عدلیہ نے تمام پولیٹیکل پارٹیز کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی
عدلیہ نے تمام پولیٹیکل پارٹیز کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کرپشن کا تعلق قانون کے نفاذ، صاف شفاف حکومت اور سماجی نظام سے ہے، بنیادی حقوق کی فراہمی کیلئےگڈگورننس ضروری ہے، گڈگورننس کامطلب ہے ملکی قوانین ہر شخص پر واضح ہونےچاہئیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب ترامیم کو 8ماہ ہوگئے لیکن اس کے باقاعدہ نفاذ یا کیسز کی منتقلی کا طریقہ کار نہیں بنایا جاسکا، نیب ترامیم نے زیرالتواء کیسز کا دروازہ بند کردیا ہے، کئی سونیب کیسز عدالتوں سے واپس ہورہے ہیں۔ اگر احتساب عدالت سے منتقل کئے گئے کیسز کو اینٹی کرپشن دائرہ اختیار سےخارج قرار دے تو کیا ہوگا؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر حکومت ٹھیک ہوگی تو رات کو باہر نکلتے کوئی خوفزدہ نہیں ہوگا، گُڈ گورننس ہوگی تو کسی کو تحفظ کے لئے ہتھیار ساتھ لے کرنہیں گھومنا پڑے گا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید ریمارکس دیئے کہ واٹس ایپ پر میسجز سے لوگوں کے ڈیجیٹل اکاؤنٹس سے پیسے ہتھیائے جارہے ہیں، اگر سسٹم ایماندار ہوگا تو کسی کو سرمایہ کاری کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں ہوگی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدلیہ نہ حکومت کرنا چاہتی ہے اور نہ ہی کرے گی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے نیب آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔
وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا ہے کہ طاقت اور اختیار میں واضح فرق ہے، عدالت قانون کو غلط قرار دے کر واپس بھیج سکتی ہے لیکن ختم نہیں کرسکتی،
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئین پاکستان کے تحت زندہ رہنے کے حق کی تعمیل لازم ہے، کرپشن سے زندہ رہنےکا حق زخمی ہوا ہے، واضح کہہ چکے ہیں عدلیہ حکومت کرنا چاہتی ہے نہ ہی کرےگی۔