میدان صرف دعاؤں سے نہیں جیتے جاتے

0 112

بالاخر کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے سپر فور مرحلے کے 45 میچیز کا اختتام ہو گیا اور پاکستانی قوم ہمیشہ کی طرح ہمارے شاہینوں کی اگر مگر کے لالی پاپ سے باہر نکل آئی اس ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل بھارت اور دوسرا کینگروز نے جیت کر 19 ‘ نومبر کو انڈیا کے ساتھ فائنل کھیلنے کے لیئے کوالیفائی کر لیا ہے ۔ انڈین کرکٹ بورڈ اور انکی ٹیم تمام تر تنقید اور نکتہ چینی کے باوجود بشمول سیمی فائنل دس میچیز میں ناقابل شکشت رہ کر اپنے آپ کو ورلڈ کپ کا حقدار بنا چکی ہے اس بہترین کارکردگی کے باوجود اگر ورلڈ کپ کے فاتح ٹیم کا تاج اسکے سر نا چڑھے تو پھر اسے بھارت کی بد قسمتی ہی کہا جایگا اور اگر وہ کامیاب ہو جاتی ہے تو غالباً ویسٹ انڈیز کے بعد اس وڑلڈ کپ میں دیگر ریکارڈ کے ساتھ یہ انہونا واقعہ بھی ریکارڈ ہوگا کے کوئی ٹیم کسی بہت بڑے ایونٹ میں اول تا آخر نا قابل تسخیر رہی ہو۔
بھارت کی سر زمین پر ہمارے شاہین نا صرف بھارتی سورماؤں سے ہار گئے بلکہ اپنے پڑوسی مسلم ملک افغانستان جن بچوں کے بال و پر ہم نے ہی سنوارے تھے ان سے بھی شکست کی دھول چاٹنے پر مجبور ہو گئے۔ پاکستانی ٹیم کی یہ شکست پاکستان میں کرکٹ شایقین کے لیئے حد درجے مایوس کن تھی اور شکست بھی ایسی جسکا کوئی تجزیہ ہی نہیں پاکستانی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں سات کھلاڑیوں کے نقصان پر 282 رنز بنائے جو کے انکی دانست میں افغان جیسی معمولی ٹیم سے جیت کے لیئے کافی تھا لیکن افغانستان نے یہ حدف صرف دو کھلاڑیوں کے نقصان پر ایک اعشاریہ ایک اوورز قبل ہی پورا کر لیا
وڑلڈ کپ 2023 میں پاکستانی کی مایوس کن کارکردگی کا ایک جائزہ کچھ اس طرح بنتا ہے 9 میچوں میں سے پاکستان کو صرف چار میں کامیابی حاصل ہوئی مجموعی طور پر پاکستان نے ان نو میچیز میں 5.94 رنز فی اوورز کی اوسط سے 390 اوورز میں 2317 رنز اسکور کیئے جبکہ اس کے مقابلے میں آنے والی دیگر نو ٹیموں نے 406.1 اوورز کھیل کر 6.38 کی اوسط سے 2591 رنز اسکور کیئے۔ پاکستان نے اپنا کم سے کم اسکور 191 رنز انڈیا کے خلاف اور زیادہ سے زیادہ سری لنکا کے خلاف 347 چار کھلاڑیوں کے نقصان پر بنایا یہ میچ وڑلڈ کپ میں کسی chaser کے سب سے بڑا اسکور تھا حیران کن بات یہ ہے کے پاکستان نے صرف ایک بار افغانستان کے خلاف اپنے پچاس اوورز مکمل کیا نیدر لینڈ جیسی ٹیم کے خلاف بھی پاکستان صرف 49 اوورز کھیل سکا ساوتھ افریقہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف پاکستانی ٹیم نے بالترتیب 46.3 ‘ 43.4 اور 45.3 اوورز کھیلے
سنہ 2023 کا وڑلڈ کپ کرکٹ شایقین کے لیئے خوش کن لمحات لیئے پانچ اکتوبر کو چوکوں چھکوں کی برسات سے شروع ہوا مگر اس پورے ایونٹ کا مزا دنیا بھر کے تمام درد مند انسانوں اور خصوصا مسلمانوں کے لیئے اس وقت آہوں اور آنسوؤں میں تبدیل ہو گیا جب اس کے آغاز کے دو دن بعد ہی 7 اکتوبر کو امریکی آشیرباد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو خاک اور خون سے نہلا دیا چالیس روز سے زاید اس جاری جنگ میں جان مال اور املاک کی تباہی کی تفصیلات سے ہر شخص واقف ہے اس جنگ کے اندوہناک نتائج سے آگاہی رکھنے والا ہر ذی ہوش انسان رنگ نسل مذہب سے بیگانہ ہوکر بھرپور طریقے سے اس کی مذمت اپنے اپنے انداز سے کر رہا ہے جس سے اسرائیل کیے ظلم و بربریت و سفاکیت کو اجاگر کیا جا سکے اسکے لیئے وہ ان تمام پر امن طریقوں کا استعمال کر رہا ہے جو صیہونی جارحیت کے خلاف رائے عامہ کو بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ اس جنگ کو رکوانے کا سبب بن سکے جن میں سب سے اہم اور آسان طریقہ اسرائیل کا سماجی اور معاشی مقاطعہ ہے جس کے لیئے تجویز کیا گیا کے اسرائیل کی بنائی ہوئی روز مرہ استعمال کی تمام اشیاء کا مکمل بائکاٹ کیا جائے جس کے دو رس نتائج ہیں
