ماں بیٹی سے زیادتی کا کیس اہم رخ اختیار کرگیا
لاہور(ویب ڈیسک)لاہور ہائی کورٹ نے چوہنگ میں ماں بیٹی سے زیادتی کا کیس انسداد دہشتگردی کی عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق رکشا ڈرائیورمنصب کی درخواست منظورکرتے ہوئے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہورہائیکورٹ کے دورکنی بنچ نے 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی آر میں کہیں نہیں لکھا کہ ملزم نے ماں بیٹی کو اغوا کرکے تاوان مانگا۔ پراسیکیوشن کا بھ
ی یہ دعوی نہیں کہ ملزم رکشا ڈرائیورنے ماں بیٹی کو اغوا کرنے کے بعد رقم کا تقاضا کیا ہو۔عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق پراسیکیوشن کا دعوی یہ بھی نہیں کہ ملزم نے تاوان کی رقم نہ ملنے پر ماں بیٹی سے زنا بالجبرکیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کا طے کردہ نکتہ اگر درست قرار دے دیا تو ہرزنا بالجبرکیس میں اغوا برائے تاوان کی دفعہ بھی شامل کردیا جایا کرے گی۔لاہورہائیکورٹ کے دورکنی بنچ نے کہا کہ کسی خاتون کو جنسی تعلقات قائم کرنے پرمجبورکرنے سے متعلق دفعہ 365 بی تعزیرات پاکستان میں شامل کی جا چکی ہے۔ چوہنگ میں ماں بیٹی سے زیادتی کے مقدمہ میں 365 اے کی دفعہ لاگو نہیں ہوسکتی۔عدالتی فیصلے کے مطابق ملزم منصب نے مقدمہ سے اغوا برائے تاوان کی دفعات ختم کرنے کی درخواست مسترد کرنے کے خلاف اپیل دائرکی تھی۔وکیل درخواست گزارنے مقف پیش کیا کہ ماں بیٹی سے اسلحہ کی نوک پر تاوان کا مطالبہ نہیں کیا۔ملزم منصب اور شریک ملزم کے خلاف تھانہ چوہنگ پولیس نے مقدمہ درج کررکھا ہے۔