بدقسمتی سے صوبے کی طویل ساحلی پٹی سے خاطر خواہ استفادہ نہیں لیا جاسکا، گورنر بلوچستان

0 105

گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ پورے خطے میں گہرے پانیوں کی واحد بندرگاہ ہونے کے علاوہ بلوچستان کا ساحل سمندر اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے بلیو اکانومی کی ترقی کے حوالے سے جو روشن امکانات پاکستان میں موجود ہیں شاید کسی اور ملک کو نصیب ہومستقبل قریب کی رونما ہونے والی معاشی اور تجارتی تبدیلیوں کے پیش یونیورسٹی آف گوادر کی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نئی نسل کے ذہنوں کو جدید علم اور ہنر سے روشن کردیں۔ یہ بات انہوں نے یونیورسٹی آف گوادر کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ یہ بات دعویٰ کے ساتھ کی جا سکتی ہے کہ بلوچستان میں بلیو اکانومی کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے پاکستان کی تمام معاشی مشکلات جلد ختم ہو سکتے ہیں لیکن یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ بلوچستان کی سات سو کلومیٹر سے زائد طویل ساحلی پٹی سے خاطر خواہ استفادہ نہیں لیا جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی گوادر مختلف براعظموں کے مختلف ممالک کیلئے ڈائریکٹ معاشی اور تجارتی منافع بخش مواقع فراہم کر سکتا ہے اور ملک وصوبے کی آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ گورنر بلوچستان نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر اور ان کی پوری ٹیم کی کارکردگی کو سراہا اور مقامی افراد کو جدید مہارتیں سکھانے کے سلسلے کو مزید وسعت دینے کی ہدایت کی۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.