کرکٹ کا نیا باب، ’ٹیسٹ ٹوئنٹی‘ فارمیٹ کا باقاعدہ آغاز

0 61

کرکٹ کی دنیا میں ایک نیا باب اس وقت رقم ہوا جب کھیل کا چوتھا فارمیٹ ’’ٹیسٹ ٹوئنٹی‘‘ باضابطہ طور پر متعارف کرایا گیا۔ یہ فارمیٹ ٹیسٹ کرکٹ اور ٹی ٹوئنٹی کے امتزاج پر مبنی ہے اور اس کا باقاعدہ آغاز 2026 میں ’’جونیئر ٹیسٹ ٹوئنٹی چیمپئن شپ‘‘ کے ذریعے کیا جائے گا۔

یہ ایونٹ 13 سے 19 سال کے نوجوان کھلاڑیوں کے لیے مخصوص ہوگا، جس کا مقصد نئی نسل کو عالمی سطح پر اپنی صلاحیتیں دکھانے کا منفرد موقع فراہم کرنا ہے۔ اس فارمیٹ کا اعلان گورو بہیروانی نے کیا جن کے ہمراہ عالمی شہرت یافتہ کرکٹرز اے بی ڈی ویلیئرز، میتھیو ہیڈن، ہربھجن سنگھ اور سر کلاؤیو لائیڈ موجود تھے۔ تمام شخصیات نے اسے کرکٹ کا مستقبل اور نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک سنہری موقع قرار دیا۔

نئے فارمیٹ کے تحت ہر ٹیم دو اننگز کھیلے گی، جن میں ہر اننگز 20 اوورز پر مشتمل ہوگی، یوں مجموعی طور پر ایک میچ 80 اوورز پر محیط ہوگا۔ میچ کا دورانیہ صرف ایک دن رکھا گیا ہے، جب کہ نتائج میں جیت، ہار، ٹائی اور مشروط ڈرا کی گنجائش ہوگی۔ اگر دوسری اننگز میں بیٹنگ ٹیم کی پانچ وکٹیں باقی ہوں تو وہ میچ کو ڈرا قرار دے سکتی ہے، بصورت دیگر نتیجہ لازمی نکلے گا۔

ٹیسٹ ٹوئنٹی چیمپئن شپ میں ابتدائی طور پر چھ فرنچائزز شامل ہوں گی جن میں تین بھارتی اور تین بین الاقوامی ٹیمیں شامل ہیں۔ فرنچائزز کی شریک ملکیت معروف کرکٹرز، اداکاروں اور کاروباری شخصیات کے بچوں کو دی جائے گی تاکہ کھیل کو نئی نسل سے جوڑا جا سکے۔

کھلاڑیوں کے انتخاب کے لیے دو راستے رکھے گئے ہیں: براہ راست انٹری کے تحت کوچز یا کرکٹرز کی سفارشات پر سلیکشن کیا جائے گا، جبکہ اسٹینڈرڈ انٹری کے ذریعے دنیا بھر سے نوجوان کھلاڑیوں کو جدید اے آئی سسٹم، موشن سینسرز اور ڈیٹا انٹیلیجنس کے ذریعے چنا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں ایک ہزار کھلاڑی منتخب ہوں گے جنہیں ٹیسٹ ٹوئنٹی انٹیلیجنس انڈیکس کے تحت جانچا جائے گا۔ ان میں سے 300 کھلاڑی عالمی نیلامی میں شامل ہوں گے، 96 فرنچائزز کے لیے چنے جائیں گے اور 204 وائلڈ کارڈ پول میں جائیں گے۔

فارمیٹ کے قواعد و ضوابط بھی روایتی کرکٹ سے مختلف ہیں۔ پاور پلے صرف ایک بار ہوگا اور چار اوورز پر مشتمل ہوگا، جس کا وقت کپتان طے کرے گا۔ اگر کوئی ٹیم پہلی اننگز میں دس اوورز سے پہلے آؤٹ ہو جائے تو دوسری ٹیم کی اننگز میں تین اضافی اوورز شامل کیے جائیں گے۔ ہر ٹیم کو پانچ باؤلرز تک محدود رکھا گیا ہے اور ہر باؤلر زیادہ سے زیادہ آٹھ اوورز کر سکے گا۔

نو بالز اور وائیڈز پر جرمانے سخت کر دیے گئے ہیں، ایک اوور میں تین یا اس سے زائد نو بالز یا وائیڈز ہونے پر بیٹنگ ٹیم کو تین اضافی رنز ملیں گے۔ سست اوور ریٹ پر پانچ رنز جرمانہ اور اسٹریٹیجک ٹائم آؤٹ کی کٹوتی کی جائے گی۔

ٹائی کی صورت میں فیصلہ ’’سپر سیشن‘‘ کے ذریعے ہوگا جس میں ایک اوور کا فیصلہ کن مرحلہ کھیلا جائے گا، اور اگر وہاں بھی نتیجہ نہ نکلے تو زیادہ باؤنڈریز کرنے والی ٹیم کو فاتح قرار دیا جائے گا۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.