وندر ڈیم عظیم الشان آبی منصوبہ ہے

0 105

۔۔۔۔۔ انجنئیر ناصر مجید ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی اور سیکرٹری ایریگیشن حافظ عبدالماجد کی کاوشوں سے صوبے میں آبی ترقی کی راہیں ہموار ھوگی ہیں۔
۔
بلوچستان میر ہر نئے دن کے ساتھ پانی کا مسئلہ گمبیر صورت اختیار کر رہا ہے۔ حالانکہ دو سال قبل موسم گرما میں طوفانی بارشوں سے پورے ملک سمیت بلوچستان میں تباہ کن سیلاب ایا۔ جس سے صوبے بھر میں بہت بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ چھوٹے بڑے ڈیم بھی تقریبا ٹوٹ گئے۔ لیکن اس کے باوجود پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے۔ کہ بلوچستان میں کم از کم 10 سال تک خاطرخواہ بارشیں نہیں ہوئیں۔ جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح گرتی گئی۔تاہم بلوچستان میں پانی کی کمی پر قابو پانے کے لیے محکمہ آبپاشی کے تحت متعدد منصوبوں پر عمل درامد ہو رہا ہے۔ ان منصوبوں میں صوبے بھر میں چھوٹے بڑے ڈیموں کی تعمیر بھی شامل ہے۔ جس کے ذریعے بارشوں کے پانی کو ڈیموں میں جمع کر کے پھر استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے شادی کور ڈیم، بسول ڈیم، توئی ور باتوزئی ڈیم قابل اور خاص کر وندر ڈیم قابل ذکر ہے۔ ان ڈیموں کی تعمیر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تیکنیکی بنیاد پر تعمیر کے اعلیٰ معیار کے تحت کی گئی اور ان ڈیمو کی تعمیر محکمہ ایریگیشن کے اعلیٰ سینیئر انجینیئرز اور بہترین کارکردگی رکھنے والے کنٹیکٹرز کے ذریعے کی گئی ہے۔ محکمہ ایریگیشن کے اعلیٰ سینئر باصلاحیت انجینیئرز میں سر فہرست نام معروف” انجینیئر ناصر مجید ” کا ہے. جو کسی بھی پروجیکٹ کی کامیابی کی ضمانت سمجھے جاتے ہیں. انجینیئر ناصر مجید اس وقت صوبے کے سب سے اہم ڈیم کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر انجینئر ناصر مجید طویل سے محکمہ ایریگیشن کے ساتھ وابستہ ہیں۔ اور محکمے میں بہترین کارکردگی اور پے در پے پروجیکٹس کی کامیابی کی وجہ سے منفرد مقام اور شناخت رکھتے ہیں۔ انجینیئر ناصر مجید اس سے قبل شادی کور ڈیم، بسول ڈیم میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اور اپنی صلاحیتوں کا بھرپور لوہا منوا چکے ہیں۔ انجینئر ناصر مجید کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے محکمہ ایریگیشن کو بھی چار چاند لگ گئے۔ انجینئر غلام قادر رند بنیادی طور پر بلوچستان کے تاریخ علاقہ پنجگور سے تعلق رکھتے ہیں۔اللہ تعالی نے انجینیئر ناصر مجید کو اعلیٰ صلاحیتوں سے مالا مال کر رکھا ہے۔ اور محکمہ ایریگیشن کے سب سے باصلاحیت ذہین ایماندار آفیسر ہیں۔ خوش گفتار، نرم مزاج، غریب پرور، خدا ترس مزاج کے مالک ہیں اور غریب پروری ان کا وطیرہ ہے۔ غریب عوام کی دادرسی ان کی مدد کرنا ان کو اپنے ابا و اجداد سے ورثے میں ملا ہے۔ پنجگور میں ان کا گھرانہ عوام کی خدمت غربا، مساکین، کی مدد کے لیے مشہور ہے۔ ان کے “ورتاخ ” کا دروازہ سائلین اور مہمانوں کے لیے ہر وقت کھلا رہتا ہے۔ خصوصا گھر میں صرف ملازمین کی موجودگی میں بھی ان کا وسیع دسترخوان لگا رہتا ہے۔ اور انے والے مہمان اور سائلین کی خوب خاطر مدارت کی جاتی ہے۔ خود انجینئر ناصر مجید جن کو اللہ تعالی نے دکھی انسانیت کی خدمت سے سرشار کر رکھا ہے۔ وہ غریب، نادار، لاچار انسانوں کی خدمت میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں۔ خصوصا طلباء و طالبات، کھلاڑیوں کی اپنی ذاتی جیب سے ہر طرح مدد کرتے ہیں۔چونکہ انجینئر ناصر مجید تعلیم دوست مزاج رکھتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ تعلیم کے بغیر ترقی و خوشحالی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ طلباء و طالبات کی ہر طرح سے مدد کرتے ہیں۔ انجینیئر ناصر مجید کو اللہ پاک نے دین اسلام کی خدمات کے جذبے سے بھی سرشار کر رکھا ہے۔ پانچ وقت کی نمازی پرہیزگار ہیں۔ اور دینی مدارس کی بھی ہر طرح سے ذاتی جیب سے مدد کرتے ہیں۔ اور اللہ کی راہ میں صدقہ خیرات وغیرہ تواتر کے ساتھ کرتے ہیں۔ الغرض کہ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ کہ انجینیئر غلام قادر رند ہر طرح سے ایک مکمل کامیاب انسان ہیں۔ اور مزید کامیابیوں کی جانب گامزن ہیں۔ انجینیئر ناصر مجید کے معروف وندر ڈیم کا پروجیکٹ ڈائریکٹر مقرر ہونے کا واقعہ بھی دلچسپ ہے۔ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں یہ ڈیم جو تقریبا 90 فیصد مکمل تھا اور تکمیل کے اخری مراحل میں تھا۔ سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہوا۔ اور ڈیم میں شگاف پڑ گیا۔ اور ڈیم ہر طرح سے متاثر ہوا سروے کے مطابق وندر ڈیم جو سیلابی پانی سے تین سالوں میں فل ہو جانا تھا۔ مگر طوفانی سیلاب کی وجہ سے ڈیم صرف 52 گھنٹوں میں ہی فل ہو گیا. جس کے بعد پانی کی زبردست بہاؤ سے ڈیم میں شکاف پڑ گیا۔ تب محکمہ ایریگیشن نے ہنگامی بنیاد پر اس صورتحال پر کنٹرول کرنے کے لیے انجینئر ناصر مجید کا انتخاب کیا اور انہیں ہنگامی طور پر ڈیم کا شگاف بھرنے کی ذمہ داری دی گئی۔ تب انجینیئر ناصر مجید نے کمال مہارت کا مظاہرہ کیا۔ اور اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے انتہائی کم وقت میں صورتحال پر قابو پا لیا۔قابل ذکر بات یہ ہے۔ کہ راقم الحروف کو خصوصی طور پر وندر ڈیم کا دورہ کروایا گیا۔ جس کے دوران کام کا معیار، کام میں تیزی کی رفتار اور انجینیئر ناصر مجید کا ڈیم کے مقام پر مسلسل حاضر رہنا زمینی حقیقت کے طور پر دیکھا گیا۔ اس سروے کے دوران انجینئر ناصر مجید پروجیکٹ ڈائریکٹر وندر ڈیم سے خصوصی ملاقات کا شرف بھی حاصل ہوا اس دوران ان سے ڈیم سے متعلق تفصیلی بات چیت ہوئی۔ جس کے دوران انہوں نے ہمارے ہر سوال کا جواب تفصیل سے دیا۔دوران بات چیت ہمارے پہلے سوال کے جواب میں پروجیکٹ ڈائریکٹر انجینیئر ناصر مجید نے کہا۔کہپروجیکٹ ڈائریکٹر انجنئیر ناصر مجید نے کہا۔کہ
وندر ڈیم کے متعدد فوائد ہیں جو علاقے کی ترقی اور مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ڈیم کی تعمیر سے 10,000 ایکڑ زمین کو سیراب کیا جائے گا، جس سے زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور خوراک کی دستیابی بہتر ہو گی۔ وندر ڈیم روزانہ تقریباً 3 ملین گیلن صاف پانی فراہم کرے گا جو پینے اور گھریلو استعمال کے لیے استعمال ہوگا، جس سے علاقے کے لوگوں کی پانی کی ضروریات پوری ہونگی۔ ڈیم کی مدد سے زیر زمین پانی کے ذخائر کو دوبارہ بھرنے میں مدد ملے گی، جس سے زیر زمین پانی کی سطح میں بہتری آئے گی۔ ڈیم 3 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا، جس سے علاقے کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی اور صنعتی اور گھریلو استعمال کے لیے بجلی فراہم کی جائے گی۔ وندر ڈیم کی تعمیر اور اس کے بعد کی دیکھ بھال کے دوران مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، جو معاشی ترقی کا سبب بنیں گے۔ سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے اور استعمال کرنے سے نہ صرف پانی کے ضیاع کو روکا جا سکے گا، بلکہ ماحولیاتی نظام کو بھی بہتر بنایا جا سکے گا۔ وندر لسبیلہ اور گرد نواح کے عوام کے لیے شاندار تحفہ ہے۔ اور یہ ڈیم اپنے تکمیل کے اخری مراحل میں ہے۔ انشاءاللہ اس ڈیم سے متعلق تمام توقعات پورے ہوں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ صوبہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ جس کا زیادہ رقبہ بارانی علاقوں پر مشتمل ہے۔ صوبہ بلوچستان 18 بیسن جبکہ 73 سب بیسن پر مشتمل ہے۔ جس سے سالانہ 13.137 ملین ایکڑ فٹ سیلابی پانی حاصل ہوتا ہے۔ اس سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے محکمہ آبپاشی بلوچستان مختلف منصوبوں کے تحت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ڈیمز تعمیر کر رہی ہے۔ جس کے تحت وندر لسبیلہ میں ڈیم تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ منصوبہ معیشت کے بڑے شعبوں میں اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈیم وفاق اور حکومت بلوچستان کے تعاون سے تعمیر ہو رہا ہے۔ اس ڈیم کا مکمل تخمینہ لاگت 12 ارب روپے ہے۔ڈیم 2025 میں مکمل ھوگا۔اس ڈیم سے 10 ہزار ایکڑ اراضی سیراب ھوگی۔ اور اس سے ڈیڈھ لاکھ گیلن یومیہ پانی حاصل کیا جاسکے گا۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر انجینیئر ناصر مجید نے ایک سوال کے جواب میں کہا۔ کہ ڈیم سے اضافی پانی کو اخراج کرنے کے لیے سپل وے کی تعمیر کی گئی ہے۔ جس سے 84 ہزار کیوسک پانی کا اخراج ہو سکے گا۔ ڈیم کی تعمیر کے دوران سیلابی پانی کے متبادل اخراج کے لیے ٹنل تعمیر کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ڈیم سے علاقے میں زرعی انقلاب ائے گا۔ یہاں فارم ٹو مارکیٹ روڈ کے قیام سے زرعی منڈی بھی قائم ہو سکتی ہے۔ جس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ اور یہ پاکستان کی سب سے اچھی منڈی بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ زرعی زمینوں کو پانی کی مہیا کرنے کے لیے پروجیکٹ میں 21 کلومیٹر پائپ لائن بچائی گئی ہے۔ جس سے 80 کیوسک پانی فراہم کیا جائے گا۔ جو 240 ٹیوب ویلز کے برابر ہوگا۔ اس ڈیم کے ذریعے سیلابی پانی سے بچاؤ بھی ممکن ہے۔ اس سے لائیو اسٹاک کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔ یہ ڈیم مائی گیری کے حوالے سے بھی مثبت ثابت ہوگا۔ اور لوگوں کو تفریح کا زبردست مقام بھی میسر ھوگا۔ وندر ڈیم کی تعمیر سے زیر زمین پانی کی سطح بھی بلند ہو سکے گی۔انھوں نے کہا۔ کہ پروجیکٹ میں کام کرنے والے ملازمین کے لیے ریاشی کالونی سمیت ریسٹ ہاؤس بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 15 کلومیٹر سڑک دو پل اور قابل کاشت زمینوں میں 50 کلومیٹر چھوٹے بڑے نالے بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ انجینیئر ناصر مجید نے کہا۔ کہ ڈیم تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔دو سال قبل شدید بارشوں اور سیلاب سے اس ڈیم کو نقصان پہنچا اور پانی کی جو مقدار تین سال میں ڈیم میں جمع ہونی تھی وہ صرف 52 دنوں میں جمع ہوا۔ البتہ بہت سے علاقے اس ڈیم کی وجہ سے سیلابی ریلے کی تباہی سے محفوظ رہے۔ تاہم پانی کے اخراج کو کم کر کے ڈیم کی مرمت شروع کر دی گئی ہے۔ جو کہ اب اخری مراحل میں ہے اس ڈیم سے مطلوبہ مقاصد حاصل کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم کے ذریعے پہلے ہی زمینوں کے لیے چھوڑا گیا۔ جس سے ڈیم کے آس پاس کی ابادی کو بہت زیادہ فائدہ ہو رہا ہے۔ ڈیم کے اطراف میں نئے باغات مختلف سبزیوں اور گندم سمیت فصلوں کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے۔ جو زمینی حقائق کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ علاقے کے عوام کے لیے زرعی شعبے کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔پروجیکٹ ڈائریکٹر انجینیئر ناصر مجید نے اس موقع پر صوبائی وزیر آبپاشی سینیئر پارلیمنٹیرین میر محمد صادق عمرانی اور سیکرٹری آبپاشی بلوچستان حافظ عبدالماجد کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے۔کہا۔کہ دونوں شخصیات نے محکمہ آبپاشی میں بہترین اصلاحات کر کے لیے راہیں ہموار کر دی ہیں۔ خصوصاً صوبے میں آبی منصوبوں کی جلد تکمیل اور فنڈز کی دستیابی کے لیے دونوں شخصیات بہترین کردار ادا کر رہے ہیں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.