بلوچستان میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی مانگ میں نمایاں کمی، قیمتیں زمین بوس

0 71

کوئٹہ: بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے غیر قانونی طور پر اشیائے خورونوش، پیٹرول، ڈیزل، الیکٹرانکس اور نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ملک بھر میں اسمگل کی جاتی ہیں۔ ان گاڑیوں کو، جنہیں مقامی طور پر “کابلی گاڑیاں” کہا جاتا ہے، افغان سرحد کے راستے پاکستان لایا جاتا ہے اور بعد ازاں بلوچستان و خیبر پختونخوا سے ملک کے دیگر حصوں تک پہنچایا جاتا ہے۔

یہ گاڑیاں اکثر پرزوں کی صورت میں لائی جاتی ہیں اور بعد میں دوبارہ جوڑ کر فروخت کی جاتی ہیں۔ ان کی کم قیمت کے باعث ان کی طلب ہمیشہ زیادہ رہی ہے۔ تاہم حالیہ ایک ماہ میں ان گاڑیوں کی مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی گئی ہے۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تیمور خان، جو گزشتہ چھ برس سے اس کاروبار سے وابستہ ہیں، نے بتایا کہ حکومتی سطح پر اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں میں تیزی اور افغان مہاجرین کی واپسی کے باعث نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین ان گاڑیوں کے بڑے خریدار تھے کیونکہ یہ گاڑیاں کم قیمت ہونے کے باعث وقتی ضرورت پوری کرنے کا ذریعہ تھیں۔ تاہم حکومت کی جانب سے ان کے انخلا کے فیصلے کے بعد مارکیٹ میں نہ صرف ڈیمانڈ میں کمی آئی ہے بلکہ موجودہ سپلائی بھی فروخت نہ ہونے کے باعث دباؤ میں ہے، جس کے نتیجے میں قیمتیں تیزی سے گر گئی ہیں۔

ایک اور گاڑی ڈیلر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 660 سے 800 سی سی کی گاڑیاں جو پہلے 5 سے 6 لاکھ میں فروخت ہوتی تھیں، اب 4 لاکھ میں بھی نہیں بک رہیں۔ اسی طرح 1000 سے 1800 سی سی کی گاڑیاں جو ماضی میں 10 سے 16 لاکھ میں دستیاب تھیں، اب 7 سے 8 لاکھ میں بھی خریدار نہیں مل رہے۔

اس کمی کے باعث بہت سے افراد اس کاروبار سے علیحدہ ہو رہے ہیں، جبکہ کسٹم پیڈ گاڑیوں کی طلب اور قیمت دونوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.