قبائل کے درمیان حد بندی پر کوئی تنازعہ نہیں،حاجی لشکری رئیسانی

0 170

پشتون بلوچ اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ہمیں درپیش مسائل ومشکلات کابنیادی وجہ بے اتفاقی ہے اگر ہمارے درمیان مزیددوری رہی تو ہم مزید نقصان سے دوچار ہوںگے
ہمیں اجتماعی قومی سوچ کے ساتھ اتحاد واتفاق سے چھوٹے مفادات کی بجائے قومی مفادات ،اپنی سرزمین اور زیر زمین کاتحفظ کرناہوگا

کوئٹہ(ویب ڈیسک) بلوچستان کے سیاسی رہنماﺅں اور قبائلی مشران نے قبائلیوں کی اراضیات پر قبضے اور درپیش مسائل وبحرانوں کے حل پشتون بلوچ اتحاد پرزور دیتے ہوئے کہاہے کہ پشتون بلوچ اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ہمیں درپیش مسائل ومشکلات کابنیادی وجہ بے اتفاقی ہے اگر ہمارے درمیان مزیددوری رہی تو ہم مزید نقصان سے دوچار ہوںگے ،،ہمیں اجتماعی قومی سوچ کے ساتھ اتحاد واتفاق سے چھوٹے مفادات کی بجائے قومی مفادات ،اپنی سرزمین اور زیر زمین کاتحفظ کرناہوگا، زئی وخیلی والے اپنی طاقت اور عروج پر تھے تو اپنی سرزمین کے مالک تھے آج ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہے تو اپنی وطن سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں ،قبائل کو آپس میں دست وگریباں ،مذہب ،فرقہ واریت کے نام پرتقسیم کیاگیاہے ،موجودہ حکومت عوام کے مسائل ومشکلات حل کرنے میں ناکام ہے

،بلوچستان کی 10فیصد زمین بندوبستی جبکہ 90فیصد زمین غیر بندوبستی ہے ،یہ قبائل کی شاملات ومشترکہ اراضی ہے، گوادر سے لیکر ژوب شیرانی تک ہر قبیلے کی اپنی حد بندی ہے جس کا سب کو معلوم ہے ،قبائل کے درمیان حد بندی پر کوئی تنازعہ نہیں۔ان خیالات کااظہارمقامی قبائل کمیٹی کے زیراہتمام منعقدہ جرگے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماءنوابزادہ لشکری رئیسانی ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹرعثمان خان کاکڑ،عبدالرحیم زیارتوال ، بی این پی کے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ،نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سینیٹر میر کبیر احمد محمدشہی ،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنماءشیخ جعفرخان مندوخیل ،پاکستان پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر حاجی میر علی مدد جتک ،جمعیت علماءاسلام کے حاجی عین اللہ شمس ،رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی سمیت مختلف سیاسی وقبائلی عمائدین حاجی نظام الدین کاکڑ،حاجی محمد اشرف کاکڑ،حاجی عبدالحمیدبنگلزئی ،عبدالقیوم شاہوانی ،ڈاکٹر مقبول احمدکاکڑ، خورشید جمالدینی ،عبدالرحمن بازئی ،ملک عبدالمجید کاکڑ، روزی خان کاکڑ، عبدالظاہر بازئی ،مک امان اللہ خان کاکڑ، کمانڈر خدائیداد،میرعبدالرحیم ،حضرت افغان ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جرگے کی صدارت یوسف خان کاکڑ نے کی ۔قبائلی جرگے کے مہمان خاص بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماءنوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کہاکہ یہ مسئلہ صرف چند ایکڑ کی اراضی کا نہیں بلکہ پشتون بلوچ سرزمین کا مسئلہ ہے اجتماعی طورپر اس وطن کو بحرانوں اور مسائل کاسامناہے جس کو سب نے مل کرحل کرناہے ،اس دور میں آئے ہیں جب نہ سنا جاتاہے اور نہ ہی نظرآرہاہے ،ہم ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں ریاست ہر تنازعہ میں خود فریق ہے ،ساتھیوں نے کہاکہ گوادر اور بارڈر پر باڑ لگایاجارہاہے حتی کہ ہمارے اور آپ کے گھروں میں بھی جنگلہ لگایاجائے گا،

