گیس کا مسئلہ کسی ایک علاقے کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا مسئلہ ہے،بلوچستان اسمبلی
کوئٹہ (خ ن) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے 2گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں پشتوانخوامیپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیری نے ایوان کی توجہ اسمبلی کے سامنے احتجاج پشین نوجوان ایکشن کمیٹی کے احتجاج کی جانب سے مبذول کراتے ہوئے کہاکہ برشور کے لوگ پچاس کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے اسمبلی کے سامنے آکر احتجاج کررہے ہیں۔ گزشتہ سال بھی انہوں نے اپنے مطالبات کیلئے پشین سے کوئٹہ کی جانب احتجاجی ریلی نکالی تاہم یارو پہنچنے پر حکومتی وفد نے
ان سے مذاکرات کرکے انہیں مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی کرائی تھی انہوں نے کہاکہ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پشین کے علاقے باغ کو تحصیل کا درجہ دیا جائے اس سلسلے میں بلوچستان اسمبلی سے ایک قرار داد بھی منظور ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ باغ شاہراہ کی تعمیر کیلئے فنڈز مختص ہونے کے باوجود مذکورہ شاہراہ کی تعمیر میں لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے۔ فنڈز مختص ہونے کے باوجود آر ایچ سی کی عمارت تعمیر نہیں کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ باغ روڈ کی تعمیر کیلئے 32کروڑ روپے کی خطیر رقم بھی مختص ہوئی ہے اور ٹینڈر بھی جاری کیا گیا مگر تعمیر کیلئے اس کے مقررہ فاصلے کو کم کردیا گیا انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ مظاہرین سے مذاکرات کیلئے ایوان کی کمیٹی تشکیل دیکر ان کے پاس بھیجے صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ باغ روڈ کی تعمیر کا منصوبہ ٹینڈر ہوچکا ہے 33کروڑ روپے سڑک
کی تعمیر کیلئے مختص ہے اس رقم میں سڑک کا جتنا حصہ بن سکتا ہے اسکو تعمیر کیا جائے گا آئندہ برس کی پی ایس ڈی پی میں باقی ماندہ حصے کو بھی مکمل کیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان حکومت کے پاس جو وسائل ہیں ان کے اندر رہتے ہوئے عوام کی خدمت کررہے ہیں اب مظاہروں کے سلسلے کو بند ہونا چاہئے۔ ڈپٹی اسپیکر نے سردار عبدالرحمن کھیتران اور نصر اللہ زیرے کو ہدایت کی کہ وہ مظاہرین سے مذاکرات کریں اور انہیں یقین دہانی کرائیں۔ اجلاس میں جمعیت کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سیلاب اور بارشوں سے پشین کے زمینداروں کو کافی نقصان پہنچا ہے اس سلسلے میں ہم نے زمینداروں کی وزیراعلیٰ سے ملاقات بھی کرائی جس میں انہوں نے انہیں یقین دہانی بھی کرائی تھی کہ زمینداروں کے تین ماہ کے بجلی کے بل معاف کردیئے جائیں گے مگر اب تک یہ بل معاف نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ پشین میں بجلی کے ساتھ گیس بھی غائب ہے لوگوں کو شدید مشکلات پیش آرہی ہیں جبکہ بجلی دو فیز میں دی جارہی ہے جو کسی کام کی نہیں۔انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ جی ایم اور ایم ڈی سوئی گیس اور کیسکو کو طلب کریں پنجاب کے پی کے اور سندھ میں گیس دستیاب ہے جبکہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں لوگ گیس کیلئے احتجاج کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جو وزیراعظم اور متعلقہ وزیر سے ملاقات کرے۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ گیس کا مسئلہ کسی ایک علاقے کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا مسئلہ ہے اس پر صوبائی کابینہ کوئی لائحہ عمل ترتیب دے کر اپوزیشن لیڈر کو ساتھ لیکر اسلام آباد میں جاکر وہاں بیٹھ جائے انہوں نے کہاکہ میں ایم ڈی کو طلب کرلوں گا مگر وہ یہاں آکر اپنا عذر پیش کریگا۔ صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے کہاکہ اس وقت اس ایوان میں موجود تمام سیاسی جماعتیں وفاقی حکومت کی اتحادی ہیں اگر اب بھی بلوچستان کے حقوق نہیں ملے تو یہ مستقبل میں ہمارے لئے ایک بہت بڑا طعنہ ہوگا۔ رکن اسمبلی میر عارف محمد حسنی نے کہاکہ اسلام آباد کے ایم ڈی کو طلب کیا جائے، صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے تجویز دی کہ آج کی کارروائی کو روک کر گیس کے مسئلے پر بحث کی جائے اور اس مسئلے کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے جبکہ جمعیت رکن اسمبلی اصغر ترین نے تجویز دی کہ آج کی کارروائی کو روک کر اسمبلی سے مشترکہ طور پر واک آ?ٹ کیا جائے۔ سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ کمیٹی تشکیل دی جائے جو وہاں جاکر بات کرے اگر ہماری بات سنی نہیں جاتی تو مذکورہ افسران کو استحقاق کمیٹی میں طلب کریں گے۔ ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ گیس کے مسئلے پر ایوان کے تمام پارلیمانی لیڈران پر مشتمل ایک کمیٹی کل تک نوٹیفائی کی جائے گی جو انکی سربراہی میں اسلام آباد جاکر متعلقہ حکام سے بات کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔ رکن اسمبلی عارف محمد حسنی نے کہاکہ محکمہ پیٹرولیم نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاور اسٹیشن قائم کئے ہیں جب کہ چاغی میں اب تک پاور اسٹیشن کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا اس مسئلے کو بھی مذکورہ کمیٹی اٹھائے انہوں نے کہاکہ مچھ سے چھ کوئلہ کانکنوں کا اغوائ کیا گیا ہے صوبائی حکومت انکو جلد از جلد بازیاب کرائے۔ تحریک انصاف رکن اسمبلی و صوبائی وزیر مبین خلجی نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سیاست ہر پارٹی کا جمہوری حق ہے ان کے پارٹی کے چیئرمین عمران خان کا فائرنگ کے واقعے کے بعد سیاسی جماعتوں کے قائدین و رہنما?ں نے جو پریس کانفرنسز کئے ان کی مذمت کرتا ہوں اس دوران جمعیت کے رکن اسمبلی سید عزیز اللہ آغا اور مبین خلجی کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا بار بار ڈپٹی اسپیکر کی ہدایات کے باوجود بھی ارکان اسمبلی بولتے رہے جس پر ڈپٹی اسپیکر نے سارجنٹ ایکٹ آرمز کو ہدایت کی کہ وہ رکن اسمبلی سید عزیز اللہ آغا کو ایوان سے باہر نکال دیں۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ اسمبلی میں بات کرنا ہر رکن کا حق ہے آج تک انہوں نے کسی رکن کو اپنے موقف کے اظہار سے نہیں روکا۔ مبین خلجی نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہاکہ انکے پارٹی چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ عمران خان پر حملہ تمام سیاسی جماعتوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے اس سے پہلے محترمہ بینظیر بھٹو کو بھی فائرنگ کرکے شہید کیا گیا تھا انہوں نے کہاکہ پریس کانفرنسز میں جن سیاسی قائدین نے عمران خان کے زخموں کا مذاق اڑایا ان پر افسوس ہے انہوں نے کہا کہ عمران خان پر الزامات لگائے گئے یہ انسانیت نہیں انہوں نے کہاکہ یہاں ایوان میں احتجاج کرنے والے اراکین وفاقی حکومت کے اتحادی ہیں اس کے باوجود یہاں سڑکوں کی بد حالی گیس اور بجلی کی بندش پر سراپا احتجاج ہیں انکو چاہئے کہ وہ وفاقی حکومت سے بلوچستان کے حقوق لیکر آئیں۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سیکرٹری صحت کی عدم موجودگی کے باعث ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ سیکرٹری صحت سوالات کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے انہوں نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ سیکرٹری صحت کو آئندہ اجلاس میں طلب کریں۔ ڈپٹی اسپیکر نے وقفہ سوالات کو آئندہ اجلاس کیلئے موخر کردیا۔ اجلاس میں بی این پی کے رکن اسمبلی ثنائ بلوچ نے اپنی توجہ دلا? نوٹس ایوان میں پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے محکمہ داخلہ کی توجہ اہم مسئلہ کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ رخشان ڈویڑن کو قائم ہوئے پانچ سال ہوگئے ہیں لیکن تا حال بی سی کا زون قائم نہیں کیا گیاہے اور بی سی خاران کے اہلکاران کو مختلف اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے انہوں نے دریافت کیا کہ رخشان ڈویڑن کا زون اب تک قائم نہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں اور مذکورہ زون کو کب تک قائم کیا جائے گااسکی تفصیل فراہم کی جائیں۔ صوبائی مشیر داخلہ ضیائ اللہ لانگو کی عدم موجودگی کے باعث صوبائی وزیر مواصلات سردار عبدالرحمن کی جانب سے مثبت یقین دہانی کرائی گئی جس پر ڈپٹی اسپیکر نے توجہ دلا? نوٹس کو نمٹا دیا۔ اجلاس میں رکن اسمبلی عارف جان محمد حسنی نے توجہ دلا? نوٹس پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے محکمہ مال کی توجہ اہم مسئلے کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ گزشتہ سات ماہ سے کوئٹہ کے دس سے پندرہ موزح جات جن میں نوحصار، نواں کلی اور سمنگلی شامل ہیں کی اب تک کتنی سٹیلمنٹ ہوئی ہے نیز 2017سے نوحصار اور سمنگلی کی جتنی سیٹلمنٹ ہوئی ہیں اس بابت تفصیل فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ بازئی قبائل کی سیٹلمنٹ میں سینیٹر عبدالقادر نے دس ارب روپے سے زائد رقم کمائی ہے اس کی تحقیقات کرائی جائے اور سیٹلمنٹ کی آڑ میں نوحصار میں جو کچھ ہورہا ہے اسکو روکا جائے۔ ڈپٹی اسپیکر نے صوبائی وزیر مال کی عدم موجودگی کے باعث توجہ دلا? نوٹس کو آئندہ اجلاس تک کیلئے موخر کردیا۔ اجلاس میں بے اے پی کے رکن اسمبلی میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں سردی کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے ہم حکومت سے صرف ٹینٹ اور کمبل مانگ رہے ہیں مگر کوئی سننے کو تیار نہیں انہوں نے کہاکہ میں تین مرتبہ اسمبلی کا رکن رہ چکا ہوں مگر ایوان میں ایسی صورتحال کبھی نہیں دیکھی اب واضح ہونا چاہئے کہ ایوان میں دونوں جانب بیٹھے اراکین حکومت کا حصہ ہیں اور اپوزیشن میں بیٹھے لوگ حکومت سے زیادہ طاقتور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف بھی اس حکومت کا حصہ ہے لوگوں کو مزید بیوقوف نہ بنایا جائے۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری خلیل جارج نے مجالس قائمہ کی اتفاقیہ خالی آسامیوں کو پر کرنے کیلئے قائدہ نمبر 134کے تحت تحریک پیش کی جسکے مطابق ملک نصیر احمد شاہوانی کومجلس برائے قواعد و انضباط کار و استحقاقات کا رکن، سید عزیز اللہ کو مجلس قائمہ برائے داخلہ قبائلی امور جیل خانہ جات پی ڈی ایم کا رکن، اصغر علی ترین کو مجلس قائمہ برائے صنعت و حرفت، کان کنی و معدنی ترقی محنت و افرادی قوت کا رکن، شکیلہ نوید قاضی کو مجلس قائمہ برائے محکمہ ماحولیات ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بورڈ آف ریونیو اور ٹرانسپورٹر کا رکن جبکہ شکیلہ نوید قاضی کو مجلس قائمہ برائے محکمہ صحت عامہ اور بہبو آباد کا رکن، زابد علی ریکی کو مجلس برائے سرکاری مواعد کا رکن اور شکیلہ نوید قاضی کو محکمہ ایس اینڈ جے اے ڈی ، بین الصوبائی رابطہ، قانون پارلیمانی امور، پراسیکیوشن و انسانی حقوق کا رکن منتخب کیا گیا۔ اجلاس میں بی این پی کی رکن شکیلہ نوید دہوار نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ شہر اور اس کے مضافات جن میں سر یاب کے علا قے کیچی بیگ ، چکی شاہوانی روڈ، سریاب مل، ہزار گنجی ، مینگل آباد ، موسیٰ کا لونی، لو ہڑ کاریز ، کشمیر آباد ، کلی بنگلزئی ، واپڈ ا گریڈ، کلی جیو، کرانی، دہوار کالونی، اتحاد کالونی، جوائنٹ روڈ، ڈبل روڈ،ہدہ منوجان روڈ ، کلی اسماعیل ، جناح ٹا?ن حافظ آبادکرانی روڈ، شہباز ٹا?ن، ضلع مستونگ اور صوبے کے دیگر اضلاع میں سوئی گیس کی کاپریشر بالکل نہ ہو نے کے برابر ہے جس کی وجہ سے علا قے کے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ، لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ و ہ وفا قی حکومت وزارت پیٹر ولیم وقدرتی وسائل سے رجوع کر کے کہ وہ مذکورہ علاقوں میں گیس پریشر کی فوری بحالی کی بابت عملی اقدامات اٹھانے نیز نئے گیس کنکشن پر پابندی کو فی الفور ختم کر نے کو یقینی بنائیں تاکہ علا قے کے لوگوں کو گیس سے متعلق درپیش مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے سب سے پہلے گیس پریشر پر آواز اٹھائی اور احتجاج کیا لیکن سوئی گیس حکام ٹس سے مس تک نہیں ہوتے۔