آمد کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ۔ بھارت کا چار رکنی سرکاری وفد پاکستان پہنچ گیا۔
روس کا 76 رکنی وفد اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچ گیا ۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے 7 نمائندے بھی پاکستان پہنچ گئے ۔ چین کا 15رکنی وفد ، کرغستان کا 4 اور ایران کا دو رکنی وفد بھی اسلام آباد ائیرپورٹ پہنچ گیا ۔ تمام مہمانوں کو سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد میں پہنچا دیا گیا ۔ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں 8 ممالک کی اعلیٰ شخصیات شرکت کریں گی
کانفرنس کے دوران رکن ممالک پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے
اسلام آباد: شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 سے 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوگا، اجلاس میں 8 ممالک کی اعلیٰ شخصیات شرکت کریں گی، ایس سی او ایک علاقائی تنظیم ہے جس کا قیام 2001 میں عمل میں آیا۔ اس تنظیم کا مقصد خطے میں سیاسی، اقتصادی، اور سیکیورٹی تعاون کو فروغ دینا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم سیاسی، اقتصادی اور معاشی تعاون تنظیم ہے جسے شنگھائی میں سنہ 2001ء میں چین ، قازقستان ، کرغیزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے رہنماؤں نے قائم کیا ۔ یہ تمام ممالک شنگھائی پانچ (Shanghai Five) کے اراکین تھے سوائے ازبکستان کے جو اس میں 2001ء میں شامل ہوا، تب اس تنظیم کا نام بدل کر شنگھائی تعاون تنظیم رکھا گیا۔ 10 جولائی 2015ء کو اس میں بھارت اور پاکستان کو بھی شامل کیا گیا ۔
پاکستان 2005ء سے شنگھائی تعاون تنظیم کا مبصر ملک تھا، جو تنظیم کے اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتا رہا اور 2010ء میں پاکستان کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے لیے درخواست دی گئی ۔
تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان نے جولائی 2015ء میں اوفا اجلاس میں پاکستان کی درخواست کی منظوری دی اور پاکستان کی تنظیم میں باقاعدہ شمولیت کے لیے طریقہ کار وضع کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان کی شمولیت سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔ پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے حوالے سے ’ذمہ داریوں کی یادداشت‘ پر دستخط کردیے، جس کے بعد پاکستان تنظیم کا مستقل رکن بن گیا ۔
9 جون 2017ء کو پاکستان اور بھارت کو تنظیم کی مکمل رکنیت مل گئی۔ ایس سی او کا اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے، ایس سی او کے آٹھ رکن ممالک ہیں چین ، روس ، پاکستان ، بھارت ، قازقستان ، کرغزستان ، تاجکستان ، ازبکستان اور 2023 میں ایران بھی ایس سی او کا مستقل رکن بن گیا ہے۔یہ ممالک شنگھائی تعاون تنظیم کے بنیادی رکن ہیں جبکہ کچھ دیگر ممالک مبصر کے طور پر شامل ہیں یا شراکت دار کے طور پر تعاون کرتے ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ کا پاکستان کا آخری دورہ 2015 میں ہوا تھا، جب اس وقت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان کا دورہ کیا۔ یہ دورہ دسمبر 2015 میں ہوا تھا اور اس کا مقصد افغانستان کے حوالے سے ہونے والے “ہارٹ آف ایشیا” کانفرنس میں شرکت کرنا تھا، جو اسلام آباد میں منعقد ہوئی تھی۔اس دورے کے دوران سشما سوراج نے اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف اور پاکستانی ہم منصب سرتاج عزیز سے ملاقاتیں بھی کی تھیں ۔
آیندہ ہفتے دو بڑی جوہری اور ویٹو طاقتوں کے وزرائے اعظم پاکستان کا دورہ کریں گے۔ روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن کی 14 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان مملکت اجلاس میں شرکت کریں گے۔ روسی وزیر اعظم میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن کے ہمراہ ایک وفد بھی پاکستان پہنچے گا۔ روسی وزیر اعظم کے ہمراہ روسی صحافیوں کی بڑی تعداد بھی پاکستان پہنچے گی۔
