حکومت اوراپوزیشن کی جانب سے زاتیات اوربدلے کی سیاست کیوں ؟۔

2 149

۔۔۔۔تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عبدالرزاق برق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پیداکی گئی مہنگائی کی چکی میں جو عوام پس رہیے ہیں اس کے ساتھ خراب معشیت اورسیاسی عدم استحکام کی موجودگی میں حکمران اتحاد اوراپوزیشن بجائے یہ کہ عوام کودرپیش بدترین مہنگائی اوردیگرمسائل کی خاتمے کے لیۓ مشترکہ طورپرکوشش کریں مگریہ دونوں اقتدار حاصل کرنے اورایک دوسرے کونیچادیکھانے کے لیۓ آپس میں الزام تراشوں کی کھلنے کے ساتھ ذاتیات اوربدلے کی سیاست شروع کردی ہیے سب سے پہلے الزام حکمران اتحاد کی ایک خاتون رہنما مریم نوازشریف جس کے پاس سرکارکی کوئی عہدہ بھی نہیں مگرحکومت انہیں سیکورٹی اورپروٹوکول دے رہی ہیے ان کی تقریرکسی جلسے میں عمران خان کے خلاف شروع ہوتی ہیے اورعمران خان پرہی ختم ہوجاتی ہیے مجال ہیے کہ وہ اپنی تقریرمیں عوام کودرپیش مہنگائی کے خاتمے پرکوئی بات کریں کیونکہ اگرپٹرول کی ایک لیٹردوسو ڈالرکا ہوجاۓ وہ اسے خریدے گے عوام کے مہنگائی کے بارے میں اس کے پاس کوئی غم نہیں مریم نوازشریف ایک جلسے کے دوران کہتی ہیے عمران چوہے کی طرح ڈبک کرزمان پارک میں چھپ کربھٹاہواہیے وہ تھوڑی دلیری نوازشریف سے ادھارلے لے مریم نوازکے دلیری کے بارے میں میڈیاکاکہناہیے جب ایک باراسلام آبادپولیس انہیں گرفتار کرنے گیۓ توچارپائی کے نیچے چھپ گئی جبکہ نوازشریف کے دلیری کے بارے میں پاکستانی تاریخ یہ بتاتی ہیے کہ وہ ڈیل کرکے دس سال کے لیۓ سعودیہ چلے گئے اسی طرح عمران خان کی تقریرپی ڈی ایم کے رہنماؤں کے خلاف شروع ہوکر اسی پرختم ہوجاتی ہیے اگرچہ عمران خان کے فیصلے اوران کے دورحکومت کی کارکردگی بھی قابل فخرنہیں رہی مگروہ کوشش کررہیے ہیں کہ عام لوگوں کوحکومت سے بدظن کیاجاۓ کیا عمران خان کادورحکومت بھی عام پاکستانی کے لیۓ مہنگائی اوربے روزگاری کے حوالے سے تلخ یادوں سے بھراہوانہیں تھا؟ کیا عمران خان کواقتدارسے الگ کرنے کی کوشش کسی عوامی تحریک کے نتیجہ سے نہیں تھابلکہ یہ موجودہ حکومت میں شامل اتحادی حماعتوں اورساتھ اسٹبلیشمنٹ کی ہمنوائی کی سبب سے ممکن ہوئی سابق وزیراعظم نے موجودہ حکومت پردباؤ ڈالنے ملک میں جلدالیکشن کرانے کے لیۓ جب ملک کے دوصوبائی اسمبلیاں تحلیل کردی گئی کیا انہیں وفاق کی جانب سے کسی قسم کی مداخلت کا سامنابھی نہیں تھا توپھرانہیں کیوں تحلیل کیا گیا؟دوسری جانب پی ڈی ایم کی حکومت وعدوں اوردعوؤں کی بھرمارکرتے ہوۓ اس کے فیصلوں نے عام پاکستانی کویہ سوچھنے پرمجبورکردیا کہ اس پراتنا بوجھ پاکستانی تاریخ میں کسی بھی حکومت نے نہیں ڈالاتھا کیونکہ موجودہ حکومت نے جووعدے کئے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں کیۓ ہیں یہی موجودہ حکومت کاسب سے کمزورپہلوہیے موجودہ حکومت بجائے یہ کہ عوام کے اندرپیداکی گئی مہنگائی اوردیگرمسائل کے حل کے لیۓ کوشش کریں وہ اس بات کے پیچھے لگے ہوۓ ہیں کہ کس طرح اپوزیشن