میرے خاندان کا اس حوالے سے تجربہ ہے ،ہمارا مطالبہ ایک غاصب ذہنیت سے جو پچھلے 75سالوں سے اس ملک ،پارلیمنٹ پر قبضہ کیا ہواہے ،پارلیمنٹ جہاں پالیسی اورآئین سازی سے متعلق فیصلے کئے جاتے ہیں لیک بدقسمتی سے وہ بھی زیر قبضہ ہے ،یہاں وہ حاکم ہے جن کاکان اور آنکھ بھی ہے مگر نہ سنتے ہیں اور نہ نظرآتے ہیں ،قبائل کو آپس میں دست وگریباں کرنے کی سازش کی جارہی ہے ،ہمیں علم ،حکمت اور دانائی کے ساتھ تمام معاملات کا حل تلاش کرناچاہئے ،کہاجاتاہے کہ زئی وخیلی چھوڑ دو جب زئی وخیلی اپنی طاقت اور عروج پر تھا تو ہم اپنے وطن کے مالک تھے جب زئی وخیلی تھوڑدیاگیا تو ہم اپنے وطن سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں ،مسئلہ زئی وخیلی نہیں بلکہ اس مرض کا ہے ہمیں اس مرض کوسمجھنا اور اس کی تشخیص کرنی ہے

اس کے بعد دیکھیں کیامریض اس کی تشخیص چاہتاہے انہوں نے کہاکہ ہمیں فیصلہ کرناچاہےے کہ پشتون بلوچ کودرپیش مسائل ایک قبیلے کا نہیں مسئلہ یہ ہے کہ یہ ایک اجتماعی قومی مسئلہ ہے جس کو اجتماعی ،قومی سوچ کے ساتھ اتفاق واتحاد کے ساتھ ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر جدوجہد کرناہوگا، اجتماعی قومی سوچ کو ڈویلپ کرنے کی ضرورت ہے ،ذاتی مفادات کو قربان کرکے سرزمین کی مفاد کو مدنظررکھنا ہوگا ،بے اتفاقی کی وجہ سے ہمیں مسائل کاسامنا ہے ،لینڈ مافیا بااثر نہیں بلکہ ان کے پشت پر کھڑے لوگوں کی وجہ سے وہ بااثر ہوجاتے ہیں ،گوادر دو جگہ تقسیم ،خاندان ،قبائل اور برادریوں کو مذہب، فرقہ واریت کے نام پر تقسیم کیاگیاہے ،ہمیں فیصلہ کرناہوگا چھوٹے مفادات کی بجائے اجتماعی مفادات کو ترجیح دینا ہوگی ،جس پرمٹی پر پانی بہایاجاتاہے وہ کیچڑ اور جہاں خون بہایاجاتاہے تو وہ وطن بن جاتاہے ،ہم نے بارہا کہاکہ جام کمال خان کو لایا گیا ہے صورتحال آج سب کے سامنے ہے ،انہوں نے کہاکہ کوئٹہ کے قدیم شہریوں نے یہاں سے قطع تعلق کرلیاہے اس کا حل مریض کی علاج کا تشخیص ہے کیا وہ تشخیص کیلئے راضی ہے یا نہیں انہوں نے تجویز دی کہ ایک سینئر سیاستدان وقبائلی عمائدین جرگہ بلائینگے

اور وہ ان تمام معاملات پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرے ،مقامی قبائل کمیٹی سے درخواست ہے کہ ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیاجائے تاکہ بلوچستان کے تمام اضلاع میں اجلاس منعقد ہو اور قبضہ گیروں کو یہ پیغام ملے کہ ہم مضبوط ہے ،ڈیزائن افراتفریح کی روک تھام کیلئے آگے بڑھنا ہوگا بصورت دیگر ہم مزید پسماندگی کے شکار ہوںگے ،وطن کی سرزمین اور زیر زمین دونوں کیلئے چھوٹے مفادات کو قرباں کرکے اجتماعی مفادات کا دفاع کرناہوگا ہمارے غیرت مند آباﺅاجداد نے جس طرح اجتماعی مفادات کو ترجیح دی تھی ۔پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹرعثمان کاکڑ نے کہاکہ پشتون بلوچ اقوام کی شاندار تاریخ ہے لیکن یہاں ہم 73سالوں سے غلاموں جیسی زندگی گزار رہے ہیں ،ماضی میں ہمارے بلوچ پشتون اکابرین نے سکندر اعظم سے لیکر انگریز کاشاندار مقابلہ کیا اور بے پناہ قربانیاں دی جس کی بدولت آج ہم یہاں موجود ہے ،پشتون بلوچ اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے دونوں کے درمیان دوری ہمیں مزید نقصانات سے دوچار کرسکتاہے ،