انہوں نے کہا کہ قرار داد کو چند علاقوں تک محدود کرنے کے بجائے پورے بلوچستان کے حوالے سے منظور کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ گیس حکام نے شکوہ کیا ہے کہ صوبے میں گیس ریکوری نہ ہونے کے برابر ہے صارفین کے ذمہ 3ارب روپے واجب الادا ہیں سوئی گیس کی جانب سے سبی کے قریب 3کمپریسر نصب کئے گئے ہیں جنکے ذریعے صوبے کو گیس پریشر فراہم کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوئی گیس حکام کو تجویز دی ہے کہ کوئی ایک علاقہ ماڈل تصور کرتے ہوئے وہاں 100فیصد پریشر مہیا کیا جائے اور 100فیصد ریکوری بھی کی جائے اس طرح دیگر علاقوں کے لوگوں کو بھی بل جمع کروانے کی ترغیب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی بھی میٹر ٹیمپرنگ کے خاتمے اور بل ادائےگی میں اپنا کردار ادا کریں۔بعدازاں ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے قرارداد کو ترمیم کے ساتھ منظور کرنے کے لئے ایوان کی رائے لی گئی جس پر قرار داد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔اجلاس میں رکن بی این پی کے رکن ثناءبلوچ نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلو چستان تعلیم کے شعبہ میں بدترین بحران کا شکار ہے بالخصوص سائنس کے شعبہ جات میں عدم توجہی کے باعث پرائمری تا ہائیر ایجو کیشن تک نہ تو سلیبس میں کوئی قابل ذکر اور جدت پسند پیش رفت ہوئی ہے اور نہ ہی حساب وسائنس کی بد ترین تعلیمی صوتحال کو بحران سمجھا جاتا ہے لہذ ا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ بلو چستان کے تمام اسکولوں کے سلیبس کو جنگی بنیادوں پر جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر نے کے لئے فوری طورپر عملی اقدامات اٹھائے تاکہ بلو چستان میں معیاری اور عالمی معیار کے مطابق تعلیم کو ممکن بنایا جا سکے۔قرارداد کی موضونیت پر بات کرتے ہوئے ثناءبلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سب سے بڑا بحران تعلیم کا ہے ہم انسانوں کی ایسی نسل اور کھیپ پیدا کر رہے ہیں جسکا مستقبل ہی نہیں اور نہ ہی وہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماہرین اور تعلیمی نصاب کے اداروں کے افراد کے ساتھ بیٹھ کر اس حوالے سے سیر حاصل بحث کی ہے بلوچستان میں طلباءتخلیق، جدت، قابلیت ، صلاحیت کی جانب جانے سے قاصر ہیں جسکی بڑی وجہ ہمارے یہاں پڑھایا جانے والا نصاب ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبہ تعلیمی پستی کا شکار ہے بچوں کے لرننگ پراسس پر کبھی توجہ ہی نہیں دی گئی صرف رٹا لگانے پر زور دیا جاتا ہے نصاب کی کتابوں پر کام کرنے کو جس طرح دنیا میں اہمیت حاصل ہے وہ ہمارے یہاں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان میں بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ ہمارے یہاں پڑھنے کا ماحول نہیں ہے اگر ہمیں دنیا کا مقابلہ کرنا ہے تو تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی نصاب کی کتابوں کا جائزہ لینے والی کمیٹی میں صوبے کا کوئی نمائندہ شامل نہیں تھا صوبے کو اپنا نصاب خود بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ 10ہزار استاتذہ کی آسامیاں خالی ہیں ،پائیٹ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے ،ابھی ثناءبلوچ تقریر کر رہے تھے کہ پی ٹی آئی کے رکن مبین خلجی نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر ایوان میں کورم کی گھنٹیاں بجائی گئیں اور کورم پورا نہ ہونے پر چےئر مین قادر علی نائل نے اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کی صبح 11بجے تک ملتوی کردیا۔
[…] بلوچستان اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر اڑھائی بجے ہوگا […]
[…] بلوچستان اسمبلی کا اجلاس کب ہوگا؟نئی تاریخ آگئی […]