سیرت النبی محمدِ مصطفیٰ

0 221

تحریر: سیف اللہ مستوئی

ہمارے پیارے نبی حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۱۲ ربیع الاول بروز پیر 571 ءصبح صادق کو مکہ کےمعزز گھرانے میں پیدا ہوئے۔آپکے والد کا نام حضرت عبداللہ تھا۔ آپکی والدہ ماجدہ کا نام حضرت آمنہ تھا۔ آپکے آنے سے پہلے آپکے والد محترم حضرت عبداللہ اس فانی دنیا سے رحلت فرماگئے۔ جب آپدنیا میں آئے اور آپکی عمر مبارک 6 سال ہوئی تو آپکی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ کا بھی انتقال ہوگیا۔۔۔انکی وفات کے بعد آپکی پرورش آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے کی۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے آخری نبی اور تمام انبیاءکرام کے سردار ہیں۔ آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہایت سادہ زندگی بسر کی۔ آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سچائی اور امانتداری کی وجہ سے صادق اور امین کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔ حتٰی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمن بھی آپ  کو صادق اور امین کے لقب سے پکارتے تھے۔
آپ نےپورے عرب معاشرے میں مساوات ،بردباری اور ہر ایک سےامتیازی سلوک کا درس دیا۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسلام کو پھیلانے میں بہت زیادہ تکالیف کا سامنا کیا۔
کفارمکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت زیادہ تکالیف دی، لیکن آپنے ہمشہ انکے ساتھ اچھا سلوک کیا اور انکے لیے دعائیں کرتے رہے۔
آخرکار آ پ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ۲۳ سال کے
عر صے میں اسلام کی اشاعت کا کام مکمل کیا ۔
 آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوبچوں سےبہت پیار تھا۔ آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بچوں کوباغ کا پھول کہاکرتے تھے۔ آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھےکہ جو بچوں سے پیار نہیں کرتاوہ ہم میں سے نہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اللہ کی آخری کتاب قرآن مجید نازل ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کئی راتیں غارحرامیں عبادت کرتے گزاری۔
ایک مرتبہ پیارے آقا حضور اکرمدعا مانگ رہے تھے کہ آپ کے غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ آپ کے قریب آ گئے۔ انہوں نے سنا کہ اللہ تعالیٰ کے محبوب حضور اکرم یہ دعا مانگ رہے تھے۔۔۔

اے اللہ! مجھے میرے محبت کرنے والوں سےجلدی ملا دینا۔۔۔۔
جب اللہ تعالیٰ کے محبوب حضور اکرم نے دعا مانگ لی، تو حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ قریب آ کر بصد احترام عرض کرتے ہیں، یاسیدی یارسول اللہ یہ جو آپ دعا مانگ رہے ہیں، کہ اے اللہ تعالٰی! مجھے میرے محبت کرنے والوں سے جلدی ملا دینا تو آپ کا یہ دعا مانگنے کا کیا مقصد ہے ؟
حضور اکرم نے ارشاد فرمایا! ثوبان رضی اللہ عنہ تمہارے دلوں میں بھی میری بڑی محبت ہے، مگر تم تو جبرائیل علیہ اسلام کو آتے دیکھتے ہو، قرآن شریف اترتے دیکھتے ہو، میرے چہرے کا دیدار بھی کرتے ہو، اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت کو آنکھوں سے دیکھتے ہو، تمہاری محبت بھی بڑی قیمتی ہے مگر میری اس امت میں ایک ایسا وقت آئے گا، جب مجھے اس دنیا سے پردہ کیے سینکڑوں سال گزر جائیں گے، پھر وہ لوگ ہوں گے، جنہوں نے مجھے دیکھا نہیں ہو گا، وہ اپنے علمائ سے میری باتیں سنا کریں گے، وہ اپنے علمائ سے میرے حسن و جمال کی باتیں سنیں گے، تو ان کے دل میں میری ایسی محبت پیدا ہو جائے گی کہ وہ میری محبت کی وجہ سے تڑپا کریں گے۔۔۔ وہ ہر ہر کام میرے طور طریقے کے مطابق کیا کریں گے۔۔۔ اور وہ میری ملاقات کے لیے اداس ہوا کریں گے۔۔۔ اے ثوبان رضی اللہ عنہ! ان کے دل میں میری اتنی محبت ہو گی کہ اگر ممکن ہوتا تو وہ اپنی اولاد کو بیچ کر بھی میرا دیدار کر سکتے ، تو وہ اپنی اولاد بیچنے کو بھی تیار ہو جاتے۔۔۔ میں ان کے لیے دعائیں کر رہا ہوں کہ اے اللہ تعالی مجھے ان محبت کرنے والوں سے جلدی ملا دینا .
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ پر چل کر ہم نجات حاصل کر سکتےہیں۔
دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہمیں نیک، سچا اور اپنا پسند کرنے والا بنائے۔۔۔ آمین

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.