دورہ پاکستان میں روسی وزیر اعظم کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات بھی ہو گی، میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن دیگر اعلی پاکستانی قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے، روسی وزیر اعظم اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا جائے گا۔ چین کے وزیراعظم لی کیانگ بھی 14 اکتوبر کو ہی پاکستان پہنچیں گے، چینی وزیر اعظم بھی ایک اعلی سطح وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچیں گے، چینی وزیراعظم کا تین روزہ دورہ پاکستان دو حصوں پر مشتمل ہوگا، دورے کے پہلے دو طرفہ حصے میَں چینی وزیر اعظم کی وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر اعلیٰ پاکستانی سیاسی قیادت سے ملاقاتیں ہوں گی ۔
چینی وزیر اعظم کی پاکستان کی اعلی عسکری قیادت سے بھی ملاقات متوقع ہے ۔ ملاقاتوں میں پاک چین تعلقات، سی پیک نئے منصوبوں، چینی باشندوں اور منصوبوں کی سیکیورٹی سمیت دیگر امور زیرغور آئیں گے ۔
دورے کا دوسرا حصہ 15 اکتوبر سے کثیر الجہتی دورے ہر مشتمل ہوگا ، دورے کے دوسرے حصے میں چینی وزیراعظم 15 اور 16 اکتوبر کو ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وہ ایس سی او کے سربراہان مملکت اجلاس میں چین کی نمائندگی کریں گے، یہ11 سال بعد کسی بھی چینی وزیراعظم کا دورہ پاکستان ہوگا۔ چینی وزیراعظم کے اس دورے پر دونوں ممالک کے دوران متعدد معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں ۔ کانفرنس کے دوران رکن ممالک پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق افغانستان کی طالبان کی عدم شرکت کی وجہ افغانستان کا اس تنظیم کا رکن نہ ہونا تھا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کی میزبانی پاکستان کے حصے میں آئی اور اس نے بطور ایس سی او چیئر طالبان حکومت کی شرکت میں رکاوٹیں نہیں ڈالیں۔
افغانستان شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن تو نہیں البتہ 7 جون 2012 سے بطور آبزرور ریاست کے شامل ہے تاہم 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے غیر فعال ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم میں منگولیا بھی بطور آبزرور شامل ہیں جسے اجلاس میں کیا گیا ہے لیکن افغانستان کو دعوت نہیں دی گئی۔
تاحال طالبان حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ سابق افغان حکومتوں کے معاہدے کی اکثر شقوں کو تسلیم نہیں کیا اور جب تک طالبان ایسا نہ کرلیں ان کی شرکت ممکن نہیں۔
یاد رہے کہ 1992 سے چین، قازقستان، کرغیزستان، روس اور تاجکستان کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور عسکری تعاون کا اتحاد شنگھائی فائیو کے نام سے قائم تھا۔
تاہم سنہ 2001 میں ازبکستان کے اس اتحاد میں شامل ہونے پر اس کا نام شنگھائی تعاون تنظیم رکھ دیا گیا۔ اس کے بعد 10 جولائی سنہ 2015 کو تنظیم میں بھارت اور پاکستان کو بھی شامل کیا گیا۔ بعد ازاں اس میں بیلاروس اور ایران بھی شامل ہوئے۔ایس سی او سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے غیر ملکی وجود کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور اس سلسلے میں بھارت کا 4رکنی سرکاری وفد پاکستان پہنچ گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا اس سلسلے میں وفاقی دار الحکومت کو رنگا رنگ روشنیوں سے سجا دیا گیا، شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 سے 16 اکتوبر کے درمیان اسلام آباد میں ہوگا جس میں مختلف ممالک کے 200 وفود شرکت کریں گے۔
۔…………….🔴۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