آئے روز ان نقصانات میں اضافہ ہورہاہے ،محمود خان اچکزئی نے سرداراخترجان مینگل اور ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ سے پشتون بلوچ کودرپیش مسائل کے حل متفقہ لائحہ طے کرنے کی بات کی ہے ،اگر مسائل کے حل کیلئے ہم متحد ہوئے تو چھ ماہ میں ظلم وجبر کا یہ سلسلہ ختم ہوگا ،انہوں نے مقامی قبائل کمیٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ کمیٹی نے اجتماعی مسائل کے حل کیلئے بہت ہمت کی ہے گوادر سے لیکر ژوب شیرانی تک ہر قبیلے کی اپنی حد بندی ہے جس کا سب کو معلوم ہے ،قبائل کے درمیان حد بندی پر کوئی تنازعہ نہیں ،بلوچستان کی 10فیصد زمین بندوبستی جبکہ 90فیصد زمین غیر بندوبستی ہے ،یہ قبائل کی شاملات ومشترکہ اراضی ہے ،ہر قبیلے کا مشترکہ شاملات سب کومعلوم ہے جس کا حکومت سمیت کسی کا کوئی تعلق نہیں ،ہم نے مختلف محکموں کو اپنی مرضی سے اراضی دی اور عوام کتنی قربانی حکومت کیلئے دیں ،بدقسمتی سے یہاں اب تمام ادارے قبضہ گر بنے ہوئے ہیں جس کیلئے ہم قطعاََ تیار نہیں اور نہ ہی کسی کو ایک انچ قبضے کی اجازت دیںگے ،جرگے کے صدر یوسف خان کاکڑ نے جرگے میں شمولیت کرنے والے قبائلی عمائدین ،سیاسی رہنماﺅں کا شکریہ اداکیا اور بلوچستان ہائی کورٹ کے فل بینچ کے ڈی ایچ اے سے متعلق فیصلے کو خوش آئند قراردیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بلوچستان ہائی کورٹ اراضیوں سے متعلق دیگر کیسز کے فیصلے میرٹ اور اقدار پر دیںگے

،میر حمل کلمتی کاگوادر میں جرگے سے متعلق انہوں نے کہاکہ پانچ سالوں میں ہم صرف جرگے کرتے آئے ہیں گوادر میں بھی جرگہ منعقد کیاجائے گا،ہمیں تاریخ دیاجائے ،ہمیں خوشی ہے کہ سیاسی قیادت نے اس واقعہ پرمعذمت کی سینیٹرعثمان کاکڑ،ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی سمیت دیگرکومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہماری سیاست وطن ،صوبے کی عوام کو درپیش مسائل پر آواز بلند کرے ،اقتدار تک پہنچنے کے بعد عوام کو بھلادیاجاتاہے ،عوام اقتدار میں ان لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں جن کے گھر میں روٹی نہیں ،صبح کی چائے نہیں ،تعلیم سے محروم ہیں ،اقتدار میں پہنچ کرکوئی کسی خاص جماعت کا نہیں ہوتا وہ بلوچستان بھر کے عوام کی نمائندگی کرتاہے

انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو یقین دہانی کرائی کہ مقامی قبائل کی جدوجہد جاری رہے گی اور مقامی قبائل کمیٹی سیاسی قبائل کے ساتھ مل کر اپنے حق کیلئے کھڑے ہوںگے ،موجودہ حکومت میں بدقسمتی سے آج بزور بندوق قبائل کی اراضی پرقبضہ کیاجارہاہے ،نوابزادہ لشکری رئیسانی کی بات کی تائید کرتے ہوئے یوسف خان کاکڑ نے یقین دہانی کرائی کہ مقامی قبائل کمیٹی اپنا اجلاس طلب کریگی اور اس پر غور کیاجائےگا،ایک بل ہم سے پاس کرایاگیا جس پر ہم تمام اولس سے معذرت چاہتے ہیں ۔

بی این پی کے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ،نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سینیٹر میر کبیر احمد محمدشہی ،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنماءشیخ جعفرخان مندوخیل ،پاکستان پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر حاجی میر علی مدد جتک ،جمعیت علماءاسلام کے حاجی عین اللہ شمس ،رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی سمیت مختلف سیاسی وقبائلی عمائدین حاجی نظام الدین کاکڑ،حاجی محمد اشرف کاکڑ،حاجی عبدالحمیدبنگلزئی ،عبدالقیوم شاہوانی ،ڈاکٹر مقبول احمدکاکڑ، خورشید جمالدینی ،عبدالرحمن بازئی ،ملک عبدالمجید کاکڑ، روزی خان کاکڑ، عبدالظاہر بازئی ،مک امان اللہ خان کاکڑ، کمانڈر خدائیداد، میرعبدالرحیم ،حضرت افغان ودیگر نے مقامی قبائل کی اراضی پر قبضے کی مذمت اور لوگوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے لوگوں کی اراضی پرقبضے ودیگر مسائل کیلئے اتحاد واتفاق کی ضرورت ہے

،غیرآئینی وغیر قانونی الاٹمنٹ کسی صورت تسلیم نہیں کیاجائے گا،اگر کوئی شخص اپنی مرضی سے اراضی فروخت کرتاہے تو صحیح ،ہزاروں ایکڑ اراضی پر غاصبانہ قبضے جیسے مسائل کیلئے اتحادواتفاق کامظاہرہ کرناہوگا

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.