سانحہ کارساز
قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کو پابند سلاسل رکھنے کے بعد تختہ دار پر چڑھانا پاکستان کی سلامتی اور جمہوریت کی بقاءکےلئے قربانیوں کا آغاز تھا۔ بیگم نصرت بھٹو جیل میں قید اور قذافی اسٹیڈیم میں لاٹھی چارج سے خون میں لت پت تھی، محترمہ بےنظیر بھٹو پابند سلاسل تھی۔ میر شاہنواز بھٹو پیرس میں زہر سے شہید ہوئے تھے، میر مرتضی بھٹو کراچی میں سرعام شہید ہوا تھا۔ مرد حر آصف علی زرداری گیارہ سال بےگناہ جیل کاٹ چکے تھے۔ محترمہ اپنی بچوں کے ساتھ جلا وطنی میں رہ چکی تھی۔ مگر انکی قربانی ابھی پوری نہیں ہوئی، ابھی تو کارساز اور لیاقت باغ کی قربانی بھی باقی تھا۔ ایسے ہی 18 اکتوبر 2007 کا دن تھا جب دختر مشرق سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کو 8 سال جلا وطنی کے بعد اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر عوام کی محبت اور درد انہیں پاکستان کھینچ لائی۔ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچیں تو عوام کی سمندر آمڈ آئی، جیالے پرجوش تھیں۔ محترمہ بھی فقیدالمثال استقبال پر خوش تھیں، مسرت انکے چہرے پر عیاں تھی اور طویل مسافت کے باوجود تھکن کی کوئی لہر پیشانی پر نہیں تھی، طویل عرصے بعد پیپلزپارٹی کی چئیرپرسن کی آمد بدلتے ہوئے سیاسی منظرنامے کی جانب بھرپور اشارہ تھا، یہ آمرانہ دور میں جمہوریت کا خوشگوار جھونکا تھا جس کی سربراہی بھٹو کی صاحبزادی کر رہی تھیں۔عوام کا سمندر? دیکھ کر محترمہ بے نظیر بھٹو بھی اپنی جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں۔ پیپلز پارٹی کی خصوصی سکیورٹی ”جاں نثاران بے نظیر بھٹو“ کے حصار میں سابق وزیراعظم کا استقبالی جلوس چند کلومیٹر کا راستہ گھنٹوں میں طے کر کے جب شارع فیصل پر کارساز کے مقام پر پہنچا تو بینظیر بھٹو کے بلٹ پروف ٹرک کے قریب دو دھماکے ہوئے۔دھماکوں میں بے نظیر بھٹو تو محفوظ رہیں لیکن 177 جیالے شہید جبکہ 600 سے زائد زخمی ہوئے۔کس کو معلوم تھا کہ تاریخ میں ایسا سیاہ دن بھی گزرے گا۔ بےنظیر بھٹو اس کے بعد جناح و لیاری اسپتال پہنچیں اور کارکنوں کا حوصلہ بڑھایا۔ آج 18 اکتوبر یوم سیاہ کے موقع پر شہدائ کارساز اور غازیوں کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔مگر بدقسمتی سے شہادت محترمہ بے نظیر بھٹو کا پیچھا نہیں چھڑا رہی تھی، جان ہتھیلی میں لئے بہادر نڈر خاتون لیڈر محترمہ 27 دسمبر کو لیاقت باغ راولپنڈی جلسہ کرنے پہنچیں اور جلسہ ختم ہوتے ہی محترمہ پر فائرنگ اور بم دھماکے کئے گئے اور پاکستان ایک عظیم لیڈر فخر اشیاءشہید ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو سے محروم ہوگئے۔
٭٭٭٭٭٭٭