موٹاپے کی وجوہات اور اس کی روک تھام

0 670

موٹاپا غیر معمولی یا ضرورت سےزیادہ چربی جمع ہونے کو کہتے ہیں ۔ جسے عام زبان میں وزن کا بڑھنا کہا جاتا ہے ۔موٹاپے کوناپنے کا پیمانہ باڈی ماس اندیکس ہے جو انسان کی لمبائی کو وزن

سے تقسیم کرکے حاصل کیا جاتا ہے .نارمل BMIپچیس (25) ہوتا ہے WHO.کےمطابق اگر کسی کا وزن 25 بی ایم آئی سے زیادہ ہو جائے تو اسے زیادہ وزن کہتے ہیں اور اگر تیس سے زیادہ ہو جائے تو اسے موٹاپا کہتے ہیں۔اگر چالیس(40) سے زیادہ ہو جائے تو اسے موٹاپے کے مریض کہتے ہیں ۔اس کا علاج لازمی ہے۔موٹاپا اب پوری دنیا کا مسئلہ بن گیا ہے ہے۔WHO کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا میں تقریبا٪39 لوگ موٹاپے کا شکار ہیں۔
دیہی علاقوں کی نسبت موٹاپا شہری علاقوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔پاکستان موٹاپے کے لحاظ سے نویں پوزیشن پر ہے۔ پاکستان میں بچے اور عورتیں زیادہ موٹاپے کا شکار ہیں اور یہ اگلے چند سالوں میں میں دوگنا ہونے کا امکان ہے
موٹاپے کی ساتھ مختلف بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں ۔
مثلاَ زیابطیس، دل کی بیماریاں، جوڑوں کا درد ،کمر کی تکلیف ،بلند فشار خون ، کولیسٹرول کابڑھ جانا ،رات کو خراٹے لینا ،رات کو لیٹ کر نیند نہ کر سکنا (Sleep Apnea)،پھر سارا دن بیٹھے بیٹھے سونا، چلتے ہوئے سانس کا پھولنا ،دما، چھوٹے پیشاب کا کنٹرول کم ہونا ،خاص کر کے خواتین میں ماہواری کا ڈسٹرب ہونا، لڑکیوں کے چہرے پر بال کا اگنا اور بانجھ پن جیسے مرض (Polycystic Ovaries) ۔ کچھ کینسر جیسے عورتوں میں چھاتی، بچہ دانی کا، لبلبااوربڑی آنت کے کینسر وغیرہ ۔یہ تمام وہ بیماریاں ہیں جن کی روک تھام صرف اسی صورت ممکن ہے کہ موٹاپے کی روک تھام کی جائے.

جنوبی ایشیا بشمول پاکستان میں ایک خاص قسم کا موٹاپا جسے truncal Obesity کہتے ہیں نسبتاً زیادہ پایا جاتا ہے. ایسی صورت میں پیٹ اور جگر میں چربی زیادہ جمع ہوتی ہے اور اوپر بیان کی گئی تمام بیماریوں کی جڑ موٹاپے کی یہی خاص قسم ہے پاکستان میں مرد ہو یا عورتیں پیٹ اور جگر کی چربی بہت زیادہ ہوتی ہے اس چربی کی وجہ سے انسولین کی مقدار تو جسم میں زیادہ ہوتی ہے مگر وہ کام کرنے کے قابل نہیں رہتی انسولين کی مسلسل زیادتی سے چربی ۔
پیٹ جگر اور بازؤں (Muscles)، کمر اور کندھوں کے بیچ جسے Buffalo Hump اور Double Chin جنہہں Ectopic Siteکہتے ہیں۔میں جمع ہو نا شروع ہو جاتی ہے. اب چونکہ انسولین نے کام کرنا چھوڑ دیا تو نتیجے میں شوگر کا مرض لاحق ہو جاتا ہے کولیسٹرول بہت بڑھ جاتا ہے ہے جس سے دل کی بیماریاں ہارٹ اٹیک کے امکانات دوہرے ہو جاتے ہیں

