” انسانیت کی خدمت اور مومن کی ذمہ داری”
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے انسان کو عبث پیدا کیا ہے تو اس کا جواب ہے ہرگز نہیں۔آللہ تعالی نے انسان کو آشرف المخلوقات پیدا کیا ہے اور اس کے کندھوں پہ بھاری ذمہ داری عائد کی ہے۔ قران مجید میں ارشاد ہے “۔۔۔ وما خلقت الجن والانسا الا لیعبدون۔ترجمہ؛ اور میں نے جن و انس کو صرف اپنے عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ انسان کی تخلیق کا مقصد اللہ کے ہاں عبادت کرنا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اللہ کی عبادت کے علاوہ انسان کو ایک آضافی ذمہ داری دی گءہے۔اور وہ یہ کہ وہ عبادت کے ساتھ ساتھ دکہی انسانیت کی خدمت کرے گا۔ دکھی انسانیت کا مطلب یہ یے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو کھانا کھلائے، برہنہ کو کپڑے پہنائے، بے گھر کو گھر دے، پیاسے کو پانی پھلائے ، ڈوبتے ہوئے کو ڈوبنے سے بچائے، رونے والے کی آنسو صاف کرے، بیمار کی بیمار پرسی کرے، بیوہ ، نادار اور یتیم کی ضرورت کو اپنی ضرورت سمجھ کر اسکا آزالہ کرے۔ مظلوم کی آہ کو اللہ تک پہنچنے سے پہلے خود سنے اور اس کی حتی الوسع مدد کرے۔ نبی کریم صللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔۔کہ اگر پوری بستی والے پیٹ بھر کر کھانا کھائے اور اس بستی میں صرف ایک شخص بھوکا رہ جائے تو اللہ تعالی اس ایک بھوکے شخص کیوجہ سے پوری بستی والوں کو اپنی رحمت کی نظر سے گرادیتا ہے۔تاریخ میں سب سے مختصر خطبہ جو کہ عالم نے نماز جمعہ پڑھنے سے قبل دیا تھا وہ یہ تھا۔ ” لوگوں سنو! ہزار نفلی عبادتیں اور حج ادا کرنے سے بہتر ہے کہ ایک بھوکا انسان جو بھوک کی وجہ سے تڑپ تڑپ کر مر رہا ہو اس کے منہ میں کھانے کا ایک لقمہ ڈالا جائے اور اسے زندگی مل جائے”انسانیت کی خدمت ایک عظیم عبادت ہے۔ ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے، اس کے سامنے ایک کنواں ہے؛ وہ نمازی دیکھ رہا ہے کہ ایک نابینہ شخص یا ایک چھوٹا بچہ اس کنویں کی طرف بڑھ رہا ہے اور عنقریب اس میں گرنے والا ہے تو اس نماز پڑھنے والے پہ فرض ہے کہ نماز چھوڑ کر انسانی زندگی کو ہلاکت سے بچائے؛ بصورت دیگر اس نماز پڑھنے پر اللہ اس شخص سے ناراض ہوگا اور وہ قاتلِ انسانیت تصور ہوگا۔رسول کریم صللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ” خیرکم من ینفع الناس””تم میں سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچائے”یاد رہے کہ نماز پڑھنا ،حج ادا کرنا ، روزہ رکھنا ، زکواہ دینا اپنی جگہ بہترین عبادات ہیں لیکن بہترین انسان وہ ہے جس کی ذات سے انسانیت کے لئے ہر وقت خیر کے چشمے رواں دواں ہوں۔یہی اصل فرق ہے ملائک اور انسان کی عبادات میں۔درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ورنہ اطاعت کے لئے کچھ کمی تھی کروں بیاں عبادت کے ساتھ ساتھ انسان کی پیدائش کا ایک بنیادی مقصد مخلوق خدا کی خدمت اور مدد
کرنا ہے ورنہ صرف عبادت کے لئے فرشتے ہی کافی تھے۔لہذا ضروری ہے کہ ہم بحثیت انسان اور خصوصاً مومن مسلمان فر ضِ عبادت کے ساتھ انسانی خدمت کا جزبہ اپنے اندر پیدا کرے۔ہماری زندگی ، ہماری استطاعت اور صلاحیت تاحیات اللہ کی عبادات اور انسانی خدمت کے لئے وقف ہو۔رسول کریم صہ کا ارشاد گرامی ہے جس کا مفہوم ہے کہ ایک بدکار عورت نے ایک پیاسے کتے (شدتِ پیاس کی وجہ سے اس کی زبان باہر نکلی ہوئی تھی) کو ایک کنویں سے پانی پلایا۔۔ اس فاحشہ عورت کا یہ عمل اللہ تعالی کو اس قدر پسند آیا کہ اس کے سارے گناہ معاف کردیئے اور اسے بہشت کے لازاول نغمتوں کا وارث بنایا۔حضرت عمر رضہ کا قول ہے کہ اگر دریا فرات کے کنارے بکری کا ایک بچہ بھی ہلاک ہوجائے تو قیامت کے دن مجھ سے اس کے بارے میں باز پرس کیا جائے گا۔
[…] انسانی حقوق کی کارکن ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر کی آئی جی بلوچستان پولیس خالق شیخ سے ملاقات […]