سیاسی جدوجہد کے ذریعے اپنے ارمانوں کی تکمیل کو یقینی بنائینگے،محمود خان اچکزئی
لورالائی (پ ر) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نواز شریف کا ساتھ تب تک ساتھ دیگی جب تک وہ آئین، پارلیمانی حاکمیت، اور خود مختار اکائیوں کے اصولوں پر گامزن ہوں۔ عالمی سطح پر وسائل کے تقسیم میں عدم توازن غربت کا بڑا سبب ہے اور پاکستان میں بھی یہی مسئلہ ہے۔پاکستان کے مختلف علاقوں میں وسائل کی غیر متوازن تقسیم پر افسوس کا اظہار کیا، وسائل نہ صرف چند ہاتھوں میں ہیں جس کو ‘ایلیٹس کیپچریا اشرافیہ کا قبضہ بھی کہا جاتا ہے بلکہ یہ عدم توازن پاکستان کے مختلف صوبوں اور علاقوں کے سطح پر بھی ہے۔ آج پشتونوں کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ پشتونوں کو قدرت نے بہت سے وسائل سے نوازاہے جبکہ ان وسائل پر اختیار اور خود مختاری کے نہ ہونے کی وجہ سے پشتون دوسرے ممالک اور شہریوں میں محنت و مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج ملک کے دوسرے شہروں میں ان سے محنت مزدوری کا یہ حق بھی چھینا جارہاہے۔ خاص طور پر ”دہشتگردی کیخلاف جنگِ ” کے بعد خصوصاً نسلی پروفائل کی بنا پر پشتونوں کے لئے روزگار کے مواقع محدود ہوئے اور آج ان کے لئے رزق کمانا بھی محال ہے حتیٰ کہ ان کی زندگی، عزت اور مال بھی محفوظ نہیں ہے۔ پشتونوں کی اپنی ایک تاریخ اور ثقافت ہے، پشتونوں کے دود دستور میں جو کچھ ہے وہ کسی دوسرے قوم کی ثقافت میں نہیں۔ یہ صرف پشتون ہی ہیں جن کے دسترخوان پربلا تمیز مالک، نوکر، خان، سردار، نواب ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں جو ایک شاندار تہذیب کی علامت ہے،آج بھی پشتون قوم بڑی عظیم ثقافت کے امین ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمودخان اچکزئی نے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں ضلع لوارالائی میں مختلف اولسی جرگوں ، عوامی اجتماعات، شمولیت کے تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ محمود خان اچکزئی نے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کوئٹہ آرہے ہیں ہم جنوبی پشتونخوا کے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں یہاں ہیں پارٹی کے ساتھی اُن سے مل لینگے نوازشریف پہلے پنجابی لیڈر ہیں جنہوں نے تجربات سے سیکھ کر ملک کو چلانے کیلئے جمہوری راستے کو چنا اس پر کھڑے رہے سزائیں بھگتیں اگر آج بھی نوازشریف اپنے اس جمہوری اصولی موقف پر رہے تو پشتونخوا میپ انکا بھرپور ساتھ دیگی ان تمام لوگوں کو میری جانب سے اور پوری پارٹی کی جانب سے دیوالی مبارک ہو جو لوگ مناتے ہیں۔ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ یہاں ہم کسی کو اقلیت نہیں سمجھتے بلکہ جس کسی کا کور اور گور گھر اور قبرستان پشتونخوا وطن میں ہو اسکا یہاں پر اتنا ہی حق ہے جتنا میرے والد کا یا میرا ہے۔ محمودخان اچکزئی نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب افغان اینگلو وار کے دوران تین رکنی افغان حکومتی وفد انگریز کے ساتھ بات کرنے آئی اس کا ایک ممبر ہندو تھا۔ ہم تمام انسانوں کو برابر سمجھتے ہیں۔میں پارٹی کے ساتھیوں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے چوہدری چاند اصغر کے گھر پر پروگرام کا انعقاد کیا اور خاص کر ایک ایسے دن جب کہ ان لوگوں کی دیوالی ہے۔ ہم بنیادی طور پر سب انسان ایک آدم اور حوا انا کی اولاد ہیں اور تمام انسانیت کا احترام فرض سمجھتے ہیں اللہ تعالی قران میں فرماتا ہے”دین میں کوئی زور نہیں“۔ ہم تمام مذاہب کے لوگ اپنے حسن اخلاق اور کردار کے زریعے دوسروں کو قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ آپ ان تمام جگہوں کا احترام کرو جہاں میرا نام لیاجاتا ہو۔ اب یہ دنیا ایک گاوں میں تبدیل ہوچکی ہے ہمارا تمام مذاہب کے لوگوں کو یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اس دنیا میں گزارا اس طرح کرنا ہے کہ ایک دوسرے کے مذاہب کلچر زبان اور عبادتگاہوں کا احترام کرنا ہوگا پوری دنیا کے انسان مختلف رنگ و نسل مذاہب کلچر زبان کے لوگ ہیں اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ لڑیں زندگی گزارنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جس بات پر انسان خود خفہ ہوجاتا ہو اور جو بات انہیں ناگوار گزرتی ہو وہ بات دوسروں سے نہیں کہنی چاہئے۔