پیٹھ پیچے

0 174

تحریر: عمر فاروق

اس کا خیال تھا “وہ سچ بات کررہا ہے اور سچ بات کہنے میں کیسی شرم؟” وہ میرے منع کرنے کے باوجود اپنی بات پر اڑا رہا اور جی بھر کر اپنے باس کو گالیاں دیں. یہ میرے دوست کا دوست تھا میرا دوست مجھ سے ملاقات کیلئے آیا تھا یہ بھی اس کے ساتھ آگیامیں اپنے دوست کا حال چال پوچھنے کے بعد اس کے دوست کی طرف متوجہ ہوگیا. میں نے اس سے کام کے بارے میں دریافت کیا تو اس نے کام کے بارے میں بتانے کے ساتھ ساتھ اپنے باس کو بھی دو تین گالیاں جڑ دیں میں حیرانگی سے اپنے دوست کی طرف دیکھنے لگا.دوست کا دوست میری طرف دیکھتے ہوئے بولا میرا باس انتہائی گھٹیا انسان ہے، ہم سے سارا دن جانوروں کی طرح کام لیتا ہے، ہم تھکاوٹ دور کرنے کیلئے ایک دو منٹ بیٹھ جائیں تو ہم پر برسنے لگ جاتا ہے، میں نے آج تک اپنے باس سے زیادہ منہوس شخص نہیں دیکھا میں اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا” جناب ہوسکتا ہے آپ کے باس بہت برے انسان ہوں، آپ کو بلاوجہ ڈھانٹے بھی ہوں، لیکن آپ ہمارے سامنے ان کی برائیاں تو مت کریں” اس نے گھور کر میری طرف دیکھا اور میرے منع کرنے کے باوجود اپنی بات پر اڑا رہا.میں اس دوست سے گلے ملا، معذرت کی اور کام کا بہانہ بناکر نکل گیا. کیا یہ واحد شخص ہے جس نے ایسی حرکت کی جی نہیں! ہم میں سے اکثر لوگ ” دوسروں کی غیبت” کرتے ہیں اور اس غیبت کو “سیدھی سادھے سچ” کا نام دے دیتے ہیں.ہم اپنے سیدھے سادھے سچ کا جرات مندانہ اظہار کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں ” کسی کی پیٹھ پیچھے ان باتوں کا اظہار کرنا جو اس شخص کو سخت ناگوار گزریں سچ ہونے کے باوجود “غیبت” ہیں.اسلام نے غیبت کو سخت ناپسندیدہ عمل قرار دیا ہے اور اس سے دور رہنے کی تلقین کی ہے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جب کوئی غیبت کرتا تو اس غیبت کی بدبو فضا تک میں محسوس کی جاتی تھی لیکن آج فضاءمیں اس بدبو کی محسوس کرنا تو دور ہم اپنی ہی کی ہوئی غیبت کے دفاع میں کھڑے ہوجاتے ہیں اور اسے سچ کہنا شروع کردیتے ہیں. ہم دوسروں کی غیبت کرتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں ” مجھ میں بھی بیشمار برائیاں ہیں میں جس زبان سے دوسرے کی برائی کررہا ہوں وہ شخص بھی اسی زبان سے میری برائیاں کرسکتا ہے. برائی کرنے کے بعد اسے قبول کرلینا بڑے انسان کی علامت ہے لیکن اسی برائی کو قبول کرنے کے بجائے اس پر ڈٹ جانا بیوقوفی بھی ہے اور بہت بڑی حماقت بھی کیونکہ اس حماقت سے انسان “اصلاح” جسی نعمت سے محروم رہ جاتا ہے.میں نے اکثر لوگوں سے سنا ہے” میں سیدھی بات کرتا ہوں’ جو سچ ہو اسے منہ پر بیان کردیتا ہوں” بعد از یہی لوگ پیٹھ پیچھے لوگوں کی برائیاں کررہے ہوتے ہیں معاشرہ میں غیبت کا یہ رجحان بڑھتا چلا جارہا ہے چناں چہ آج کا انسان اپنی محبت کا اظہار بھی کھوکھلے جذبوں میں کرتا ہے. غیبت کرنے میں خصوصا خواتین پیش پیش رہتی ہیںیہ اپنی نجی محفلوں میں اپنی بہو سے لیکر محلے کے آخرے سرے پر موجود گھر کی بہو تک سب کی غیبت کرتی ہیں. ادھر کچھ ہوا نہیں کہ فون اٹھا کر بہن بہن سے’ بیٹی ماں سے’ سسرال والے مائیکے کی اور مائیکے والے سسرال کی خوب برائیاں کرتے ہیں غیبت کی تباہ کاریوں اور سزا کا پڑہ کر انسان کانپ اٹھتا ہے لیکن آج معاشرے میں جس طرح غیبت کی جارہی ہے اس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ غیبت قبیح نہیں بلکہ سب سے احسن فعل ہے بزرگ فرماتے ہیں،غیبت سے جتنا ہوسکے بچو، کوشش کروں کہ تم کسی کو پیٹھ پیچھے برا نہ کہو، کہیں غیبت ہورہی ہوں تو انہیں اس سے منع کرو، اگر یہ نہ کرسکو تو کم ازکم ان میں شامل ہونے کے بجائے کہیں اور بیٹھ جاؤ تاکہ یہ نہ ہو کل تم کہتے رہو میں نے تو نمازیں بھی پڑھیں تھیں، روزے بھی رکھے تھے، حج وعمرے میں بھی پیش پیش رہا تھا، لیکن میرا تو اعمال نامہ ہی خاک ہوچکا ہے

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.