مشتری ہوشیار باش

0 92



لیں جی ایک خبر کے مطابق ایران میں الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت میں ایک عظیم انقلاب برپا ہوچُکا ہے۔
چند ماہ پیش ایران خودرو ڈیزل نامی ایرانی پروڈکشن کمپنی نے E-Atros نامی ایرانی الیکٹرک بس تیار کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا که یه کمپنی الیکٹرک گاڑیوں کی پہلی پروڈکشن لائن کے طور پر سالانہ 4000 الیکٹرک بسیں تیار کرے گی اور وعدے کے مطابق گزشتہ روز 100 الیکٹریک بسیں ایرانی وزارت حمل و نقل کے حوالے کی گئی اور دارالحکومت تہران کے جڑواں شہر کرج میں 40 الیکٹرک بسوں کا افتتاح کیا گیا جو آج سے اندرون شہر مسافروں کو مفت حمل و نقل کی سہولت فراہم کریں گی۔

ایران خودرو ڈیزل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے E-Atros بس کے متعلق کہاکہ اس پروڈکٹ کو تیار کرنے کے لیے E-Atros کی پیداواری سہولت کو خصوصی آلات سے لیس کیا گیا ہے۔ یہ بس پرقدرت بیٹری، موٹر اور بجلی کے کنکشن سے لیس ہو گی اور ایک مرتبہ چارجنگ سے 250 کلومیٹر تک سفر کر سکتی ہے۔
انہوں نے اس سال وزارت تعلیم و جوانان کو 500 الیکٹرک بسوں کی مفت فراہمی اور دیکھ بھال کے لیے مفاہمت کی یادداشت کے اختتام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا منصوبے کے مطابق اس سال کے آخر تک 100 الیکٹرک بسیں وزارت تعلیم کے حوالے کی جائیں گی۔
ایرانی ساختہ الیکٹرک پاور بسوں کے متعلق انہوں نے کہا کہ ان بسوں میں زیادہ سے زیادہ پاور 3500 Nm ٹارک اور 350 کلو واٹ انجن کا استعمال کرتے ہوئے، ابتدائی طاقت اور سرعت اتنی زیادہ بڑھ گئی ہے کہ ایٹروس بسیں موجودہ ڈیزل بس ورژن سے بھی زیادہ طاقتور ہیں۔ اس پروڈکٹ کو وائرلیس نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے ریموٹ کنٹرول سینٹر سے بھی منسلک کیا گیا ہے تاکہ کارکردگی کی تفصیلات کی نگرانی کے علاوہ، یہ ڈرائیور کو ممکنہ سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کی خرابیوں کو روکنے اور ان کو ٹھیک کرنے کے لیے بھی آگاہ کر سکے۔
بہت خُوب ایران میں ترقی کرنے کی رمق ہے۔ تبھی وہ یہ سب کچھ کر بھی گیا اور جس رفتار سے وہ ترقی کی راہ پہ گامزن ہے ایک روز بہت آگے جانے والا ہے۔مگر اس ہونے والی ترقی میں حکمران اور عوام دونوں کا اپنی اپنی جگہ کردار ہے۔
خیر ترقی کرنے میں تو ہم بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔بس ذرا ہماری ترقی تھوڑی سی مختلف خطوط پہ ہے۔ ہم نے گزشتہ برسوں سے سمعی ،بصری یعنی آڈیو، ویڈیو کے شعبے میں بڑی تیز رفتاری سے حیرت انگیز طور پہ ترقی کی ہے۔اس کےلئے ہم نے جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے خاطر خواہ فائدہ اُٹھایا ہے۔ بلکہ مجھے یہاں کہنے اور اعتراف کرنے میں کسی قسم کا کوئی تامل نہیں کے ہمارا اس شعبے میں ترقی کے معاملہ میں کوئی ثانی ہی نہیں۔
لہٰذا ایران یا کسی اور مُلک کی ترقی سے خوامخواہ متاثر ہو کر ملکہ جذبات بہار بننے کی چنداں ضرورت نہیں۔ اپنی اپنی قسمت کی بات ہے۔ میں تو جنابِ عالی یہ بات کہہ کے اس آج کے کالم کو فائنل ٹچ دے کر آپ سے اجازت چاہوں گا اور وہ یہ کے ہم بھی کسی سے کم نہیں۔کوئی بلاوجہ ہمیں Under estimate نہ کرے۔لہٰذا مشتری ہوشیار باش۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.