پاکستان اور افغانستان دو ایسے ہمسایہ ممالک ہیں جو تجارتی لحاظ سے ایک دوسرے کیلئے بڑی اہمیت کیحامل ہیں۔ افغانستان آج بھی پاکستانی ساخت اشیا کی سب سے بڑی منڈی ہے افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات بنا کر ہمیں آگے چلنا ہوگا۔ افغانستان کی حکومت کو بھی چاہئے کے وہ دنیا کے طاقتور قوتوں کو درمیان میں بٹھاکر اپنے ہمسایوں سے دونوں جانب سے عدم مداخلت اور ایک دوسرے کے دشمنوں کو پناہ نہ دینے کی گارنٹی لے۔ افغانستان کے ہمسایوں تاجکستان ازبکستان ترکمانستان کرغزستان کے ساتھ وافر مقدار میں پٹرول اور گیس موجود ہے واحد راستہ افغانستان ہے جہاں سے ہم اپنے عوام کیلئے تیل اور گیس سستی قیمت میں لے سکتے ہیں۔ ایک دوسرے کو دھمکیوں کا طرقہ ٹھیک نہیں۔ پاکستان پر جب بھی برا وقت آیا افغانستان کی جانب سے انہیں تسلی دی گئی کہ ہمارے باڈروں کی جانب سے آپ لوگ بے فکر رہیں۔ دنیا کی طاقتور قوتیں کمزور کو جینے کا حق نہیں دیتی۔ نعروں کی حد تک تو دنیا انسانیت انسانی حقوق حیوانات کے حقوق اور نام نہاد ہمدردیوں کی باتیں کرتے ہیں اور ان کیلئے مختلف تنظیمیں بنائی ہیں لیکن جب انکے مفادات کی بات آتی ہے تو وہ لاکھوں انسانوں کو تہہ تیغ کرلیتے ہیں پھر نہ انسانی حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے اور نہ ہی حیوانات کا جنکا واضع مثال عراق اور مشرق وسطی کے ممالک ہیں۔ پشتونوں کا اپنا الگ صوبہ ناگزیر ہوچکا ہے کیونکہ مشترکہ صوبے میں پشتونوں کے حقوق محفوظ نہیں وہ پشتون جن کے آباءو اجداد نے ترک اور روس کے مشترکہ فوج کو میروائس نیکہ کی رہبری میں شکست دی تھی جنہوں نے صدیوں تک بڑے ہندوستان پر امن اور انصاف کی حکمرانی قائم کر رکھی تھی آج غربت دربدری مسافری اور مزدوری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ان کے سر و مال کا کوئی تحفظ نہیں ملک میں انہیں کاروبار کیلئے نہیں چھوڑا جارہا انکے ثقافت اور زبان کا مذاق اڑایا جارہا ہے اور انہیں دہشتگرد اور دیگر ناموں سے پکار کر دنیا کے سامنے انکا غلط امیج بناکر پیش کیا جارہا ہے۔ ایسے حالات میں پشتون نوجوانوں پر بھاری زمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ قومی سیاست کا حصہ بن کر اپنے قوم کو نجات دلائیں۔ اپنے ذاتی اختلافات رنجشیں اور قبائیلی دشمنیاں ختم کرنا ہونگی آپس میں شیروشکر ہوکر تعلیم اور ہنر کو اپنانا ہوگا۔ پشتونوں کا ڈیورنڈ لائن کے اس پار ایک لاکھ بیس ہزار مربع میل زمین انکی تاریخی ملکیت ہے اور اتنی زمین ملک کے دوسرے اقوام بلوچ سندھی اور نہ ہی پنجابی کے ساتھ ہے۔ ہمیں اس سرزمین پر پشتونوں کا اپنا الگ صوبہ پشتونخوا پشتونستان یا افغانیہ کے نام سے چاہئے جس کے قدرتی وسائل پر پہلا حق انکے بچوں کا ہونا چاہئے اور مادری زبان پشتو کو سرکاری دفتری اور عدالتی زبان قراردینا ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سیاسی جدوجہد کے ذریعے اپنے ارمانوں کی تکمیل کو یقینی بنائینگے۔محمود خان اچکزئی نے ضلع لورالائی کے کلی منزکی سیٹھ محمدان کے گھر کلی سگر اتمانخیل حاجی امیر اتمانخیل کے گھر پر اور کلی دھوبی گھاٹ میں عبدالعلیم عبدالقادر ناصر کی رہائش گاہ پر۔ جبکہ دوسرے دن میختر بازار میں بڑے جلسے۔ سردار امان اللہ سردار نورا خان حمزہ زئی کے گھر پر ظہرانے۔ حاجی شاہ میر حمزہ زئی کے گھر۔ نوگی ویالہ کلی ولمہ میں اولسی جرگے۔ لورالائی شہر میں چوہدری چاند مرحوم کے گھر پر اولسی جرگے اور حاجی اختر خوستی کے گھر پر عوامی جرگوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال مرکزی سیکرٹری اطلاعات طالیمندخان یوسفزئی مرکزی سیکرٹری سیکرٹری جبار خان اتمانخیل مرکزی سیکرٹری عبدالحق ابدال صوبائی ڈپٹی سیکرٹری سردار حبیب الرحمن دمڑ حاجی دارا خان جوگیزئی صفدر میختروال جلال الدین چوہدری عدنان چوہدری جہانزیب سردار جلال نے مختلف جرگوں سے خطاب کیا۔ اس موقع پر شراف الدین کی سربراہی میں اسی 80 افراد نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ حاجی خیرالدین ترہ کءمحمد امین خلجی اور محمدجان سلیمانخیل کی سربراہی میں کئی خاندانوں نے سیہن میختر کے علاقے میں اشرف علی کی سربراہی میں 13 خاندانوں نے پشتونخوا میپ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ تمام اولسی جرگوں میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی
[…] عبدالعلیم خان کا پی ٹی آئی کے حق میں بڑا بیان […]