ٹرانسپورٹ سیکٹر کی ترقی: بلوچستان کی معاشی خوشحالی کا سنگِ میل

0 255

فرید بگٹی

ٹیکنالوجی کے تیزی سے بڑھتے ہوئے دور میں کسی بھی خطے کی معاشی ترقی کا دارومدار اس کے بنیادی ڈھانچے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ کے نظام پر ہوتا ہے۔ بلوچستان، جو قدرتی وسائل اور اسٹریٹیجک جغرافیائی اہمیت کے حوالے سے بے پناہ امکانات رکھتا ہے، اپنی معاشی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے ایک موثر اور جدید ٹرانسپورٹ نظام کا متقاضی ہے۔ اسی تناظر میں بیوٹمز یونیورسٹی کوئٹہ میں منعقدہ ایک اہم سیمینار و ڈائلاگ میں ماہرین، حکومتی نمائندگان اور تعلیمی اداروں کے سرکردہ افراد نے “بلوچستان میں ٹرانسپورٹ سیکٹر کی ترقی اور معاشی خوشحالی” کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ سیمنار و ڈائلاگ نہ صرف بلوچستان کے معاشی امکانات کو اجاگر کرنے کی ایک کاوش تھی بلکہ اس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا، نوجوانوں و رضاکاروں میں اعتماد و اعتبار پیدا کرنا ،ٹرانسپورٹ پالیسی کی تشکیل و تکمیل کے ساتھ اس اہم ترین شعبہ کاروبار میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دینا اور صوبے کے عوام کو محفوظ و موثر سفری سہولیات فراہم کرنا بھی تھا
بلوچستان میں ٹرانسپورٹ سیکٹر کے مستقبل اور اس کی ترقی کے حوالے سے بیوٹمز یونیورسٹی میں اس جامع ڈائلاگ اور سیمنار میں ٹیکنالوجی بیسڈ کاروبار کے فروغ اور معاشی ترقی کے لئے ٹرانسپورٹ سیکٹر کی بنیادی اہمیت پر تفصیلی گفتگو سیکرٹری ٹرانسپورٹ جناب محمد حیات خان کاکڑ نے کی ۔ اس مربوط و منظم سیمنار و ڈائلاگ کا اہتمام مجلس فکر و دانش و اکنامک تھینک فورم نے، محکمہ ٹرانسپورٹ بلوچستان اور بیوٹمز یونیورسٹی کے تعاون سے کیا گیا۔ سیمنار میں ماہرین، پروفیسرز، سرکاری افسران، طلبہ و طالبات، ڈرائیوروں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی۔
تقریب کی صدارت بیوٹمز یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمان خان نے کی، جبکہ مہمانانِ خصوصی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر و پارلیمانی سیکرٹری ٹرانسپورٹ حکومت بلوچستان عبدالمجید بادینی، اور سیکرٹری محکمہ ٹرانسپورٹ بلوچستان محمد حیات خان کاکڑ شامل تھے۔ سیمنار میں مجلس فکر و دانش اکنامک تھینک فورم کے صدر، سماجی و سیاسی امور کے ماہر عبدالمتین اخونزادہ، پروفیسر ڈاکٹر علی نواز مینگل، ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ڈیولپمنٹ بیوٹمز یونیورسٹی ،ڈاکٹر محمد سجاد بلوچ ڈائریکٹر جنرل بلوچستان ٹریفک انجینئرنگ بیورو ، ڈاکٹر فیصل احمد خان چیف ایگزیکٹو بلوچستان پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ یونٹ ، نور احمد کاکڑ صدر ٹرک یونین نے خصوصی طور پر شرکت و اظہار خیال کیا۔ جبکہ محکمہ اطلاعات حکومت بلوچستان کے ڈپٹی سیکرٹری عبدالمنان کامران، الخدمت فاؤنڈیشن رجسٹرڈ بلوچستان کے نائب صدر اعجاز محبوب ، عفان کاکڑ صدر یوتھ آرگنائزیشن آف پاکستان سیکرٹری پراونشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی پی ٹی اے عبدالمجید جونیجو ، میڈیا کے نمائندوں اور دیگر وفود شریک رہے
اس موقع پر میزبانی کے فرائض مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے کے فوکل پرسن فرید بگٹی ،ازاد خان ناصر ، نوید اقبال خان ،وقاص احمد خان نے ادا کئے جبکہ بیوٹمز یونیورسٹی کے شعبہ ٹرانسپورٹ و ایڈمن ارباب سلیمان کاسی و شعیب مگسی نے معاونت فراہم کی جبکہ ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ کے اساتذہ کرام اور طلبہ و طالبات نے بھرپور شرکت و شمولیت اختیار کی گئی ـ
سیمنار کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک قاری زبیر قریشی نے کی جس کے بعد قومی ترانے کے احترام میں تمام شرکا قومی ترانے کی عزت کے لئے کھڑے ہوکر یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
سیمنار و ڈائلاگ میں مہمانوں و مقررین نے اپنے مقالوں و تقاریر میں بلوچستان کے ٹرانسپورٹ سیکٹر کی ترقی کو صوبے کی معاشی خوشحالی کے لئے ناگزیر قرار دیا۔ پارلیمانی سیکرٹری ٹرانسپورٹ عبدالمجید بادینی نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری سے نہ صرف صوبے میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے بلکہ اس سے بلوچستان کی مجموعی معاشی ترقی بھی ممکن ہو سکے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عام آدمی کے مفادات کے تحفظ اور بہتر سفری سہولیات و کاروبار کی ترقی و توسیع کے لئے صوبائی حکومت اسے اولین ترجیحات میں شامل فرمائیں
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت پرامن بلوچستان اور محفوظ سفری سہولیات کے لئے ہمہ وقت کوشاں ہے۔