موٹاپے کی وجوہات
جدید مشینری دور میں موٹاپا ایک وباء کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔گلوبلائیزیشن کی وجہ سے کولڈ ڈرنکس ، فاسٹ فوڈ، برگر پیزا اور بیکری کے مصنوعات جو کہ نہ صرف زیادہ کاربوہائیڈریٹس کا ذریعہ یعنی شوگر بلکہ زیادہ حرارو‍ں کا بھی ذریعہ ہے جس سے وزن تیزی سے بڑھ کر موٹاپے کی صورت اختیار کر لیتا ہے یعنی چربی بڑھاتے ہیں ۔ دوسرے گندم کی روٹی چاول وغیرہ کا زیادہ استعمال۔ اسکے علاوہ Saturated Fatty Acid اورTrans fatty جوسموسے پکوڑے پیٹیز مکھن کیک اور بسکٹس وغیرہ میں ہوتے ہیں سےبھی موٹاپے میں اضافہ ہوتا ہے اور دوسری وجہ سبزیاں فروٹ دال لوبیہ چھولے وغیرہ کا کم استعمال ہے۔
ایک اور اہم وجہ Sedentary life Styleہے یعنی سارا دن دکان یا آفس میں بیٹھ کر کام کرنا،چھوٹے فاصلے تک کار یا موٹر بائیک کااستعمال یعنی زیادہ توانائی لیتےہیں لیکن کم خرچ کرتے ہے اور اس طرح موٹاپے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ایک اور خاص وجہ وزش کا نہ ہونا ۔سپورٹس وغیرہ سے دوری ،سارا دن بیٹھ کر انٹر نیٹ اور ٹی وی پر وقت گزارنا اور راتوں کو دیر تک جاگنا، اور ساتھ میں جنک فوڈ کولڈرنگ نوڈلز وغیرہ استعمال کرنا اور دن کو دیر تک سونا بھی موٹاپے کے اسباب ہیں ۔
ایک اور وجہ موٹاپے کو امیر اور کھاتے پیتے گھرانے کا سمجھ لینا ہے یہ ایک معاشرتی تصور ہے کہ جو بچہ موٹا ہوگا اس کو صحت مند بچہ کہتے ہیں اگرچہ وہ ایک بیمار بچہ ہے اسی طرح عام تصور یہ ہے کہ آدمی کا بڑا پیٹ اور موٹاپا امیر ہونے کی نشانی سمجھا جاتا ہے یہ تصور ہمارے یہاں ابھی تک موجود ہے جس کا سدباب ضروری ہے ۔
روک تھا م:
موٹاپے کو روکنے کیلئے ضروری ہے کہ اپنی طرز زندگی میں تبدیلی لائی جائے صحت مندکھانے کے اصولوں پر عمل کر کے موٹاپے سے بچا جا سکتا ہے ہے ۔کچھ سادہ اور آسان تبدیلیاں جو اپنانے سے آپ وزن کم کرنے اور موٹاپے کو روک سکتےہیں کچھ یوں ہے ۔ہر روز کھانے میں سبزی اور پھل استعمال کریں ان میں کیلوریز کم ہوتی ہیں اور اس میں فائبر زیادہ ہوتے ہیں ۔ ٹھوس شواہد موجود ہے ہے کہ ان کے استعمال سے موٹاپے کا خطرہ کم ہوتا ہے ۔
پروسیسڈ فوڈ سے بچیں ، جیسے سفید آٹاCanfoods Cheese Berger Pizza ، کباب برگر، پکوڑے ،سموسے وغیرہ اس کے علاوہ روٹی اور چاول کم مقدار میں لیں۔
