پاکستان کے سیاستدان اور سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی غلام ہیں،سکندر ایڈووکیٹ

0 126

جمعیت علماءاسلام کے سابق صوبائی سیکرٹری جنرل و سابق مرکزی ڈپٹی سیکرٹری مل سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کو معرض وجود میںآئے ہوئے 75 سال ہوگئے ہیں لیکن طویل عرصہ گزرنے کے باوجود نظم حکمرانی کا کوئی بھی طریقہ وضع نہیں کیا جاسکا ہے۔ جو اس ملک کی تباہی کا سبب ہے۔ اور آج تک دیگر اسلامی ممالک کی طرح اگر پاکستان بین الاقوامی طاغوت کے پنجے میں اپنی صلا حیت کے جوہر دکھا نہیں سکا ہے۔ تو دوسری طرف پاکستان کے سیاستدان اور سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کے پنجے میں غلام ہیں۔ اپنا نصب العین اور منشور قابل عمل بنانے کی اہلیت نہیں رکھتے اسلام کے نام پر بنے ہوئے اس عظیم ملک سے اسلامی اقدار کا خاتمہ کرنے کی راہیں ہموار ہورہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سمنگلی میں شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو بہت بڑا المیہ ہے یہی روش رہی تو پاکستان کے مسلمان شعائر اللہ اور اسلامی اقدار کے تحفظ کیلئے جانوں کی قربانی دینے کے لئے میدان میں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی معاشی، معاشرتی، اخلاقی سیاسی ، سماجی دینی حوالے سے جو تباہی و پستی دکھائی دے رہی ہے اس میں دیگر قوتوں کے ساتھ سیاستدان برابر کے شریک ہیں 75 سال سے یہی تماشہ ہے ضمیر کا سودا ہورہا ہے اور ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ کر نفرت کا بیج بویا جارہا ہے جب تک سیاسی جماعتیں چارٹر آف سیاست متفقہ طور پر سنجیدگی کے ساتھ آپس میں بیٹھ کر طے نہیں کرینگی نہ ملک بنے گا اور نہ ہی ترقی کرے گا اور نہ ہی پاکستان دنیا کے افق پر ایک عظیم خود مختار اسلامی ملک کے طور پر نمودار ہوگا۔ ہم نے بارہا ہر موقع پر سیاسی جماعتوں سے استدعا کی ہے کہ پاکستان میں جس عمل کو جمہوریت کہا جاتا ہے وہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے سیاسی جماعتوں کو اپنے ملک کے عوام کو خوشحالی اور پر امیدخوشگوار ماحول کیلئے کم از کم جن نکات پر مطمئن ہوسکتے ہیں ان کو اپنی سیاست کا متفقہ فارمولا بنائیں اور میثاق سیاست تشکیل دے کر اس پر من و عن عمل کرنے کا عہد کریں۔ تو مبینہ 135 رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی بجائے پورے ملک میں دو سیاسی جماعتیں یا زیادہ سے زیادہ تین جماعتیں رہیں گی اور عوام کا بکھرا ہوا شیرازہ اکٹھا ہوگا 1990ءسے 1999ءتک جب تھوڑی سی سیاسی آزادی رہی تو میرٹ کی طرف گامزن ہونا شروع ہوئی اور مختلف سیاسی جماعتوں نے آپس میں اتحاد کیلئے ہاتھ بڑھانے شروع کئے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.