رہنماکوگرفتارکیاجاۓ پی ڈی ایم حکومت کے ایک وزیرریاستی طاقت پرلیکچردے رہیے تھے وہ بتارہیے تھے کہ عمران خان کوگرفتار کرکے سب سے پہلے ان کی زہنی ساخت کاتجزیہ کرنے کے بعدیہ اندازہ لگانے کی کوشش کی جاۓ گی کہ وہ کیاعوامل تھے جن کے سبب انہوں نے ترقی کرتی ہوئی معشیت کوتباہی کے راستے پرڈال دیا ہم عوام کویہ بھی بتاۓ گے کہ اس نام نہادلیڈرکی بگڑتی زہنی کفیت کے باعث ہی اس نے قوم کوفوج سے متنفرکرنے کی خطرناک کوشش کی حکومت انہیں گرفتارکرکے ماضی میں عمران خان کی جانب سے کی جانے والی گرفتاریوں کابدلہ لیناچاہتی ہیے موجودہ حکومت کے ایک اوروزیرداخلہ رانا ثنااللہ اپنے مخالف عمران خان کے بارے میں ایک نجی ٹی وی پرکہا کہ عمران خان ہماراسیاسی مخالف نہیں بلکہ دشمن ہیے جب ایک پاکستانی دوسرے پاکستانی کواپنادشمن کہتے ہیے توپھرپیچھے کیا رہ جاتا ہیے عمران خان نے اپنے اقتدار کے دورمیں کہاتھا کہ اس وقت کے اپوزیشن کے رہنماؤں کورؤلاؤں گا اورپی پی مسلم لیگ ن کی قیادت کوجیلوں میں ڈالاعمران خان نے اپنے حکومت کے دوران بلاول بھٹوزرداری کوبھی کیسوں میں پھنسانے کی کوشش کی ملک کی تیسری سب سے بڑی جماعت کے سربراہ آصف زرداری کوجیل میں ڈالاگیا ان کی بہن فریال تالپورکوجیل میں ڈالاگیا ان تمام سیاسی لوگوں کے دلوں میں بدلے کی آگ جل رہی ہیے اب سوال یہ پیداہوتا ہیے کہ ملک کے سیاستدانوں کے درمیان جوکشمکش جاری ہیے اس بات کاخطرہ تونہیں کہ ملک کے اصل طاقت ور کوایک بارپھرموقع ملکر ان دونوں حکومت اوراپوزیشن کا چھٹی کرکے خوداقتدارپرقبضہ کیاجاۓ کیونکہ ہمارے سیاسی تاریخ یہ رہی ہیے کہ منتخب وزیراعظم نوازشریف کی تیسری حکومت خارجہ پالیسی اورآرمی چیف جنرل راحیل۔شریف کے ایکسٹنشن کے مسلے پر ایک متخب وزیراعظم کوتاحیات نااہل کرکے پابندسلاسل کردیاگیا تھا تاریخ ہمیں یہ بھی بتاتی ہیے کہ اپنے ہی بنائی گئی ہائبرڈ نظام کے وزیراعظم عمران خان سے نالاں ہوکرمقتدرہ نے سیاست سے ہاتھ کینھچ کرحکومتی تبدیلی کی راہ ہموارنہیں کردی تھی اسی طرح سیاسی قوتوں میں محاز آرائی کافائدہ اٹھاتے ہوۓ اس وقت کی آرمی چیف جنرل پرویزمشرف نے وزیراعظم نوازشریف سے اپنی چپقلش میں سیاسی بساط الٹ نہیں دی تھی اورمنتخب وزیراعظم کوعمرقیداورملک بدرنہیں کردیاتھا ابھی وقت ہیے ایک دوسرے پرالزامات اورایک دوسرے سے بدلہ لینے کاوقت نہیں سیاستدان آپس میں موجودہ بحران کا قابل عمل اورمتفقہ حل نکالے اورآپس میں مکالمے شروع کریں مگرکیاکریں ہمارے سیاستدان ابھی تک آپس میں سمجھوتہ کرنے کے لیۓ تیارنہیں ہمارے سیاسی تاریخ میں یہ بھی آیاہیے اگراس وقت کے پی پی اورپی این اے 1977میں مذاکرات ہوسکتے تھے تواب کیوں نہیں ؟کیونکہ مجوزہ مذاکرات کوناکام کرنے کے لیۓ جنرل ضیاء کی طرح کوئی خطرہ بھی موجود نہیں

You might also like
2 Comments
  1. […] حکومت کا غریب عوام کیلیے پیٹرول کی قیمت 100 روپے کم کرنے کا فیصلہ […]

  2. […] حکومت نے بجلی صارفین کو رمضان کا تحفہ دیدیا […]

Leave A Reply

Your email address will not be published.