سیمنار و ڈائلاگ میں سیکٹری ٹرانسپورٹ حیات خان کاکڑ ،ڈاکٹر محمد سجاد حسین بلوچ نے خاص طور پر ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ترقی و خوشحالی اور امن و امان کی صورتحال کے اندر وسیع پیمانے پر اصلاحات کے جامع میکنزم تشکیل دینے ،چائنا اکنامک کوریڈور (CPEC) کے حوالے سے بات کی اور کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان کے معاشی استحکام کا سنگ میل ثابت ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اس کوریڈور کے ذریعے خطے میں ترقی اور خوشحالی کے دروازے کھلیں گے اور صوبے میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔
ڈاکٹر فیصل احمد خان نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ کوئٹہ میں گرین بس سروس کا آغاز عوام کے لئے ایک اہم قدم ہے جو کہ ماحول دوست اور جدید سفری سہولتوں کے ذریعے شہریوں کو بہترین خدمات فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرانسپورٹ انجنئیرنگ کی تعلیم کو فروغ دینے سے ٹرانسپورٹ کے مسائل کو جدید تکنیکی حلوں کے ذریعے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان میں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں۔
سیمنار و ڈائلاگ سے خطاب کرتے ہوئے مجلس فکر و دانش کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ زندگی نقل و حمل اور ٹرانسپورٹیشن و احساس دردمندی سے وابستہ ہیں پہیہ ایجاد ہونے سے پہلے بھی الہامی کتابوں بطور خاص آخری الہامی دستاویز قرآن حکیم میں کشتیوں اور پرندوں کی اڑان بھرنے اور جستجو کا ذکر خیر موجود رہا ہے اور معراج کا سفر مبارکہ تو ٹیکنالوجی و ڈولیپمنٹ کے انتہا درجے کی بہترین مثال ہے لیکن مذہبی و سماجی جمود و تعطل کے باعث معاشرتی و سماجی شعور کی بیداری اور ترقی و خوشحالی کا وسیلہ ترک کرنے کے بعد ہم بحیثیت مجموعی معاشرہ و طرز حکمرانی کے جمود و تعطل کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں اس لئے کمزور طرز حکمرانی و سیاست سے ہمیں واستہ پڑا ہے جس نے ترقی و ٹیکنالوجی بیس بزنس گروتھ اور حفاظت زندگی و موت کے گھاٹ اتار دینے والے سنگین نوعیت کے چیلنجز و سوالات کے اندر لاوارث طور پر ہمیں چھوڑ دیا گیا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ہم کردار و بصیرت افروز خیالات پیش کرنے اور سلیقہ و احساس دردمندی کا احیاء و تجدید عہد کا راستہ اختیار کیا جائے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ترقی و توانائی لانے کے لئے ضروری ہے کہ اکنامک گروتھ اور جامع و معنی خیز پالیسیاں تشکیل دی جائے مجلس فکر و دانش اسی لئے کوشاں ہیں تاکہ ممکنہ طور پر اگلے نسل کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے کا راستہ ہموار کیا جاسکیں
صدارتی گفتگو کرتے ہوئے پرو وائس چانسلر بیوٹمز یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمان خان نے کہا کہ ٹرانسپورٹ پالیسی میں بہتری لانے کے لیے ماہرین اور حکومتی نمائندوں کا مل بیٹھنا نہایت خوش آئند ہے، اور اس سے مستقبل میں پائیدار ترقی کے راستے ہموار ہوں گے۔ اکیڈیماء اور سیاسی و انتظامی قیادتوں و ماہرین کا اکھٹ اور سب کے صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے وسیع و جامع مواقعوں کی تلاش و جستجو لمحہ موجود کی ضرورت ہیں
انھوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں اصلاحات اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے نوجوانوں کے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اکیڈمک اداروں اور حکومتی قیادتوں کا مل بیٹھنا ایک مثبت قدم ہے، جس سے مستقبل قریب میں ٹرانسپورٹ پالیسی کی تشکیل اور اس پر عملدرآمد کا راستہ ہموار ہوگا۔
سیمنار کے آخر میں تمام مقررین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کی ترقی سے نہ صرف کاروباری سرگرمیاں فروغ پائیں گی بلکہ عوام کو بہترین سفری سہولیات بھی میسر آئیں گی۔ ٹرانسپورٹ انجنئیرنگ کی تعلیم و تحقیق کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا، تاکہ نئے ٹیکنالوجی بیسڈ حلوں کے ذریعے ٹرانسپورٹ کے مسائل کو بہتر طریقے سے حل کیا جا سکے۔
سیمنار کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا اور تمام شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بلوچستان میں ٹرانسپورٹ سیکٹر کی ترقی کے لئے مل کر کام کریں گے تاکہ صوبہ معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ ایک جدید اور محفوظ ٹرانسپورٹ نظام سے مستفید ہو سکے۔
سیمنار و ڈائلاگ کے اختتام پر گروپ فوٹو لیا گیا اور شرکاء مجلس و مہمانوں کے لئے ریفریشمنٹ و خاطر تواضع کی گئی ـ##

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.