مادر ملت بلقیس ایدھی

0 337

کالم نگار: محمّد شہزاد بھٹی
Shehzadbhatti323@gmail.com

    
خدمت خلق کے جذبے سے سرشار، انسان دوست شخصیت، معروف سماجی کارکن، سربراہ بلقیس ایدھی فاونڈیشن، شریک حیات عبدالستار ایدھی، مادر پاکستان، عالمی شہرت یافتہ محترمہ بلقیس ایدھی1947ء کو پاکستان کے تاریخی شہر کراچی میں پیدا ہوئیں۔ 16 برس کی عمر میں عبدالستار ایدھی مرحوم کے نرسنگ ٹریننگ اسکول میں باقاعدہ پیشہ ورانہ تربیت حاصل کی۔ ان کی محنت و لگن کی بدولت  نرسننگ کے شعبے کی ذمہ داری ان کے سپرد کی گئی۔ اس دور میں اس شعبے میں لڑکیوں کا رجحان بہت کم تھا-آپ نے دو سال میں جانفشانی اور سخت لگن سے کام کیا جس سے عبدالستار ایدھی متاثر ہوئے اور آپ 1966ء میں عبدالستار ایدھی صاحب کی شریک حیات بن گئیں اور پھر فلاحی کاموں کے نئے باب کا سنہرا آغاز ہوا۔ بلقیس ایدھی کی سربراہی میں بلقیس ایدھی فاونڈیشن کی بنیاد رکھی گی جس کا مقصد لاوارث بچیوں کی دیکھ بھال، بنیادی صحت، معیاری تعلیم اور ان کی شادی کی ذمہ داری شامل ہے۔ بلقیس ایدھی کی دو بیٹیاں ہیں جن کے ساتھ اس فاونڈیشن کے کام دیکھتی تھی۔ آپ کا ایک اہم کارنامہ جھولا پراجیکٹ تھا جس کا مقصد ناجائز بچیوں کی زندگی بچانا تھا۔ پاکستان بھر میں جہاں بھی ایدھی مراکز قائم ہیں ان کے باہر ایک جھولا لگایا گیا ہے جس پر سنہرے الفاظ میں لکھا ہے بچیوں کو قتل نہ کریں جھولے میں ڈال دیں۔ اس جھولے میں بہت سے لوگ ان بچیوں کو خاموشی سے ڈال کر چلے جاتے جو کسی وجہ سے خاندان کے لیے قابل قبول نہ تھی۔ ان ہزاروں بچیوں کی ماں کی ذمہ داری بلقیس ایدھی نے سرانجام دیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق 16000 سے زائد بچیوں کو اب تک بےاولاد والدین کے حوالے کیا جا چکا ہے ہزاروں خواتین کوپناہ دی گئی۔  بچیوں کو معیاری تعلیم، صحت کے ساتھ ان کی شادی تک کی ذمہ داری بھی آپ نے احسن طریقے سے سر انجام دیں۔ 10 برس کی گیتا جس کا تعلق بھارت سے تھا غلطی سے سرحد عبور کر کے پاکستان آ گئی جو سننے اور بولنے کی صلاحیت سے بھی محروم تھی۔ اس کی 15برس تک ایدھی فاونڈیشن کے زیر اہتمام دیکھ بھال کی گئی اور پھر اس کو مذہبی تشخص کے ساتھ بھارت واپس بھیج دیا گیا، جس وجہ سے بھارت کی جانب سے آپ کو “مدرٹریسا ایوارڈ 2015ء” سے نوازا گیا۔فلاحی اور سماجی خدمات کے اعتراف میں بلقیس ایدھی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ آپ کو 1986ء میں رامن میگسیسی ایوارڈ، لینن امن ایوارڈ اور 1985ء میں ہلال امتیاز جیسے بڑے اعزازات سے نوازا گیا۔ بہت کم لوگ ایسے ہوتے جو اپنی زندگی کی خوشیوں کو دوسروں کی زندگی میں تلاش کر رہے ہوتے اور ان کے نزدیک انسانیت ہی سب کچھ ہوتا اور یہی جذبہ ہمیں محترمہ میں نظر آتا تھا۔ اس دہائی کی سماجی شخصیات میں آپ کا نام عبدالستار ایدھی کے ساتھ سر فہرست ہے۔ 15اپریل 2022ء کو 75 سال کی عمر میں پاکستان کےتاریخی شہر  کراچی میں محترمہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملی۔ تاریخ میں آپ کا نام ہمیشہ سنہرے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا اور آپ کا مشن جاری رہے گا- اللّه کریم  آپ کی مغفرت فرمائے اور آپ کے درجات کو بلند فرمائے۔(آمین)

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.