مگر ان سب میں سب سے افسوسناک امر یہ ہے کے مسلم امہ کے امنگوں کے بر خلاف ملت کے بے حس و بزدل حکمرانوں نے امہ کے بھر پور مطالبہ کے باوجود وہ اقدام نہیں کیئے جس سے مسلم قومیت کا غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار ہوتا ان بے حس لوگوں میں دیگر مسلم حکمرانوں کی طرح ہمارے حکمران بھی شامل ہیں ہتھیاروں کا استعمال حرب اور ضرب تو دور کی بات ان سے یہ بھی نا ہو سکا کے وہ مذکورہ جاری مقابلوں کا بایکاٹ کرتے ہوئے اپنی ٹیم واپس بلاتے کہہ دیتے کے ہماری ملت پر آئی افتاد پر کھیل تماشوں کا میلہ ہم نہیں سجا سکتے یہ بھی نہیں کر سکتے تو اپنی ٹیم کی شرٹ پر لگے پیپسی کا لوگو ہٹا دیتے اور اگر یہ بھی نا کر سکتے تو انھیں چاہئے تھا کے ہر میچ کے دوران فلسطین کا جھنڈا لیکر ایک منٹ کی خاموشی سے ہی اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے میچ کے دوران پیپسی اور نیسلے کا پانی پینے کے بجائے اسے ضایع کرکے قوم کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے کیونکہ یہ وہی قوم ہے جو انکی ہر مایوس کن کارکردگی کو یہ کہہ کر ٹال دیتی ہے کے تم ہارو یا جیتو ہمیں تم سے پیار ہے۔ مسلمانوں کے بہتے خون میں انکا کھیل تماشہ اللہ کو بھی پسند نہیں آیا اور اسی رب نے انکے چہروں پر رسوائی کی کالک مل دی
ہم تو وہ بھی نا کر سکے جو بیڈ منٹن جیتنے والی خاتون کھلاڑی نے اپنا میڈل فلسطینیوں کے نام کر کے کیا اور جو چلی کی فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں نے میدان میں داخل ہوتے وقت اپنے آپ کو فلسطینی پرچم میں لپیٹ کر کیا جو روسی کھلاڑی ایف سی ‘لائٹ ویٹ کے چیمپئن’ اسلام ماخچیف نے فلسطینی عوام سے اظہار یک جہتی کے لیے اپنی فتح کا جشن منانے سے انکار کر کے یہ کہتے ہوئے کیا کے میں دنیا میں ہونے والی پاگل چیزوں کی وجہ سے اپنی جیت کا جشن نہیں منا رہا ہوں فلسطین! ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ دوسری جانب ڈچ کک باکسر ریکو نے بھی باکسنگ مقابلے سے قبل مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے تماشائیوں سے ایک منٹ خاموشی اختیار کرنے کی درخواست کی جس پر اسکے مداحوں نے عمل کیا۔ ان واقعات کے بعد عالمی شہرت یافتہ فٹبالرز کرسٹیانو رونالڈو اور لیونل میسی سے بھی ان کے پرستاروں نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کی حمایت میں آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مانچسٹر یونائیٹڈ کے میچ میں ایک تماشائی فلسطینی پرچم اٹھا کر میدان میں آگیا جس پر غزہ میں اسرائیل کی جاری وحشیانہ کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ درج تھا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل مختلف کھیلوں کے کئی عالمی شخصیات بھی فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کر چکی ہیں۔ ایک طرف اقوام عالم کے مشہور و معروف غیر مسلم کھلاڑیوں کا یہ رویہ ہے جبکہ دوسری طرف جب پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے ورلڈ کپ کے دوران سری لنکا میچ میں اپنا مین آف دی میچ کا ایوارڈ مظلوم فلسطینیوں کے نام کیا اور جب وہ اور انکے دیگر ساتھیو نے اپنی پروفائل پکچر میں فلسطین کا جھنڈا لگایا تو انھیں اس عمل سے روک دیا گیا ۔
غلام اور مقروض قوموں کے یہی رویے ہوتے ہیں ہمہ وقت ان کا یہی راگ ہوتا ہے ہم کیا کریں سوائے دعا کے ہمارے بس میں تو کچھ بھی نہیں جس میں ہم کوئی کوتاہی کبھی نہیں برتتے تو پھر ہمیں یہ بھی جان لینا چاہیئے کے میدان صرف دعاؤں سے نہیں جیتے جاتے پہلے تین سو تیرہ کو پیش کرنا ہوتا ہے جو اہل غزہ اور حماس مجاہدین کر چکے ہیں انکی دعایئں روزانہ ہی عرش معلی کو جنجھوڑ رہی ہوتی ہیں جب ہی تو 1967 میں جو کام عرب ممالک کی مشترکہ افواج چھہ دن کی جنگ میں نا کرسکی وہ کام اہل فلسطین و غزہ نے چالیس دن سے زاید جاری جنگ میں کر دکھایا بیش بہا نقصانات کے باوجود میدان جنگ انہی کے ہاتھ میں ہے اور فوز و فلاح بالاخر انکا نصیب ہے یاد رکھیں جس طرح پاکستان کی 16 رکنی کرکٹ ٹیم کے حق میں 23 کڑوڑ پاکستانیوں کی دعایئں رنگ نا لا سکیں بالکل اسی طرح اربوں مسلمانوں کی دعایئں بناء کسی عمل کے ارض فلسطین اور قبلہ اول کو ازاد کرانے میں مددگار نہیں ہوسکتی جب تک کے اس میں خود ہماری جد و جہد کا خون پسینہ شامل نا ہو

راشد منان
مورخہ 17 نومبر 2023

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.