بھارت کو امریکا سے ایف 35 طیارے کب تک مل سکتے ہیں، دہلی کو کیا قربانی دینا ہوگی ؟

0 60

دفاعی تجزیہ کار راہل بیدی نے ٹرمپ مودی ملاقات کے بعد دفاعی معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا بہت عرصے سے بھارت کو اپنے دفاعی سامان فروخت کرنے کی کوشش کر ریا تھا، جس میں جنگی طیارے، ٹرانسپورٹ طیارے اور سرویلنس جہاز شامل ہیں۔انھوں نے بتایا کہ انڈین فضائیہ نے سنہ 2019 سے 114 جنگی طیاروں کا ٹینڈر جاری کر رکھا ہے، اس کنٹریکٹ کے مطابق 16 طیارے مکمل تیار حالت میں آنے ہیں اور باقی 98 طیارے بھارت میں لائسنس کے تحت بننے اور اسمبل کیے جانے ہیں۔’ابھی یہ واضح نہیں کہ جس دفاعی معاہدے کی بات ہوئی یہ وہی پرانا کنٹریکٹ ہے یا وزیر اعطم مودی نے کسی نئے معاہدے کی بات کی۔‘راہل بیدی نے مزید بتایا کہ ’ایف 35 انتہائی جدید نوعیت کا جنگی طیارہ ہے اور ابھی تک اس کے بارے میں بات چیت نہیں ہوئی تھی۔
بھارت کا 114 جنگی طیارے لینے کا جو منصوبہ تھا اس کی مالیت 25 سے 30 ارب ڈالر کی تھی۔ ایف 35 بہت مہنگا جنگی طیارہ ہے۔ اگر یہ بھی معاہدے میں شامل کیا گیا تو اس کی مالیت اس سے تجاوز کر جائے گی۔’

انھوں نے بتایا کہ ’جنگی طیاروں کے علاوہ ملٹری ٹرانسپورٹ طیارہ سی 130 جے اور بحریہ کے لیے سرویلینس طیارہ پی 8 آئی خریدنے کی بات چیت بھی چل رہی ہے۔ اس کے علاوہ انفینٹری کمبیٹ ویکل ’اسٹرائیکر‘ کی خریداری کی بھی بات چیت چل رہی ہے۔‘

راہل کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس سات طرح کے جنگی طیارے ہیں اور ان کی دیکھ بھال کے لیے الگ الگ سروس سینٹر اور مرمت کے کارخانے وغیرہ کا انتطام کرنا پڑتا ہے۔

’کچھ عرصے پہلے تک فضائیہ کے اعلی افسران امریکی جنگی طیارے خریدنے کے حق میں نہیں تھے۔

بھارت کے خارجہ سکریٹری وکرم مسری نے ٹرمپ مودی ملاقات کے بعد ایک نیوز بریفنگ میں ایف 35 کی خریداری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جنگی طیارے خریدنے کا ایک طویل عمل ہوتا ہے۔’

راہل بیدی کے خیال میں انڈیا کے ذریعے اس جدید طیارے کی خریداری کا عمل ابھی شروع نہیں ہوا اور اس لیے اس مرحلے میں ہم اسے صرف ایک پیشکش اور تجویز کہہ سکتے ہیں

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.