پشین بچاو تحریک ضلع حرمزی کی جانب بڑھتے قدم

0 190

ضلع پشین بلوچستان کے نامور ضلع کے طور پر جانا پہچانا جاتا ہے۔ ضلع پشین میں تعلیم کی شرح باقی ضلعوں سے قدرے بہتر ہے۔جس کی وجہ سے دو مرتبہ گورنر کی سیٹ پر اسی ضلع کے باسی اپنی نمائندگی ادا کر چکے ہیں۔ ضلع میں مختلف فروٹس کی پیداوار جیسے سیب وغیرہ اور بند خوشدل خان کی وجہ سے ملکی سطح پر اپنی پہچان رکھتا یے۔ اس کی خاص وصف اور خوبی یہ ہے کہ اس میں مختلف اقوام جس میں سید کاکڑ ترین اچکزئی اور خلجی وغیرہ گلدستے کے مانند آباد ہے۔اور خوشی سے اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں۔پشین کی آبادی حد سے تجاوز کر چکی ہے اور انتظامی طور سنبھالنا مشکل ہو رہا ہیں۔2017 کی مردم شماری کے مطابق ضلع پشین کی آبادی سات لاکھ پچاس ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔جس میں تحصیل حرمزءکی آبادی 138000, تحصیل برشور کی آبادی 103000 ,کاریزات کی آبادی 137000 , تحصیل سرانان کی آبادی 57000 تحصیل پشین کی آبادی305000 تین لاکھ پانچ ہزار پر مبنی ہے.اس کے علاوہ افغانستان سے ہجرت کرنے والے افراد اور دیگر اضلاع سے آنے والے آباد کار لاکھوں میں ہے۔عرصہ دراز سے پشین کے باسیوں کا مطالبہ رہا یے۔ کہ پشین کوتقسیم کروتاکہ انتظامی معاملات خوش اسلوبی سے حل ہو۔اس اہم مطالبے پر عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سربراہ اصغر خان نے ضلع قلعہ عبداللہ, پشین اضلاع کے تقسیم اور پشتون بلٹ میں نئے ڈویڑن پر کام شروع کیا۔ضلع قلعہ عبداللہ میں چمن کے نام سے نیا ضلع وجود میں آیا۔بدقسمتی سے پشین کا مسئلہ اٹکا رہا۔21 نومبر 2022 کو حکومت بلوچستان نے پشین میں نے ضلع کاریزات و برشور کے نام سے نئے ضلع کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔برشور توبہ کاکڑی کی آبادی 103000 اور کاریزات کی 137000 پر مشتمل ٹوٹل آبادی 240000 پر مبنی ضلع کاریزات وبرشور وجود میں آیا۔دوسرے جانب پشین میں پانچ لاکھ دس ہزار نفوس پر مبنی آبادی رہ گی۔کاریزات اور پشین کے باسی خوشی منانے میں مصروف تھے۔ اور برشور کے لوگ ہیڈ کوارٹر پر اختلافات کا شکار ہوئے۔ان کا مطالبہ یہ تھا۔کہ نئے ضلع کے ہیڈ کوارٹر کو برشور بنایا جائے۔تاکہ عوام الناس کے لئے آسانی رہے۔اس مطالبہ کو لے کر برشور کے لوگ احتجاجی دھرنے پر صوبائی اسمبلی کے سامنے بیٹھ گئے۔یہی سے صوبے کے اندر مختلف سیاسی جادوگر بیدار ہوئے۔ اور ہر جادوگر اپنا پتہ دکھانے میں مصروف ہوا۔اپنے اپنے منتر کے نتیجے میں ایک نوٹیفکیشن 22 نومبر کو جاری ہوا۔ جس میں برشور توبہ کاکڑی کے ایک لاکھ تین ہزار آبادی کو پشین میں ضم کیا گیا۔جس کے نتیجے میں پشین کی آبادی 6 لاکھ 13 ہزار ہوگی۔صرف ایک لاکھ 37 ہزار پر مبنی نیا ضلع کاریزات بنا دیا گیا۔اس سیاسی منتر کے نتیجے میں ضلع پشین میں رہنے والے باسیوں کو نیا جادو سمجھ نہیں آیا۔اور سوچنے پر مجبور ہوئے۔کہ کس طرح برشور کے باسی پانچ لاکھ میں شامل ہونے کے بعد خوشی کے شادیانے بجا رہے ہیں۔ ایک لاکھ 37 ہزار آبادی سے چھٹکارا پانے کو اپنی خوش قسمتی سمجھ رہے ہیں۔غیر تسلی بخش نوٹیفیکیشن کے نتیجے میں پشین میں موجود سید ترین کاکڑ اور خلجی اقوام پر مشتمل پشین بچاو¿ تحریک وجود میں آیا۔ اور انہوں نے صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا۔ ان کا مطالبہ یہ تھا۔کہ برشور توبہ کاکڑی کو واپس کاریزات میں شامل کیا جاے۔جب پشین بچاو¿ تحریک کے لوگوں نے برشور کے باسیوں سے اس نقصاندہ فیصلے کے فوائد اور منطق معلوم کرنے کی کوشش کی۔ تو پتہ چلا کہ مستقبل قریب میں برشور توبہ کاکڑی جو ایک لاکھ تین ہزار آبادی اور پشین کے کچھ دیگر علاقوں کو ملاکر نے ضلع کا پروگرام سامنے آیا۔اس نکتے کو سمجھنے کے بعد بچاو¿ تحریک کے مطالبوں میں نیا ضلع حرمزی اور تحصیل منزکی تحصیل علی زئی تحصیل کربلا کے مطالبات شامل ہوے۔ایک ہفتے سے زاہد احتجاجی دھرنے کے نتیجے میں وزیراعلی نے نیا نوٹیفکیشن کے ذریعے پرانے نوٹیفیکشن کو ختم کر دیے۔اور ضلع کاریزات ختم ہوا۔جس کے نتیجے میں کاریزات کے لوگوں نے ہای وے بند کیا اور مطالبہ کیا کہ کاریزات کو واپس ضلع کا درجہ دیا جاے۔اس وقت معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اور پشین بچاو¿ تحریک کی قیادت روزانہ کی بنیاد پر عوامی پروگرامات میں مصروف عمل ہے۔تحصیل حرمزی کی آبادی 138000 پر مبنی ہے . اور تحصیل سرانان کی آبادی 57000 یے۔ان
دونوں کو ملا کر ایک لاکھ 95 ہزار پر نیا ضلع حرمزی بنایا جا سکتا ہے۔جس پر اختلافات بھی نہیں ہے۔اور حکومت کے لئے آسانی بھی۔تحصیل حرمزی اور سرانان کی اکثریت افراد کاروبار سے منسلک ہے۔ اور تعلیم کی شرح کاریزات اور برشور کے مقابلے میں کم ہے۔اس لیے زیادہ آبادی کے باوجود اپنا ضلع بنانے سے قاصر ہے۔موجودہ اختلافات نےپشین بچاو¿ تحریک اور تحصیل حرمزی اور تحصیل سرانان کے لوگوں کو نیا ضلع حرمزی بنانے کی طرف راغب کیا۔اب دیکھتے ہیں کہ عدالت کا کیا فیصلہ آتا ہے۔ ۔ اور اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.