چینی کا استعمال کم کریں شکر کی مقدار کم سے کم رکھیں ۔قدرتی طور پر پائے جانے والی میٹھی چیزیں جیسے فروٹ کا استعمال کریں لیکن اضافی چینی سے پرہیز کریں مثلا دودھ پتی چائے کولڈ ڈرنکس وغیرہ توانائی کے مشروبات پھل کے مشروبات جو صرف مصنوعی رنگ اور شوگر سے بنتے ہیں اس میں شاذونادر پھلوں کا رس ہوتا ہے۔ آئس کریم چاکلیٹ، کینڈی مٹھائیاں ، کیک وغیر ہ جو ہم اکثر کھاتے ہیں یہ چیزیں صرف شوگر سےبھرےہوتے ہیں۔جسسےصرف وزن بھڑتا ہے۔
کھانا گھر پر بنائیں کیوں کے گھر کا کھانے سےموٹاپے کےامکانات کم ہوتے ہیں۔خشک میوہ جات کا استعمال کریں بادام پستہ کاجو وغیرہ ،
سبزیاں اور پھل زیادہ استعمال کریں گوشت کھائیں فرائی کیا ہوا گوشت اور دیگر کھانوں سے احتیاط کریں۔
روزانہ ورزش کریں سب سے اچھا وقت صبح نماز اور ناشتے کے درمیان کا ٹائم ہے کم از کم ایک گھنٹہ تیز وا ک کریں اور ہلکی پھلکی ورزش کریں اچھی نیند کریں وقت پر سویا کریں اور صبح سویرے اٹھا کریں جس سے آپ کی صحت اچھی رہے گی. کسی نیوٹریشینسٹ (Nutritionist) یاوزن کم کرنے والےسرجن سے مشورہ کریں ڈاکٹر آپ کے وزن اور لائف سٹائل اور کھانے کی عادت آپ کو تفصیل سے سمجھا دے گا اور اگر ضروری ہوا تو آپ کو آپریشن کا مشورہ دے گا۔اگر غذا اور ورزش سے وزن کم نہ ہو یا آپ کا بلڈ پریشر شوگر کا مرض کنٹرول نہیں ہورہا اور آپ جوڑوں کا درد سانس کا پھولنا راتوں کو نیند نہ آنا کے مشکلات میں کمی نہیں ہوئی تو پھروزن کم کرنے والےسرجن سے مشورہ کریں۔ ایسے سرجن کوبیریاٹرک سرجن کہتے ہیں۔ وہ آپ کا تفصیلی معاینہ کر کےآپ کو مناسب آپریشن کی تجویز کرے گا آج کل موٹاپے کے لیے پاکستان میں آپریشن ہوتے ہیں اور بلوچستان میں بھی پہلی بار اس مرض کے تشخیص اور آپریشن شروع ہوچکے ہیں اس کے لئے مختلف آپریشن ہوتے ہیں ایک آپریشن میں معدے کو چھوٹاکرتے ہیں جسے Sleeve کہتےہیں۔ جس کی وجہ سے آپ کم کھائینگے اور بھوک کم لگےگی۔اس کے علاوہ آپ کے معدے میں ایک چھوٹا پاؤچ بنایا جاتا ہے پھر چھوٹی آنت کوپاؤچ کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔ اس طرح آپ کم کھائینگے گے اور بھوک بھی کم لگےگی اور کم سے کم خوراک جذب ہوگی ۔اس طرح چار سے چھ ماہ کے اندر آپ کا موٹاپا ختم ہو جاتا ہے۔
اور آپ دوبارہ سمارٹ اور جوان لگیں گے اور پرسکون زندگی گزر سکتے ہو۔یہ آپریشن لیپروسکوپی سے پانچ چھوٹے سوراخوں کی مدد سے کرتے ہیں اور ایک دن کے اندر اندر ہسپتال سے فارغ کیا جاتا ہے کوئی چیر پھاڑ نہیں ہوتی ۔ اس لیے پیٹ پر زخم نہیں ہوتے ۔اپنی اور اپنے گھر والوں کی صحت کا خیال رکھیں. صحت ہزار نعمت ہے.

ڈاکٹر علاؤ الدین کاکڑ۔
لپروسکوپک، مینلی انویسیو میٹا بولک اینڈ
بیریٹریک سرجن ۔بی۔ایم۔سی کوئٹہ۔
Email: drallauddin5@gmail.com

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.