محکــمہ پولیـــس لســبیلہ کا روشــن ســـــتارہ
تحــریـــر: ســـید زاہد شــاہ بخـــاری
ملک عبدالستار رونجھو 1962 میں ملک محمد اسماعیل کے گھر پیدا ہوئے آپ لسبیلہ کے مقامی قبیلہ رونجھو قوم لاسی سے تعلق رکھتے ہیں ملک عبدالستار کے والدین نے انکی تعلیم و تربیت کا خصوصی اہتمام کیا جس کیلئے آپ کو 5 سے 6 سال کی عمر میں ہی ابتدائی تعلیم دلائی اور مڈل سے ہائی کی تعلیم انھوں نے اپنے ہی تحصیل بیلہ کے علاقے راوانی کے گورنمنٹ بوائز مڈل اور ہائی اسکول بیلہ سے حاصل کی آپ نے 14 سال کی عمر میں میٹرک کا امتحان اعلی نمبروں سے پاس کیا اور ایف اے انٹر کالج بیلہ سے مکمل کیا اور 22 سال کی عمر میں 1984 میں محکمہ پولیس میں بحثیت اسسٹنٹ سب انسپکٹر ضلع قلات میں بھرتی ہوکر اپنی ملازمت کا آغاز کیا پھر 1 سال پولیس کالج سھالہ پنجاب میں اے ایس آئی کی ٹریننگ کی جس کے فورا” بعد بلوچستان کے تاریخی شہر قلات میں پولیس ٹریننگ سینٹر میں کورس کئے اور آخری کورس پولیس تھانہ خضدار میں کیا آپ کی محنت پر آپ کو فرض شناسی اور فعال کردار پرپہلی دفعہ پولیس چوکی نال کا انچارج تعینات کیا گیا 1989 میں آپکی سب انسپکٹر کی ترقی ہوئی اور اس کے ساتھ ہی بحیثیت سب انسپیکٹر آپکا لسبیلہ میں پوسٹنگ کیا گیا بعد ازاں آپ کی پہلی بار جولائی 1989 میں بحثیت ایس ایچ او شپ پولیس تھانہ اوتھل تعیناتی ہوئی اور آپکا یہ ریکارڈ ہے کہ آپ پہلے پولیس افسر ہےجو اپنے والد ملک محمد اسماعیل سے ایس ایچ او شپ کا چارج لیا جبکہ آپکے والد اپنی سروس مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائرڈ ہوئے اس کے ساتھ ساتھ آپ ڈسٹرکٹ ٹریفک سارجنٹ لسبیلہ،گڈانی تھانے میں بطور ایڈیشنل ایس ایچ او،پولیس چوکی وندر اور ایس ایچ او بیلہ تعینات رہے اس کے بعد آپکا لسبیلہ سے گوادر تبادلہ ہوا اور آپ پولیس تھانہ اورماڑہ میں 1 سال تک ایس ایچ او رہے اس کے بعد آپکا تبادلہ پولیس تھانہ پسنی کیا گیا جہاں آپ 3 سال تک بطور ایس ایچ او پسنی رہے یوں ہی آپ ایس ایچ او تھانہ جیوانی اور پولیس تھانہ تربت،کیچ کا ایس ایچ او رہے اور ایک مرتبہ پھر آپ کو اپنے ضلع لسبیلہ میں عوامی خدمت کا موقعہ دیا گیا اُس وقت آپ ایس ایچ او حب سٹی تعینات ہوئےاور سن 2000 میں آپ انسپکٹر کی کورس کیلئے پولیس کالج سھالہ روانہ ہوئے کورس پوری ہونے کے بعد آپکو دوبارہ ضلع قلات میں رپورٹ کرنے کا کہا گیا جہاں سے آپ کو پولیس تھانہ نوشکی کے بطور ایس ایچ او تعینات کی گئی وہاں سے آپکا 2001 میں ضلع کیچ تبادلہ کرکے ایس ایچ او تھانہ تربت تعینات کیاگیا اور کچھ ہی سال کے بعد آپکا وہاں سے تبادلہ کرکے ضلع گوادر ایس ایچ او تعینات ہوئے 2004 میں آپکی بطور ترقی سب انسپکٹر سے انسپکٹر کی ہوئی دیکھا دیکھی میں آپ لسبیلہ کے مقامی باشندے 4 مرتبہ پولیس تھانہ گوادر تعینات ہوئے 2008 میں آپ ڈی ایس پی کے عہدے پر فائز ہوئے جیسے ہی ڈی ایس پی ترقی ہوئی تو آپ کی پہلی پوسٹنگ پسنی اورماڑہ میں ہوئی اور آپ کی دوسری مرتبہ ڈی ایس پی کے عہدے پر آپکا تبادلہ گوادر کیا گیا 2011 میں آپکو ایس پی انوسٹی گیشن لسبیلہ تعینات کیا گیا اور آپکی تین سال تک پوسٹنگ رہی پھر آئی جی آفس میں سیکوریٹی آفیسر رہے 2014 میں دوبارہ آپکا ڈی ایس پی گوادر تبادلہ ہوا اس کے بعد 2016 میں ڈی ایس پی سی آئی اے لسبیلہ تعینات رہے 2 سال کے بعد آپکا ایک مرتبہ پھر 2018 میں ڈی ایس پی تربت کیچ تبادلہ ہوا اور پھر 1 سال کیلئے آپکو سی ٹی ڈی بلوچستان میں ریجنل آفیسر قلات بمقام خضدار تعیناتی کا موقع فراہم کیا گیا اور 2019 میں آپکا آخری ضلع کیچ ڈی ایس پی تربت تبادلہ ہوا 2021 میں دوبارہ اپنے ہی ضلع میں ڈی ایس پی سی آئی اے تعینات ہوئے آپ نے اپنی سروس میں عوام دوستی اور پولیس آفیسر اور اپنے ماتحت ملازمان کے ساتھ خوش اخلاقی پیار اور محبت کے ساتھ گزار کر 10 رمضان المبارک 12 اپریل 2022 کو اپنی پولیس سروس تمام کرکے ریٹائرڈ ہوئے آپ جہاں بھی تعینات رہے وہاں پولیس محکمہ کا مورال بلند رکھا ہر کسی کو عزت پیار محبت دیتے رہے اور مشکلات میں کام آنے والے پولیس آفیسر تھے لسبیلہ سمیت بلوچستان بھر کے مختلف اضلاع میں آپ نے اپنی ڈیوٹی فرض شناسی سے کرتے رہے یہی وجہ ہے کہ آپ نے بلوچستان میں بولی جانیوالی مختلف زبانیں بولنے کا ہنر رکھا اور ملاقات کرنے والے کسی بھی قبیلے قوم سے تعلق رکھنے والوں اُن کی اپنی اپنی زبان میں مطمئن کرتے تھے اس لئے ہر کوئی آپ سے ملتے وقت آپکو بھی پیار محبت دیتے تھے اچھا انسان حاضر سروس ہو یا ریٹائرڈ لیکن اُن کی یادیں ہمیشہ یاد رہتی ہیں جب آپ ریٹائرڈ ہوگئے تو یقینا مختلف لوگوں کی جانب سے میسجز،کالز پر ضرور داد ملی ہوگی.